اسلام آباد (جیوڈیسک) احتساب عدالت نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں گرفتار پی پی رہنما فریال تالپور کے جسمانی ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع کردی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں نیب حکام نے پی پی رہنما فریال تالپور کو عدالت میں پیش کیا۔
دورانِ سماعت فریال تالپور کے وکیل لطیف کھوسہ نے اپنے دلائل میں کہا کہ پارک لین میں فریال تالپور کا کوئی تعلق نہیں وہ پارک لین کی ڈائریکٹر بھی نہیں، اس کیس کا لینڈ سے تعلق ہی نہیں، گرفتاری بھی جعلی اکاونٹ کیس میں ہوئی تو لینڈ سے کیا تعلق۔
سماعت کے دوران فریال تالپور نے جج سے مکالمہ کیا کہ میں شوگر کی مریض ہوں اور میرا بلڈ پریشربھی ہائی رہتا ہے جس پر جج ارشد ملک نے میڈیکل رپورٹ کا جائزہ لیا اور فریال تالپور کو نشست پر بیٹھنے کی اجازت دے دی۔
نیب نے فریال تالپور کا 9 روز کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر ریمانڈ میں مزید 14 روز کی توسیع کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے ریمانڈ میں 8 جولائی تک توسیع کردی اور انہیں اسی روز دوبارہ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔
احتساب عدالت نے فریال تالپور کا راہداری ریمانڈ بھی منظور کرلیا، نیب نے سندھ اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر پر راہداری ریمانڈ حاصل کیا، راہداری ریمانڈ کے بعد فریال تالپور سندھ اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کرسکیں گی۔
واضح رہےکہ نیب نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کو 14 جون کو اسلام آباد میں واقع ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا تھا اور اگلے روز انہیں عدالت میں پیش کرکے ان کا 9 روز کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا گیا۔