فیصل آباد : کمشنر فیصل آباد مومن علی آغا نے محکمہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے سینٹری انسپکٹر منیر احمد اور اپیل کنندہ محمد ارشد انصاری کو مکمل ریکارڈ سمیت 9نومبر کو طلب کر لیا،تفصیلات کے مطابق منیر احمد کی مبینہ میٹرک جعلی سند مقدمہ نمبر 64/11کی ضمانت قبل از گرفتاری سپیشل جج انٹی کرپشن عدالت سے خارج ہونے پر سابق ڈی سی او فیصل آباد نورالامین مینگل نے سابق ای ڈی او میونسپل سروسز خالدمحمود حسینی کو انکوائری آفیسر مقرر کر کے رپورٹ طلب کی تھی انکوائری آفیسر کو منیر احمد کی 33سالہ سروس کا مختلف مجاز اتھارٹیوں کا تصدیقی ریکارڈ اور کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ مبینہ میٹرک جعلی سند کے مطابق فرا ہم کیا تھا ،انہوںنے یکسر نظر انداز کرتے ہوئے سو فیصد جھوٹ پر مبنی رپورٹ بنا کر منیر احمد کی ایک سال کی محکمانہ ترقی روک کر انہیںبحال کرنے کی رپورٹ کی تھی جس کے خلاف ڈی سی او آفس میں 16دسمبر 2015ء کو درخواست دی تھی کہ منیر احمد کی پرسنل ہیئرنگ انکوائری میں مجھے بھی طلب کیا جائے میںمنیر احمد کی 33سالہ ملازمت کا ریکارڈ مبینہ میٹرک جعلی سند کے مطابق فر اہم کرنا چاہتا ہوں لیکن لیگل ایڈمن محمد ارشد نے ڈی سی او کو نہ در خواست دی بلکہ حقائق کو چھپائے رکھا اس مکمل جھوٹی انکوائری رپورٹ پر ہی ڈی سی او فیصل آباد نے یکطرفہ طور پر منیر احمد کو ملازمت پر بحال کر دیا جسکے خلاف محمد ارشد انصاری نے کمشنر فیصل آباد کو منیر احمد کی مبینہ میٹرک جعلی سند کا تمام ریکارڈ ساتھ لگا کر اپیل دائرکر رکھی ہے ،واضح رہے کہ سابق ڈی سی او فیصل آبادنسیم صادق نے ڈسٹرکٹ فنانس آفیسر رانا تنویر حسین جن کے پاس اب ایڈیشنل چارج ڈسٹرکٹ آفیسر سالڈ ویسٹ مینجمنٹ کا بھی ہے کو انکوائری آفیسر مقرر کر کے رپورٹ طلب کی تھی انہوں نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ محکمہ نے جو ریکارڈ فراہم کیا جس میں میٹرک سند ،شناختی کارڈ ،سنیارٹ لسٹیں ،گروپ انشورنس متعلقہ مختلف ادوار کے محکمانہ افسران کا تصدیق ریکارڈ ان سب پر تاریخ پیدائش 5دسمبر 1963ء درج ہے جبکہ تاریخ پیدائش 5دسمبر 1956ء والی میٹرک سند کے مطابق ملازمت لیتے وقت اس کی عمر سوا دو سال سے زائدتھی اس نے عمر کم کی اور بوگس سند بنا کرملازمت لی تھی انہوں نے اپنی رپورٹ میںمنیر احمد کی ریموول فرام سروس کی رپورٹ کی تھی منیر احمد کے خلاف مقدمہ نمبر 64/11کی شہادتوں کیلئے آئندہ سماعت سپیشل جج انٹی کرپشن کی عدالت میں 24 نومبر ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فیصل آباد : پنجاب بار کونسل کی ڈسپلنری کمیٹی نے منیر احمد ایڈووکیٹ ہائیکورٹ فیصل آباد کا لائسنس معطل کر دیا ،تفصیلات کے مطابق سابق میونسپل کونسلر محمد ارشد انصاری نے پنجاب بار کونسل کو دی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا ہے کہ منیر احمد ایڈووکیٹ ولد علی محمد 3دہائیوں سے زائد عرصہ سے سرکاری ملازم ہے اور وہ اب بھی محکمہ سالڈویسٹ مینجمنٹ کمپنی فیصل آباد میں بطور سینٹری انسپکٹر مبینہ میٹرک جعلی سند تاریخ پیدائش 5دسمبر 1963ء پر کام کرتا ہے فیصل آباد ڈسٹرکٹ بار کونسل کا لائف ممبر اور بار کی سیاسی سرگرمیوںمیں حصہ لیتا ہے موصوف کی بی اے کی ڈگری کے مطابق اکتوبر 1982میں بی اے کا امتحان دیا جبکہ موصوف نے اپنے آپکو 1981ء میں اسلامیہ کالج کراچی میں لاء کا طالبعلم رجسٹرڈ کروایا جو کہ قطعی طور پر نا ممکن ہے جبکہ موصوف کے خلاف محکمہ انٹی کرپشن فیصل آباد میںمیٹرک کی مبینہ جعلی سند کی بناء پر ایک مقدمہ نمبری 64/11 در ج ہے ،سپیشل جج انٹی کرپشن کی عدالت میں گواہان کیلئے ٹرائل سماعت ہے 5نومبر کو منیر احمد ایڈووکیٹ ڈسپلنری کمیٹی کے روبرو پیش نہ ہو ااور پانچ رکنی ڈسپلنری کمیٹی جن میں چیئرمین رفیق احمد نیازی ممبران اختر حسین بھٹی ،رانا سعید اختر،چوہدری نور حسین ا ور منصور احمد شاہ نے انکا لائسنس معطل کر دیا اور آئندہ تاریخ سماع 19جنوری مقرر کی ہے ڈسپلنری کمیٹی کا کہنا ہے کہ اگر وہ اس دن بھی پیش نہ ہوا تو نہ صرف اسکا لائسنس کینسل کر دیا جائے گا بلکہ اسکے خلاف مقدمہ بھی درج کیا جائے گا یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ منیر احمد ایڈووکیٹ نے مبینہ میٹرک جعلی سند اور شناختی کارڈ تاریخ پیدائش 5دسمبر 1963ء کا دیکر اور پنجاب با ر کونسل کا فارم تاریخ پیدائش 5دسمبر 1963 ء کا خود پر کر کے 20مئی 1989ء کو لوئر کورٹ پریکٹس کرنے کا لائسنس حاصل کر رکھا ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فیصل آباد : متوقع سٹی میئر ذوالفقار احمد شیخ نے کہا ہے کہ شہر میں بگڑتا ٹریفک کا نظام مسائل کی جڑ ہے،صرف ایک پارکنگ پلازہ بنا کر اگر یہ سمجھا جائے کہ مسائل حل ہوگئے تو یہ قطعاً غلط ہو گا،بیرون چنیوٹ بازار بننے والا صرف یہی ایک پارکنگ پلازہ شہر کے 10فیصد پارکنگ مسائل حل کر سکے گا ،امین پور بازار اور بیرون کارخانہ بازار میں پڑی سرکاری جگہ پر اگر مزید دو پارکنگ پلازے تعمیر ہو گئے تو مسائل پر 35فیصد تک قابو پایا جا سکے گا ،شہر کی ہر اہم سڑک کو پارکنگ کیلئے مختص کر دینا بھی کسی مسئلے کا حل نہیں ،انہوں نے کہا کہ آٹھوں بازاروں کے اندر اور گردو نواح میں کئی سرکاری جگہات ایسی ہیں جن پر پارکنگ پلازے بنا کر 100فیصد تک مسائل حل کیے جا سکتے ہیں چین میں پاکستان سے بہت زیادہ موٹر کاریں اور دیگر وہیکل ہیں مگر وہاں کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوتا کیونکہ وہاں تقریباً ہر سڑک پر پارکنگ پلازہ ہے اگر ہم اپنی ذمہ داریوں کو کما حقہ نبھاتے ہوئے ان مسائل کی جانب توجہ دیں تو یہ کوئی مسائل نہیں ،اگر قیادت نے مجھ پر اعتماد کرتے ہوئے سٹی میئر کا ٹکٹ دیا تو دو تہائی اکثریت سے کامیابی حاصل کرنے کے بعد ٹریفک مسائل کا خاتمہ میری اولین ترجیح ہو گی،ناجائز تجاوزات بھی ٹریفک مسائل حل کرنے میں بہت بڑی رکاوٹ ہے انشاء اللہ یہ رکاوٹ بھی اختیارات ملنے کے چند روز بعد دور کر دوں گا اوراپنے شہر کو مسائل فری بنانے کی لئے دن رات ایک کر دوں گا پھر کوئی مسئلہ’ مسئلہ نہیں رہیگا۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فیصل آباد : مسلم لیگ (ن) کارپوریشن کے جنرل سیکریٹری و امیدوار ٹیکنو کریٹ میونسپل کارپوریشن شاہد محمود بیگ اور سٹی جوائنٹ سیکریٹری محمد علی بخاری نے کہا ہے کہ جب پاکستان مسائل کی دلد ل سے باہر نکلتا نظر آیا تو اس کی سب سے زیادہ تکلیف نریندر مودی کو ہوئی اور اس نے سی پیک منصوبوں کی مخالفت کرتے ہوئے اس کے خلاف دنیا بھر میں مہم شروع کر دی مگر وہ انتہائی ناکام رہا اور اسے منہ کی کھانا پڑگئی،مودی کو اپنی ناکامی ہضم نہ ہوئی تو اس نے اپنے لوگوں کی تلاش شروع کر دی جو پاکستان میں رہتے ہوں ان منصوبوں کو ناکام بنائیں ،آخر اس کی نظر ایک نیازی پر پڑی اس نیازی نے اسلام آباد میں دھرنا دے کر چین کے صدر کا دورہ منسوخ کر وا دیا چینی صدر بھارت گیا اور اس نے وہاں 114ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر ڈالی،دھرنا ختم ہوا تو چینی صدر پاکستان آئے اور صرف 47ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی نیازی کی اس کامیابی کو دیکھ کر شہباز شریف خود میدان میں آئے اور چین کے اوپر نیچے 7دورے کئے جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ آج چین پاکستان میں 100ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری کر رہا ہے ،انہوںنے کہا کہ اب جبکہ سی پیک منصوبے کامیابی کیساتھ تکمیل کے آخر مرحلے میں پہنچنے والے ہیں تو وہی نیازی ایک مرتبہ پھر میدان میں نکل آیا ہے تو وہ یاد رکھے سی پیک کی ذمہ داری فوج نے اٹھا رکھی ہے پہلے کی طرح اس بار بھی نیازی کو منہ کی بھی کھانا پڑے گیا اور سی پیک منصوبے ہر قیمت پر اپنی تکمیل کو پہنچیں گے۔