فیصل آباد میں تحفظ ماحول ایکٹ 2012 کا نفاذ مذاق بن کر رہ گیا ہے

Faisalabad

Faisalabad

فیصل آباد : محکمہ ماحولیات کے افسران اور انسپکٹر مفت کی روٹیاں توڑنے میں مصروف نا اہلی کے باعث فیصل آباد آلودہ شہر بن گیا کارکردگی صرف کاغذوں کی حد تک محدود مبینہ طور پر نذرانے لیکر ماحول کو آلودہ کرنے کی کھلی چھٹی پنجاب تحفظ ماحول ایکٹ 2012کا نفاذ مذاق بن کر رہ گیا ہے۔

لوکل گورنمنٹ آرڈنیس 2001 ء کا کھلا استعمال ، ذرائع فیصل آباد۔ ضلع فیصل آباد میں پنجاب تحفظ ماحول ایکٹ کا نفاذ 2012ایک خواب بن چکا ہے۔ پنجاب انوائرئمنٹل پروٹیکشن ایکٹ1997جس کی 2012میں ترمیم ہوئی تھی۔ جس کا بنیادی مقصد ماحول کے تحفظ ، آلودگی سے پاک پنجاب ہے۔ ضلع فیصل آباد میں نفاذ کے حوالے سے قصہ پارینہ بن چکا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ضلعی افسران کی ملی بھگت سے PLGO-2001کا کھلا استعمال جہاں فوری مسائل کا حل ہے۔ وہاں ماحولیاتی ایکٹ کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ضلعی افسران کا انفورسمینٹ کے اختیارات کی منتقلی پر انسپکٹر ، فیلڈ اسسٹنٹ اور دیگر عملہ فرضی کارکردگی کے نام پر بد عنوانی میں مشغول ہے۔

ذرائع سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ انسپکٹر حضرات کو چالان بک / سیل آرڈر بک مہیا کی جاتی ہے۔ جس کے محکمے کے پاس کوئی چیک اینڈ بیلنس نہ ہے۔ نام نہ ظاہر کرنے پر ایک انسپکٹر نے بتایا کہ فیلڈ ڈیوٹی کے لئے فیلڈ سٹاف کو موٹر سائیکل ، سرکاری گاڑی مہیا نہ ہے۔ پٹرول کا کوٹہ افسران کے لئے مختص ہے ۔ اس ضمن میں ذرائع سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہیڈ آفس سے زبانی طور پر PLGOاستعمال کرنے کے آرڈرآتے ہیں۔

ہیڈ آفس ای پی اے کا ماحولیاتی ایکٹ کے نفاذ کے حوالے سے غیر سنجیدہ رویہ بھی تصویر کا دوسرا رخ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے دنوں ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے فیصل آباد سمیت پنجاب کے کئی علاقے ٹریفک کاروائی میں خلل کا باعث بن رہے تھے۔