ارشادباری تعالیٰ ہے۔قُلْ لاَ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًََا اِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِیْ الْقُرْبٰی(سورة الشورٰی پارہ ٢٥آیت٢٣)فرمادیجیے اے لوگو!میں تم سے اس (ہدایت وتبلیغ)کے بدلے کچھ اجرت وغیرہ نہیں مانگتاسوائے قرابت کی محبت کے۔ جگرگوشہ رسول مقبولۖسیدالسادات امام المسلمین امام عاشقاں شہیددشت کربلا سیدنا و مولانا امامنا حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے فضائل ومناقب محاسن ومحامدبے شمارہیں اورکیوں نہ ہوں جبکہ فضائل وکمالات برکات وحسنات کامخزن ومعدن انہی کاگھرانہ ہے جس کسی کوبھی کوئی نعمت ملی ان ہی کاصدقہ اوران ہی کی بدولت ہے۔
لاَ وَرَبِّ الْعَرْش جس کوملاجوملاان سے مِلا بٹتی ہے کونین میں نعمت رسول اللہۖ کی
حضرت عبداللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ آقاۖنے ارشادفرمایا”لوگومیں تم سے اس (ہدایت وتبلیغ)کے بدلے کچھ اجرت نہیں مانگتاسوائے قرابت کی محبت کے اوریہ کہ تم میری حفاظت کرومیرے اہل بیت کے معاملے میں اورمیری وجہ سے ان سے محبت کرو۔(درمنثور)انہی سے روایت ہے کہ جب یہ آیت کریمہ قُلْ لاَ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًََا اِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِیْ الْقُرْبٰی نازل ہوئی توصحابہ کرام نے عرض کیایارسول اللہۖوہ آپ کے قرابت دارکون ہیں جن کی محبت ہم پرواجب کی گئی ہے ؟قَالَ عَلی” وفَاطِمَہُ وولداھُمَا،علی وفاطمہ اوران کے دونوں بیٹے (یعنی سیدناحضرت امام حسن وسیدناحضرت امام حسین)۔( بحوالہ زرقانی علی المواہب ص٢٠جلد٧صواعق محرقہ ص١٦٨) حضرت امام حسن نے اپنے ایک خطبہ میں ارشادفرمایا۔”جومجھے پہچانتاہے تووہ مجھے پہچانتاہی ہے اورجونہیں پہچانتاوہ جان لے کہ میں حسین ہوں فرزندرسول ۖپھریہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی وَاتَّبَعْتُ مِلَّةَ اٰبَایء اِبْرَاھِیْمَ الی الاخرتک پھرفرمایامیں بشیرونذیرکا،فرزندہوںاورمیں اہل بیت نبوت سے ہوں جن کی محبت ودوستی اللہ عزوجل نے تم پرفرض فرمائی ہے اوراس بارے میں اس نے اپنے نبی محمدۖپریہ آیت نازل فرمائی قُلْ لاَ اَسْئَلُکُم ْ عَلَیْہِ اَجْرًََا اِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِیْ الْقُرْبٰی۔(الصواعق المحرقہ،المستدرک)صحیح بخاری میں ہے کہ حضرت ابن عباس سے اس آیت کی تفسیر پوچھی گئی توحضرت سعیدبن جبیر نے فرمایااِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِیْ الْقُرْبٰیسے مراد اہل بیت نبوت ہیں یہ سن کرحضرت ابن عباس نے فرمایاکہ تم نے عجلت سے کام لیاہے۔
سنوقریش میں کوئی قبیلہ ایسانہ تھاجس میں رسول اللہۖ کی قرابت نہ ہوتومطلب یہ ہے کہ مجھ میں اورتم میں قرابت ہے اس کالحاظ رکھواورظلم واذیت سے بازرہو۔دونوںجلیل القدرحضرات کے اقوال ایک دوسرے کے منافی نہیں ہیں عموم خصوص میں فرق ہے ابن عباس نے عموم مرادلیاہے اور ابن جبیر نے خصوص یعنی ابن عباس نے فی القربیٰ سے مرادحضورۖاورقریش کے درمیان جوقرابت تھی اس کولیاکہ اس کاحق پہچانو اورمجھ سے محبت کرو نہ کہ عداوت اورابن جُبیر نے فی القربیٰ سے مرادقرابت رسولۖلی ہے ۔مطلب یہ ہواکہ میرے اورتمہارے درمیان جو قرابت ہے اسکی وجہ سے مجھ سے محبت رکھواور میرے اورمیری اولادکے درمیان جوقرابت ہے اسکی وجہ سے میری اولادسے محبت رکھویہ بھی میری محبت ہے ۔بعض مفسرین نے یہ مفہوم مرادلیا ہے کہ تم آپس میں ایک دوسرے سے محبت رکھواورحق قرابت کوپہچانو۔حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ اپنے والدسے روایت کرتے ہیں کہ آقاۖ نے ارشادفرمایا”کوئی بندہ اسوقت تک مومن نہیں ہوسکتاجب تک کہ میں اس کے نزدیک اسکی جان سے بھی محبوب ترنہ ہوجائوں اورمیرے اہل بیت اسے اس کے اہل خانہ سے محبوب ترنہ ہوجائیں اورمیری اولاداسے اپنی اولادسے بڑھ کرمحبوب نہ ہوجائے اورمیری ذات اسے اپنی ذات سے محبوب ترنہ ہوجائے ”۔(طبرانی فی المعجم الکبیر)حضرت عباس بن عبدالمطلب بیان فرماتے ہیں کہ ہم جب قریش کی جماعت سے ملتے اوروہ باہم گفتگوکررہے ہوتے توگفتگوروک دیتے ہم نے حضورنبی اکرم ۖ کی بارگاہ میں اس امرکی شکایت کی توآپۖ نے فرمایالوگوں کوکیاہوگیاہے جب میرے اہل بیت سے کسی کودیکھتے ہیں توگفتگوروک دیتے ہیں ؟اللہ رب العزت کی قسم ! کسی شخص کے دل میں اس وقت تک ایمان داخل نہیں ہوگاجب تک ان (یعنی میرے اہل بیت)سے اللہ تعالیٰ کے لئے اورمیری قرابت کی وجہ سے محبت نہ کرے”۔(ابن ماجہ)آقاۖ نے ارشاد فرمایا”اپنی اولادکوتین خصلتیں سکھائواپنے نبیۖ کی محبت اوراپنے نبیۖ کے اہل بیت کی محبت اورقرآن کی قرات۔(سراج منیرشرح جامع صغیر)حضرت عمروبن شعیب سے جب اس آیت کریمہ کی تفسیرپوچھی گئی توفرمایا کہ اِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِیْ الْقُرْبٰی سے مرادرسول اللہۖکے قرابتی ہیںخصوصاََ حضرت امام حسین فرمان رسول ۖحُسَیْنُ مِنِّی وَاَنامِن حُسَیْن کے مطابق آپ کے لخت جگربھی ہیں اورآپ کے کمالات ومحاسن کے مظہربھی ہیں۔ارشادباری تعالیٰ ہے ۔اِنَّمَا یُریدُا للَّہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطْھِیْرًََا۔(سورةالاحزاب پارہ ٢٢آیت٣٣) اللہ تویہی چاہتاہے اے (نبی کریمۖ کے)گھروالوتم سے ہرناپاکی کودوررکھے اورتمہیں خوب پاک کرکے صاف ستھرارکھے۔
ان کی پاکی خدائے پاک کرتاہے بیاں آیہ ء تطہیرسے ظاہرہے شان اہل بیت
یہ آیت کریمہ منبع فضائل اہل بیت نبوت ہے ۔اللہ تعالیٰ نے اہل بیت نبوت کوہرقسم کی اعتقادی عملی اخلاقی ناپاکیوں اوربرائیوں سے پاک اورمنزّہ فرماکرقلبی صفائی اخلاقی ستھرائی اورتزکیہ ظاہروباطن کاوہ اعلیٰ درجہ اورمقام عطافرمایاجس کی وجہ سے وہ دوسروںسے ممتازاورفائق ہیں اس طہارت کامل کے حصول کے بعدوہ انبیاء کرام علہیم السّلام کی طرح معصوم تونہیں ہاں محفوظ ضرورہوگئے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے۔ ترجمہ(میرے حبیب ان نجران کے پادریوں سے )کہہ دیجیے کہ ہم اورتم بلائیں اپنے اپنے بیٹوں کواور اپنی اپنی عورتوں کواوراپنی اپنی جانوں کوپھر مباہلہ کریں توجھوٹوں پراللہ کی لعنت ڈالیں۔(آل عمران ٦١)یہ آیت کریمہ مباہلہ کے نام سے مشہورہے۔حضوۖاپنی نورِنظرلخت جگرسیّدة النساء فاطمة الزہرا سلام اللہ علھیاحضرت علی المرتضیٰ حضرت سیدناامام حسن اورحضرت امام حسین کوساتھ لے کر نصارٰی نجران کے مقابلہ میں مباہلہ کے لئے تشریف لائے اس وقت بھی آپ نے فرمایااَلّلٰھم ھٰوئُ لاَئِ اَھْلُ بَیْتی(کذٰفی مسلم)اے اللہ!یہ میرے اہل بیت ہیں چنانچہ نصارٰی کے لاٹ پادری نے جب ان نورانی چہروں کودیکھاتوپکاراٹھااے ساتھیو!بے شک میں ایسے چہرے دیکھ رہاہوں کہ اگریہ لوگ اللہ پاک سے سوال کریں کہ وہ پہاڑوںکواپنی جگہ سے ہٹادے تواللہ پاک انکی دعاسے پہاڑوںکوانکی جگہ سے ہٹادے گاپس ان سے مباہلہ نہ کروورنہ ہلاک ہوجائو گے اورروئے زمین پرقیامت تک کوئی نصرانی باقی نہ رہے گا۔(بحوالہ تفسیرخازن٢٤٢)اس آیت کریمہ سے ثابت ہواکہ سیدناحضرت امام حسین بمصداق اَبْنَائَ نَاحضورۖکے بیٹے ہیں ۔حضرت سعدبن ابی وقاص بیان کرتے ہیں کہ جب آیت ِ مباہلہ نازل ہوئی ”آپ فرمادیں کہ آجائوہم (مل کر)اپنے بیٹوںکواورتمہارے بیٹوں کواوراپنی عورتوں کواورتمہاری عورتوں کواوراپنے آپ کوبھی اورتمہیں بھی (ایک جگہ پر)بلالیتے ہیں ”۔توحضورنبی اکرمۖنے حضرت علی،حضرت فاطمہ،حضرت حسن اورحضرت حسین علہیم السلام کوبلایااورپھرفرمایا:یااللہ !یہ میرے اہل بیت ہیں ”۔(مسلم شریف،ترمذی شریف)حضرت عائشة الصدیقہ بیان کرتی ہیں کہ حضورنبی اکرم ۖ صبح کے وقت ایک اونی منقش چادراوڑھے ہوئے باہرتشریف لائے توآپۖ کے پاس حضرت حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہاآئے توآپۖ نے انہیں اُس چادرمیں داخل کرلیا،پھرحضرت حسین آئے اوروہ بھی ان کے ہمراہ چادرمیں داخل ہوگئے ،پھرسیدہ فاطمة الزہرا آئیں اورآپۖ نے انہیں بھی اس چادرمیں داخل کرلیاپھرحضرت علی المرتضیٰ آئے توآپۖ نے انہیں بھی چادرمیں لے لیا۔پھرآپ ۖ نے یہ آیت کریمہ پڑھی:” اللہ تویہی چاہتاہے اے (نبی کریمۖ کے)گھروالوتم سے ہرناپاکی کودوررکھے اورتمہیں خوب پاک کرکے صاف ستھرارکھے”(مسلم ) حضرت اسامہ بن زید فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمۖکودیکھا کہ سیدناحضرت امام حسنا ورسیدناحضرت امام حسین دونوں کولیکرفرمارہے تھے “یہ دونوں میرے اورمیری بیٹی کے بیٹے ہیں اے اللہ !میں ان کومحبوب رکھتاہوں توبھی ا ن کومحبوب رکھ اوراُسکو بھی محبوب رکھ جوان کومحبوب رکھے ۔(ترمذی شریف) حضرت عبداللہ بن عباس سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم ۖنے ارشادفرمایا”میرے اہل بیت کی مثال حضرت نوح کی کشتی کی طرح ہے جواس میں سوارہوگیاوہ نجات پاگیااورجواس سے پیچھے رہ گیاوہ غرق ہوگیا”۔ایک اورروایت میں حضرت عبداللہ بن زبیر سے مروی ہے کہ فرمایاجواس میں سوارہواوہ سلامتی پاگیااورجس نے اسے چھوڑدیاوہ غرق ہوگیا”۔(طبرانی فی المعجم الکبیر)حضرت امام شافعی فرماتے ہیں”اورجب میں نے لوگوں کودیکھاکہ بیشک وہ ان لوگوں کے روش پرچل رہے ہیں جوہلاکت اورجہالت کے سمندروں میں غرق ہیں۔
تومیں نے اللہ کانام لے کرنجات کے سفینوں میں سوارہوگیااوروہ نجات کے سفینے نبی کریمۖکے اہل بیت ہیں اورمیں نے اللہ کی رسی کوتھام لیااوروہ انکی محبت ہے جیساکہ ہمیں اس رسی کومضبوطی سے تھامنے کا(قرآن میں)حکم دیاگیاہے۔حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمۖنے فرمایا “جس نے سیدناامام حسن وسیدناامام حسین کومحبوب رکھا اس نے درحقیت مجھے محبوب رکھاجس نے ان دونوں سے بغض رکھااس نے درحقیت مجھ سے بغض رکھا۔(المستدرک حاکم،البدایہ والنہایہ)حضرت علی فرماتے ہیں کہ حضورۖنے سیدناامام حسن وسیدناامام حسین کاہاتھ پکڑکرفرمایا”جس نے مجھ کومحبوب رکھااوران دونوں (سیدناامام حسن وسیدناامام حسین)اوران کے باپ(علی المرتضیٰ)اوران کی ماں(حضرت فاطمة الزہرا)کومحبوب رکھاتووہ قیامت کے دن میرے ساتھ میرے درجہ میں ہوگا”(ترمذی شریف)یہ وہ بشارت ہے جودنیاومافیہاسے اعظم وانفع ہے۔حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیںکہ حضورۖہمارے پاس اس حالت میں تشریف لائے کہ ایک کاندھے پرحضرت سیدنا امام حسن اورایک کاندھے پرحضرت امام حسین تھے آپۖکبھی حضرت امام حسن کوچومتے تھے اورکبھی حضرت امام حسین کوایک شخص نے آپۖسے عرض کیایارسول اللہۖ”آپ ان دونوںکوبہت محبوب رکھتے ہیں؟آپۖنے فرمایاجس نے ان دونوں کومحبوب رکھابیشک اس نے مجھے محبوب رکھااور جس نے ان دونوں سے بغض رکھااس نے درحقیقت مجھ سے بغض رکھا۔(البدایہ والنہایہ)حضرت سعدبن مالک فرماتے ہیں کہ میں آقاۖکی خدمت اقدس میں حاضرہوااس وقت امام حسن وامام حسین آپکی پشت مبارک پرکھیل رہے تھے “میں نے عرض کیایارسول اللہۖکیاآپ ان دونوںسے بہت محبت ر کھتے ہیں فرمایاکیوں نہ محبت رکھوں جبکہ یہ دونوں دنیامیں میرے پھول ہیں۔(کنزالعمال)حضرت زیدبن ابی زیاد فرماتے ہیں کہ حضورۖسیدہ فاطمة الزہرا کے گھرکے دروازے کے پاس سے گزرے اورحضرت امام حسین کے رونے کی آوازسنی توآپۖنے فرمایا!بیٹی اسکورونے نہ دیاکروکیاتمہیں معلوم نہیں کہ اسکے رونے سے مجھے تکلیف ہوتی ہے۔
(نورالابصار)حضرت اسامہ بن زید فرماتے ہیں کہ میں ایک رات کسی کام کے سلسلے میں آقاۖکی خدمت اقدس میں حاضرہواآپۖاس حالت میں باہرآئے کہ آپۖکے پاس کوئی چیزکپڑے میں لپیٹی ہوئی تھی میں نے عرض کیااے اللہ کے نبی ۖیہ کیاہے ؟پس آپۖنے کپڑااٹھایاوہ سیدنا حضرت امام حسن وامام حسین تھے فرمایایہ دونوں میرے اورمیری بیٹی کے بیٹے ہیں اے اللہ میں ان کومحبوب رکھتاہوں توبھی ان کومحبوب رکھ اورجو ان کو محبوب رکھے تواسکوبھی محبوب رکھ۔(کنزالعمال)حضرت جابربن عبداللہ فرماتے ہیںکہ میں نے حجة الوداع میں عرفہ کے دن آقاۖکوقصواء اونٹنی پر خطبہ ارشادفرماتے ہوئے دیکھاتومیں نے سناآپۖفرمارہے تھے اے لوگو!بے شک میں نے تم میں وہ چیزچھوڑی ہے کہ اگراسکومضبوطی سے پکڑے رہوگے توگمراہ نہیں ہوںگے وہ کتاب اللہ(قرآن مجید)اورمیری عترت ،میرے اہل بیت ہیں۔(ترمذی باب المناقب)حضرت ابن عباس فرماتے ہیںکہ آقاۖنے فرمایالوگواللہ تعالیٰ سے محبت رکھوکیونکہ وہ (تمہارارب ہے اور)تمہیں نعمتیں عطافرماتاہے اورمجھے محبوب رکھواللہ تعالیٰ کی محبت کی وجہ سے اورمیرے اہل بیت کومحبوب رکھومیری محبت کی وجہ سے۔(ترمذی ،مشکوٰة) حضرت سلمان فارسی فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریمۖسے سناکہ آپۖفرماتے تھے کہ سیدناحضرت امام حسن وسیدناحضرت امام حسین یہ دونوں میرے بیٹے ہیں جس نے ان دونوںکومحبوب رکھااس نے مجھ کومحبوب رکھااورجس نے مجھ کومحبوب رکھااس نے اللہ پاک کومحبوب رکھا اورجس نے اللہ پاک کومحبوب رکھااللہ پاک نے اس کوجنت میں داخل کیااورجس نے ان دونوں سے بغض رکھااس نے مجھ سے بغض رکھااور جس نے مجھ سے بغض رکھا اس نے اللہ پاک سے بغض رکھااورجس نے اللہ پاک سے بغض رکھااللہ پاک نے اسکودوزخ میں داخل کیا۔
حضرت ابوسعیدخدری فرماتے ہیں کہ آقاۖنے فرمایاقسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے جس کسی نے بھی ہمارے اہل بیت سے بغض رکھااللہ پاک نے اس کوجہنم میں داخل کیا۔(زرقانی علی المواہب)حضرت زیدبن ارقم فرماتے ہیں کہ آقاۖنے فرمایابے شک میں تم میںدو ایسی چیزیں چھوڑے جارہاہوں کہ اگرتم نے انہیں مضبوطی سے تھامے رکھاتومیرے بعدہرگزگمراہ نہ ہوگے ان میں سے ایک دوسری سے بڑی ہے۔
اللہ تعالیٰ کی کتاب(قرآن مجید)آسمان سے زمین تک لٹکی ہوئی رسی ہے اورمیری عترت یعنی اہل بیت اوریہ دونوںہرگز جدانہیں ہوں گے یہاں تک کہ یہ دونوں حوض کوثر پرمیرے پاس آئیں گے پس دیکھوکہ میرے بعدان سے کیاسلوک کرتے ہو؟(ترمذی،مشکوٰة)حضرت براء فرماتے ہیں “کہ حضورۖنے سیدناامام حسن اورسیدناامام حسین کودیکھاتوکہااے اللہ!میں ان دونوں کومحبوب رکھتاہوںسوتوبھی ان کومحبوب رکھ۔(ترمذی شریف باب المناقب)حضرت عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضورۖنمازپڑھ رہے تھے توسیدناحضرت امام حسن وسیدناحضرت امام حسین آئے اورجب آپۖ سجدہ میں گئے تووہ دونوں آپکی پشت پرسوارہوگئے لوگوں نے چاہاکہ ان کومنع کریں جب آپۖنے سلام پھیراتولوگوں سے فرمایاکہ یہ دونوں میرے بیٹے ہیں جس نے ان دونوں کومحبوب رکھااس نے مجھے محبوب رکھا۔(البدایہ والنہایہ) بہرآں شہزادہ خیرالملل دوش ختم المرسلین نعم الجمل حضرت جابر فرماتے ہیں کہ میں آقاۖکی خدمت اقدس میں حاضرہواآپ نے حضرت امام حسن وحضرت امام حسین کواپنی پشت پربٹھایاہوا تھااورآپ دونوں ہاتھوں دونوں گھٹنوں پرچل رہے تھے تومیں نے کہا(اے شہزادو)تمہاری سواری کتنی اچھی ہے ؟توآپۖنے فرمایاسوار بھی بہت اچھے ہیں۔(کنزالعمال،البدایہ والنہایہ) پھول کی طرح سے ان کوسونگھتے تھے مصطفےٰ جب کبھی ہوتے تھے ناناسے بہم حضرت حسین حضرت انس فرماتے ہیں کہ حضورۖسے پوچھاگیا”آپ کے اہل بیت میں سے کون آپ کوزیادہ محبوب ہے؟آپۖنے فرمایاسیدناامام حسن وسیدنا امام حسین اورآپ ۖحضرت فاطمة الزہراسے فرماتے میرے دونوں بیٹوںکوبلائوتوآپۖدونوںکوسونگھتے اوراپنے سینہ مبارکہ سے چمٹالیتے۔ حضرت حذیفہ فرماتے ہیںکہ میں نے اپنی والدہ سے کہاکہ میں مغرب کی نمازآقاۖکے ساتھ پڑھوں گا۔اپنے اورتمہارے لئے بخشش کاسوال کرونگا۔ فرماتے ہیں کہ پس میں نبی کریمۖکی بارگاہ اقدس میں حاضرہوااورآپۖکے ساتھ مغرب کی نمازپڑھی یہاں تک کہ عشاء کی نمازبھی پڑھی پھر آپۖمسجدسے نکلے میں بھی آپۖکے پیچھے چل پڑاآپۖنے میرے چلنے کی آوازسنی توآپۖنے فرمایاکیاتوحذیفہ ہے؟میں نے عرض کیا جی ہاں یارسول اللہۖآپۖ نے فرمایاتجھے کیاحاجت ہے ؟
اللہ پاک تجھ کواورتیری والدہ کوبخشے (پھر)فرمایایہ ایک فرشتہ ہے جواس رات سے پہلے کبھی زمین پرنازل نہیں ہوااس نے اپنے رب سے مجھے سلام کرنے اورمجھے یہ بشارت دینے کے لئے اجازت مانگی ہے کہ حضرت فاطمة الزہراسلام اللہ علیھاجنت کی عورتوں کی سردارہے اورسیدناامام حسن وسیدناامام حسین جنت کے جوانوں کے سردارہیں۔(ترمذی شریف،مشکوٰة شریف)حضرت علی المرتضیٰ شیرخدا فرماتے ہیں کہ حضورۖنے حضرت فاطمة الزہراسلام اللہ علیھاسے فرمایاکیاتم اس پرراضی نہیں ہوکہ تم جنت کی عورتوں کی سردارہو اور تمہارے بیٹے جنت کے جوانوںکے سردارہیں۔(کنزالعمال)حضرت ابوسعید فرماتے ہیں کہ حضورۖنے فرمایاکہ حضرت امام حسن و حضرت امام حسین جنت کے نوجوانوں کے سردارہیں۔(البدایہ والنہایہ)حضرت جابربن عبداللہ فرماتے ہیں کہ حضورۖنے فرمایاجس کے لئے باعث مسرت ہو کہ وہ کسی جنتی مردکودیکھے اورایک روایت کے الفاظ یہ ہیں کہ جنت کے نوجوانوں کے سردارکودیکھے تواسکوچاہیے کہ وہ حسین ابن علی کودیکھے ۔(ابن حبان، ابویعلیٰ،ابن عساکر)حضرت سیدناابوبکرصدیق فرماتے ہیں کہ “خداکی قسم !جس کے قبضہ میں میری جان ہے مجھ کواپنے اقرباء سے رسول اللہ کے اقرباء محبوب ترہیں انہی کاایک اورارشادمبارک ہے “محافظت کرومحمدۖکی انکے اہل بیت میں یعنی عزت وحرمت محمدی اس میں ہے کہ ان کے اہل بیت کی عزت وتعظیم کرو۔(بخاری شریف)حضرت یعلیٰ بن مرُّہ فرماتے ہیں کہ حضورۖنے فرمایا”(سیدناامام) حسین مجھ سے ہے اورمیں (سیدناامام)حسین سے ہوںجو(سیدناامام)حسین کومحبوب رکھتاہے وہ اللہ کومحبوب رکھتاہے حسین فرزندوں میں سے ایک فرزندہے۔ (ترمذی،مشکوٰة) حضرت جابر سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرمۖنے ارشادفرمایا”یقینا اللہ تعالیٰ نے ہرنبی کی اولاداسکی صلب میں رکھی اوربیشک اللہ تعالیٰ نے میری اولاد علی بن ابی طالب کی صلب میں رکھی ہے ”۔(طبرانی)حضرت عمر سے مروی ہے کہ میں نے حضورنبی اکرمۖسے یہ سناآپۖفرماتے ہیں:ہرعورت کی اولادکانسب اپنے باپ کی طرف ہوتاہے سوائے اولادفاطمہ کے کیونکہ میں ہی ان کانسب اورمیں ہی ان کاباپ ہوں”۔(الدیلمی فی مسندالفردوس ،بیہقی فی مجمع الزوائد)حضرت عمربن خطاب فرماتے ہیں کہ میں نے حضورنبی اکرمۖسے سناکہ آپۖفرماتے ہیں ”قیامت کے دن میرے حسب ونسب کے سواء ہرسلسلہ نسب منقطع ہوجائے گا”۔(الحاکم فی المستدرک ،طبرانی فی المعجم الکبیر)حضرت حذیفہ روایت کرتے ہیں کہ حضورنبی اکرمۖنے ارشادفرمایا”ایک فرشتہ جواس رات سے پہلے کبھی زمین پرنہ اتراتھااس نے اپنے پروردگارسے اجازت مانگی کہ مجھے سلام کرے اورمجھے یہ خوشخبری دے کہ حضرت فاطمة الزہرا اہل جنت کی تمام عورتوں کی سردارہیں اورحسن وحسین رضی اللہ تعالیٰ عنھماجنت کے تمام جوانوں کے سردارہیں ”۔(ترمذی،نسائی،احمدبن حنبل )حضرت زیدبن ارقم سے مروی ہے کہ حضورنبی اکرم ۖنے حضرت علی ،حضرت فاطمہ،حضرت حسن اورحضرت حسین سے فرمایا”تم جس سے لڑوگے میں اس کے ساتھ حالت جنگ میں ہوں اورجس سے تم صلح کرنے والے ہومیں بھی اس سے صلح کرنیوالاہوں ”۔(ترمذی،ابن ماجہ)حضرت ابومسعودانصاری سے روایت ہے کہ حضورنبی اکرمۖ نے فرمایا ”جس نے نمازپڑھی اورمجھ پراورمیرے اہل بیت پردرودنہ پڑھااس کی نمازقبول نہ ہوگی”۔حضرت ابومسعودانصاری فرماتے ہیں اگرمیں نمازپڑھوں اوراس میں حضورنبی اکرمۖپردرودپاک نہ پڑھوں تومیں نہیں سمجھتاکہ میری نمازکامل ہوگی”۔(بیہقی ،دارقطنی)اہل عراق نے حضرت عبداللہ بن عمر سے حالت احرام میں مکھی یامچھرمارنے کامسئلہ پوچھاتوآپ نے فرمایا”ان اہل عراق کودیکھومجھ سے مکھی مارنے کامسئلہ پوچھتے ہیں حالانکہ انہوں نے فرزندرسولۖکوقتل کیاہے اوررسول ۖنے فرمایاتھاکہ(حضرت امام حسن وامام حسین )دنیا میں میرے دوپھول ہیں۔
(بخاری شریف)اللہ پاک اور اسکے محبوب علیہ الصلوٰة والسلام کے ان ارشادات سے یہ ثابت ہواکہ حضرت امام حسین کی ذات بابرکات پاک ہے آپۖکے فرزندآپۖکے پھول اورآپۖکے محبوب ہیں جنت کے جونوانوں کے سردارہیں آپ کی محبت ہرمسلما ن پرواجب سرمایہ ایمان اور ذریعہ نجات ہے درج بالااحادیث مبارکہ سے ثابت ہواکہ سیدناحضرت امام حسن وسیدناحضرت امام حسین کی محبت درحقیت اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ۖکی محبت ہے اوراللہ کامحبوب بننے کاذریعہ ہے جوکہ جنت میں لے جانے کاباعث ہے آپ کے ساتھ بغض رکھناحقیقت میں اللہ پاک اوراس کے رسولۖکے ساتھ بغض رکھنا ہے جوکہ جہنم میں لے جانے کاباعث ہے ۔حضورۖنے قرآن اوران کے تمسک کوہدایت پرقائم رہنے کاسبب فرمایااوران کے چھوڑنے کوگمراہی کاباعث قراردیا۔جماعت اہلسنت حنفی بریلوی کاعقیدہ بھی یہی ہے کہ اہل بیت کی محبت سرمایہ ایمان ذریعہ قرب خداتعالیٰ اوررسول مقبول ۖاوروسیلہ نجات ہے اکابرین اہلسنت والجماعت حنفی بریلوی نے بلحاظ ان کے اسمائے مبارکہ خطبہ جمعہ میں داخل فرمائے تاکہ ہرجمعہ کوبرسرمنبراس عقیدہ کااظہاربیان ہوتارہے تاکہ مومنین ومسلمین کے دلوں میں ان کی محبت قائم رہے ۔جوبھی اہل بیت کرام کی ذات اقدس پرنکتہ چینی کرتاہے ان کے ساتھ بغض وحسد حب جاہ اورہوس اقتدارکی نسبت کرے حقیت میں وہ شخص باغی ،فسادی اورفتنہ پرورہے ۔چراغ گولڑہ پیرسیدغلام نصیرالدین نصیرگولڑوی فرماتے ہیں۔ گرجمعِ روافض است نزدِتومرَید ہم خارجیاں رَاشَمرُازبطنِ پلید ایمانِ من است حُبِّ آل واصحاب رضی اللہ عنہم لعنت بہ سَرِیزیدواَتباعِ یزید ترجمہ:اگرتیرے نزدیک سارے رافضی مردودہیں اورخارجیوںکوبھی توشمارکرے یزیدپلیدکے بطن سے ۔میراایمان آل واصحاب کی محبت ہے یزیدکے سراوریزیدکے پیروکاروںپرلعنت ہو۔جماعت اہلسنت کاعقیدہ قرآن اوراحادیث مبارکہ کے مطابق ہے ہمیشہ عقیدہ بنتابھی قرآن اورحدیث سے ہے نہ کہ تاریخ سے کیونکہ تاریخ میں توگڑبڑہوسکتی ہے اللہ پاک اوراس کے نبی کریمۖکے ارشادات غلط نہیں ہوسکتے مسلمانوں کوچاہیے کہ اپناعقیدہ تاریخ کے تابع نہیں بلکہ تاریخ کوعقیدہ کے تابع رکھیں ۔اللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعاہے کہ اللہ پاک میری اس کاوش کواپنی بارگاہ لم یزل میں قبول فرمائے اور اہل بیت کرام کی بارگاہ میں عاجزانہ اپیل ہے کہ میری اس خدمت کوشرف قبولیت بخشیں اورحضورنبی کریمۖکی بارگاہ اقدس (یہ و ہ بارگاہ اقدس ہے جس بارگاہ میں سترہزارفرشتے صبح کو اورسترہزارفرشتے شام کوحاضرہوکردرودسلام پیش کرتے ہیںجو فرشتہ ایک مرتبہ آجائے دوبارہ اسے قیامت تک موقع نہیں ملتا)میں میری سفارش فرمائیں تاکہ قیامت کے دن آقائے دوجہاں سرورکون و مکان سرورکائنات فخرموجودات محمدۖمیرے شفیع ہوں۔آمین بجاہ النبی الامین