فیصل آباد : انصاف بزنس فورم کے چیئرمین چوہدری ظفر اقبال سندھو’ سرپرست اعلیٰ چوہدری اجمل چیمہ’ جنرل سیکرٹری میاں تنویر ریاض’ سینئر وائس چیئرمین رانا سکندر اعظم ودیگر عہدیداران عبداﷲ دمڑ’ ریاض کموکا’ شیخ زاہد سعید’ ندیم صادق ڈوگر’ میاں ابوبکر جواد’ جبار شاہ’ حسن نیازی اور میاں معین الدین نے جے آئی ٹی رپورٹ پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں حکمرانوں کی چوری پکڑی گئی وہاں تاجروں کو ٹیکس چور کہنے والا وزیر خزانہ سب سے بڑا ڈاکو بن کر عوام کے سامنے آ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے مفادات کے حصول کے لیے اسحاق ڈار جیسے سمدھی کو تاجر برادری کو قابو کرنے کے لیے آگے کیا ہوا تھا اور اس نے فیصل آباد کے ایک مخصوص گروپ سمیت کئی شہروں کے تاجروں کو اپنی انگلیوں کے اشاروں پر نچانا شروع کر رکھا تھا آج آن کٹھ پتلی تاجروں کے لیے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ وہ چند ٹکوں کی خاطر اپنا ضمیر بیچتے رہے اور اسحاق ڈار کیساتھ ساتھ ان کی تاجر سیاست بھی اب غروب ہو جائیگی۔ انہوں نے جے آئی ٹی ممبران کو زبردست الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ تمام ممبران نے حکومتی دبائو کو اپنے جوتے کی نوک پر رکھتے ہوئے انصاف پر مبنی رپورٹ پیش کر کے نیا پاکستان بنانے میں اپنا بہترین حصہ ڈال دیا ہے۔ قوم ان کی اس خدمت کو زندگی بھر فراموش نہیں کر سکے گی۔
فیصل آباد( )پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما و پی پی 72سے متوقع ایم پی اے خواجہ محمد اسلام نے جے آئی ٹی کی رپورٹ کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم شروع دن سے اس جے آئی ٹی کے طریقے تفتیش پر اعتراض کرتے چلے آرہے ہیں کیونکہ پوری ٹیم کا رویہ متعصبانہ اور امتیازی تھا ،ہم نے اپنے تحفظات بارے سپریم کورٹ کو بھی آگاہ کردیا تھا مگر کسی نے ایک نہ سنی اور وہی ہوا جس کا ہمیں ڈر تھا اور جے آ ٹی نے عمران نامہ عدالت میں جمع کرادیا ،انہوں نے کہا کہ رپورٹ کی 9جلدیں تو پبلک کردی گئیں مگر ایک جلدکو دنیا کی نظروں سے اوجھل کردیا گیا یہ کسی صورت بھی مناسب نہیں ،اگر سپریم کورٹ تمام جلدیں روک کر ایک ہی مرتبہ جاری کرتی تو فیصلے پر رد عمل کچھ اور ہوتا ،اپنی رپورٹ میں بھی جے آئی ٹی نے مزیدتفتیش کرنے کی سفارش کی ہے مگرمخصوص ٹی وی چینلز اس معاملے کو بڑھا چرھا کر پیش کرکے بے چینی پیدا کرنا کی کوشش کررہے ہیں جوکہ انار کی پھیلانے کا باعث بنے گا، خواجہ محمد اسلام نے مزید کہا کہ پرویز مشرف کا بیان اس کے گھر جاکر جبکہ آصف زرداری کیلئے ایک سمگلر کا بیان یورپ جا کر لیا جاسکتا ہے تو قطری شہزادے کا بیان اس کے پیلس جاکر کیوں نہیں لیا گیا ،یہ تمام معاملات بد نیتی پر مبنی ہیں جسے تسلیم نہیں کرتے اور سپریم کورٹ سے استدعا کرتے ہیں کہ وہ جے آئی ٹی کے رویئے کا اب بھی نوٹس لیکر انصاف کے تقاضوں کو پورا کرے۔