اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق صدر آصف علی زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں نیب کی جانب سے گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔
سابق صدر کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ‘جعلی اکاؤنٹس کیس میں اب تک طلبی کے 3 سمن موصول ہو چکے ہیں اور معلوم نہیں کہ میرے خلاف کتنی انکوائریز چل رہی ہیں، نیب کسی بھی انکوائری میں گرفتار کرسکتا ہے’۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ٹرائل مکمل ہونے تک ضمانت منظور کی جائے، گرفتاری سے بچنے کے لیے عدالت کے سوا کوئی آپشن نہیں اس لیے نیب کو گرفتاری سے روکا جائے۔
سابق صدر کی جانب سے درخواست ضمانت میں چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال اور ڈپٹی ڈائریکٹر نیب محمد کامران کو فریق بنایا گیا ہے۔
آصف زرداری نے نیب سے مقدمات کی تفصیلات کے حصول کی درخواست بھی دائر کردی جس میں استدعا کی گئی کہ نیب کو میرے خلاف تمام انکوائریوں کی فہرست فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔
یاد رہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری عبوری ضمانت پر ہیں۔
واضح رہے کہ ایف آئی اے جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کی تحقیقات کررہی ہے اور اس سلسلے میں اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی بھی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں جب کہ تحقیقات میں تیزی کے بعد سے اب تک کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آچکے ہیں جن میں فالودے والے اور رکشے والے کے اکاؤنٹس سے بھی کروڑوں روپے نکلے ہیں۔
ایف آئی اے نے گزشتہ سال 6 جولائی کو بینکنگ کورٹ میں مقدمہ دائر کیا جس کی تقریباً 8 ماہ تک سماعت ہوئی، آصف زرداری اور فریال تالپور نے مقدمے میں گرفتاری سے بچنے کے لیے حفاظتی ضمانت لے رکھی تھی۔