فیصل آباد (جیوڈیسک) آٹھویں جماعت کے طالب علم محمد عبداللہ کو صدر پولیس نے شک کی بنیاد پر حراست میں لیا اور جرم کے اعتراف کے لیے دو دن تک بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ حالت غیر ہونے پر پولیس عبداللہ کو سول ہسپتال کے باہر بے یارومدد گار پھینک گئی۔
لواحقین نجی ہسپتال لے کر گئے تو ڈاکٹروں نے بتایا گیا کہ عبداللہ کے جسم کا نچلا حصہ کام کرنا چھوڑ گیا ہے اسے الائید ہسپتال ریفر کیا گیا تو وہاں ڈاکٹروں نے مریض کو لینے سے انکار کر دیا اور کہا یہ پولیس کیس ہے پہلے ڈاکٹ بنا کر لائیں۔
عبد اللہ کا کہنا تھا پولیس تشدد سے وہ دو دن بیہوش بھی رہا۔ بچے کی ماں کا کہنا ہے انہیں انصاف دالویا جائے۔