اسلام آباد (جیوڈیسک) چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے ٹرانزیکشنز کرنا بڑا شدید جرم ہے۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سینئر اسسٹنٹ بینک محمد انور کے جعلی اکاؤنٹس کھلوانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے درخواست واپس لینے کی بنا پر معاملہ نمٹا دیا۔
عدالت نے کہا کہ ایک کیس میں ٹرائل کورٹ نے ملزم محمد انور ایوب کو 3 سال سزا اور 8 لاکھ جرمانہ کیا، دوسرے کیس میں ٹرائل کورٹ نے ملزم محمد انور ایوب کو 8 سال کی سزا دی اور ہائیکورٹ نے دونوں کیسز میں سزا 3 سال کردی۔
دورانِ سماعت چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیےکہ بینک والوں کی شمولیت کے بغیر جعلی اکاؤنٹس نہیں کھل سکتے، ایک لاکھ کا اکاؤنٹ کھول کر اسے 9 لاکھ بنا دیا، اکاؤنٹ بغیر تصدیق کے تو نہیں کھل سکتے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ ملزم کو تین سال قید تو بہت کم دی گئی ہے، جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے ٹرانزیکشنز کرنا تو بڑا شدید جرم ہے، جتنے بھی اکاونٹ کھلے سب کے اوپننگ فارم پر ملزم کے دستخط تھے، جتنی بھی ٹرانزیکشنز ہوئیں ملزم ان میں ملوث تھا۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے کرمنل کیسز سے متعلق بھی ریمارکس دیے اور کہا کہ کرمنل کیسز تقریباً اب ختم ہوگئے ہیں، انشاء اللہ اگلے چند ہفتوں میں صفر رہ جائیں گے، اس ہفتے کے بعد صرف 100 اپیلیں رہ جائیں گی، تمام کیسز کی ایک ساتھ تیاری کرلیں، کیسز ختم ہونے والے ہیں۔