تحریر: پروفیسر محمد صغیر پارہ تن زھرا، آل علی المرتضی رحمت اللہ علیہ، برادر ثامن الائمہ حضرت امام علی ابن موسی الرضا، سیدناو مولانا و مر شدنا، حضرت امامزادہ ہارون بن امام موسی کاظم کے جگر پاروں کے مختصرتزکرے کے بعد آپ رحمت اللہ علیہ، کے دراقدس سے فیضان ولایت پانے والے حضرت عثمان ہارونی رحمت اللہ علیہ قابل تذکرہ ہیں جو ہند الولی حضرت معین الدین، حسن الکاظمی رحمت اللہ علیہ، سنجری اجمیر کے پیر طریقت ہیں۔ آپ رحمت اللہ علیہ نے درگاہ ہارون ولایت رحمت اللہ علیہ پر جاروب کشی فرمائی اور اسی مناسبت سے ہارونی کہلائے۔
قدیمی کتب میں تذکرہ: اس خانوادہء عالیہ کے نورانی تذکرہ سے قدیمی عربی و فارسی کتب لبریز ہیں۔ چند کے نام یہ ہیں، ١۔ مہاجران آل ابو طالب ٢۔ کشف الارتیاب ٣۔ لباب الانساب، الا لقاب و الاء عقاب ٤۔ انورانمشعشعین ٥۔ عمدة الطالب فی انساب آل ابو طالب ٦۔ کتاب شاہ عباس رحمت اللہ علیہ ٧۔ مجموعہ اسنا دو مکاتیب ٨۔ تاریخ معصومی ٩۔ معجم البالدان ١٠۔ نورالھدی فی نسب آل مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ١١۔ کتاب المجدی فی انساب المطالبین ١٢۔ تہذیب الانساب ١٣۔ یاداشتہائی تاریخیہ، مرحوم حاجی میرزامحمد حسین خاتون آبادی، معروف بہ نایب الصدر۔
دیگر مقامات پر خانوادہء سادات : سادات کرام کا یہ عالیشان خانوادہ آستانہء عالیہ کندھانوالہ شریف ضلع منڈی بہاوالدین کے علاوہ دنیا کے بیشتر ممالک جیسے مصر، بلخ، قندہار، بخارا، سبزوار، نیشاپور،یمن، تبریز، قم المقدس، سکھر میں آباد ہے اور قلوب انسانی کو فیضان الکوثر سے سیراب کر رہاہے۔ ان مراکز سے نکل کر سادات عظام دیگر کئی ممالک میں اجداد طاہرین کی تعلیمات کے فروغ میں سرگرم عمل ہیں۔
Initial Conditions
یہ سیدزادے ان مقامات پر دمکتے ستارے ہیں اور اکثران مقامات کی نسبت رکھتے ہیں اور اسم گرامی و نسب سے زیادہ علاقائی نسبتوں سے معروف ہیں جیسے جعفردقاق قمی، حسین زنجیر پا سبز واری، حسن ابدال قندہاری، جعفرمدنی، علی نیشاپوری، ہارون یمنی رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین۔
ابتدائی حالات حضرت اعلی رحمت اللہ علیہ کے والد گرامی پیر جملے شاہ سرکار رحمت اللہ علیہ آپ رحمت اللہ علیہ کے اوائل عمری ہی میں انتقال فرما گئے۔ چچا پیر الہی شاہ رحمت اللہ علیہ بادشاہ، قلند ر گنج البہر، تارک الدنیا فقیرذی وقار تھے اور اکثر اپنی ریاضت و چلہ کشی میں مصروف رہتے ۔ چند سال بعد والدہ معظمہ رحمت اللہ علیہ بھی واصل بہق ہو گئیں اور آپ رحمت اللہ علیہ دنیا ئے فانی میں اکیلے رہ گئے۔ اکلوتے بھائی صاحبزادہ پیر سید نذیر حسین شاہ رحمت اللہ علیہ بھی صغر سنی ہی میں ساتھ چھوڑ گئے۔
آپ رحمت اللہ علیہ کی پھو پھی صاحبہ، حضرت مائی صاحبہ فاطمہ بی بی رحمت اللہ علیہ کا عقد برصخیر پاک و ہند، پیر سید مہر علی شاہ رحمت اللہ علیہ نقوی البخاری نقشبندی سے ہوا تھا جو حضرت فضل احمد پشاوری نقشبندی رحمت اللہ علیہ کے سلسلہ طریقت کے خلیفہ مجاز ہونے کے ساتھ ساتھ جید عالم دین اور عربی، فارسی، اردو اور پنجابی زبانوں کے استاد الشعراء تھے۔ آپ رحمت اللہ علیہ کا فتوی برصغیر میں 1943ء تک رائج الوقت رہا۔ سید نا اپنی پھوپھی صاحبہ رحمت اللہ علیہ کے ھاں پروان چڑھے۔
Professor Muhammad Sagheer
تحریر: پروفیسر محمد صغیر مئولف کتاب، تذکرہ اولیائے منڈی بہاوالدین