تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا گرمیوں کا موسم آتے ہی ہر گلی محلہ میں قلفی، آئس کریم، جوس اور نیلی پیلی، سفید ، کالی ” کولڈ درنکس ” جو میٹھا زہر ہوتا ہے۔ یہ تو تھی عام بے چارے ریڑھی بانوں کھوکھے اور چھوٹی موٹی دکانداری کرنے والوں کا کمال بھی اور کاروبار بھی ، اس پر بھی بات ہوگئی لیکن آج ہم ” دو نمبر ” کولڈ درنکس کی بات کر رہے ہیں ، جو مشہور و معروف کمپنیوں کا نام استعمال کرتے ہیں اور بے چاری سیدھی سادھی قوم کو ” خون پسینے کی کمائی ” کے عوض ” معروف کولڈ ڈرنکس کے نام پر بیماریاں دے رہے ہیں۔ ان جعلی کولڈ ڈرنکس کی پہچان کوئی خاص مشکل نہیں یہ ایسے ہی ہے جیسے ” دو نمبر ” نوٹ کی پہچان ہو جاتی ہے۔
کولڈ ڈرنکس بازار میں دو اقسام کی شیشیوں میں دستیاب ہیں ، ایک قسم کی کولڈ ڈرنکس کی بوتلیں شیشے کی ہوتیں ہیں ، جعلی کولڈ ڈرنکس شیشے والی بوتلوں کی پہچان ان کے اندر جو پانی ہوتا ہے اس کی مقدار کبھی بھی تین میں فرق ہوتا ہے ، اس فرق کی بنیادی وجہ دو نمبر کولڈ ڈرنکس بنانے والے آٹو فیڈنگ پلانٹ بہت زیادہ قیمتی ہونے کی وجہ سے نہیں خرید سکتے جس کی وجہ سے بوتلوں میں بھرائی آٹو کی بجائے مینول کی جاتی ہے جس وجہ سے ہر بوتل میں مقدار کم و بیش ہوتی ہیں اور شیشے اور پلاسٹک میں یہ فرق صاف نظر آتا ہے، جس کو معمولی دھیان سے پہنچانا جا سکتا ہے۔ دوسری بات بوتل کو الٹا کر کے اچھی طرح ہلائیں ، اگر معمولی معمولی زرات، بلبلے نظر آئیں تو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ بوتلیں دونمبر ہیں کیونکہ کمپنی کے پاس آٹو صفائی کی مشینیں ہوتیں ہیں جو بوتلوں کو حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق صاف کرتیں ہیں جس سے بلبلے جھالے یا زرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ شیشے کی بوتلوں میں جعلی کولڈ ڈرنکس کی ایک پہچان ان کے ڈکنے بھی ہوتے ہیں ، جو دکاندار جعلی کولڈ ڈرنکس بنانے والوں کے کاروبار میں شریک ہوتے ہیں وہ کولڈ ڈرنکس والی بوتلیں کھول کر ڈکنے ایک طرف محفوظ کر لیتے ہیں ، اور دوبارہ وہ ہی ڈکنے لگا کر جعلی کولڈ ڈرنکس مارکیٹ میں پیش کر دی جاتیں ہیں ، ان کی پہچان جو بوتل اصلی ہوگی اس کا ڈکنہ ”کھورا” خراش دار ہوگا اور جو جعلی ہوگی اس کا ڈکنہ خراش دار نہیں ہوگا اس کی وجہ کمپنی ہر بار شیشے کی بوتل پر نیا ڈکنہ لگاتی ہے اور دو نمبر تیار کرنے والے پہلے سے استعمال شدہ ڈکنہ لگا تے ہیں جس سے خراش بھی نہیں ہوتی اور ڈکنہ میں وہ چمک بھی نہیں ہوتی جو نئے میں نظر آتیں ہیں۔روپے کے نوٹ کی طرح غور و غوض کرنے سے جعلی اور دو نمبر کولڈ ڈرنکس کی پہچان بھی کوئی مشکل نہیں اور روک تھام بھی نا ممکن نہیں ۔ ایک اور بات اصل بوتلوں کا اسٹیکرز بھی واضع چمکدار اور پر کشش ہوتا ہے جبکہ دو نمبر والے اسٹیکرز میں وہ کشش نہیں ہوتی جو اصل کمپنی کے مال والے اسٹیکرز میں نظر آتی ہے۔
جو کولڈ ڈرنکس پلاسٹک کی بوتلوں میں دستیاب ہیں ان میں بھی جعلی اور دو نمبر بہت زیادہ مارکیٹ میں دستیاب ہیں ، ان کی پہچان بھی کوئی خاص مشکل کام نہیں اگر دھیان سے دیکھا جائے تو ایک نمبر اور دو نمبر کولڈ ڈرنکس میں فرق کے لئے پہلے کی طرح ہمیں بوتلوں کی بھائی کی طرف توجہ کرنی ہوگئی، جیسا کہ پہلے عرض کر چکا ہوں کہ جو معروف کمپنیاں ہیں ان کے پاس آٹو مشینیں ہوتیں ہیں جس سے مقدار میں زرا بھر بھی فرق نہیں آتا مگر مشینوں کی بجائے ہاتھوں سے بھرائی کرتے وقت بوتلوں میں پانی کی مقدار ایک جیسی نہیں رہتی کسی میںکم اور کسی میں تھوڑا زیادہ پانی بھرا جاتا ہے ۔ جس کو پلاسٹک اور شیشے کی وجہ سے بغیر بوتل کھولے ہی مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔
ایسے کولڈ ڈرنکس جو مشہور و معروف ہوتے ہیں وہ اپنی بوتلیں نئی استعمال کرتے ہیں جبکہ دو نمبر کاروبار والے پلاسٹک کی استعمال شدہ بوتلیں ری فریش کر کے بھرائی کرتے ہیں اور مارکیٹ میں پیش کرتے ہیں ، نئی بوتل میں کسی قسم کی خراش ، نشان ، یا اندر ، باہر کو مڑی ہوئی نہیں ہوتی جبکہ دو نمبر کولڈ ڈرنکس والی بوتلیں پہلے سے استعمال شدہ ہوتیں ہین جس وجہ سے بوتل کی چمک دھمک بھی مانند پڑ چکی ہوتی ہے۔پھر یا تو اسٹیکرز بھی استعمال شدہ ہونے کی وجہ سے پہچانے جا سکتے ہیں ۔ اگر دو نمبر بوتلوں کی بھرائی والے اپنے نئے اسٹیکرز بنوا بھی لیں تو وہ اسٹیکرز کمپنی والے سے شائنگ میں برابر نہیں ہوتے جس وجہ سے پہچانے جا ستے ہیں ۔ یہ بات تو سچ ہے کہ ” کولڈ ڈرنکس ” مضر صحت ہے ، حالانکہ دو نمبری کرنے والے بچت پر بچت کرنے کے لئے ہر موقع پر پیسے بچانے کی سوچتے ہیں ۔ میرا مطلب ہے کہ جعلی کولڈ ڈرنکس بنانے والے ، حفظان صحت کے اصولوں کا خیال نہیں رکھتے اور نہ ہی ” فلٹر والہ پانی ” استعمال کرتے ہیں کیونکہ فلٹر پلانٹ قیمتی ہوتا ہے جو دو نمبر کاروبار کرنے والے خریدتے نہیں ۔ پانی جراثیم والہ ہوتا ہے جس سے امراض گردہ جگر اور HEPATITIS وغیرہ پھیل رہا ہے۔ یہ جعلی کولڈ ڈرنکس کی وجہ سے اسہال ، فوڈ پوائزن بھی ہو رہا ہے۔
لوگوں کی صحت سے کھیلنا کوئی اچھی بات نہیں ، جعلی کولڈ ڈرنکس تیار کرنے اور فرخت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ضروری ہے ، حکومتی اھکمہ جات بھی اپنے طور پر متحرک ہیں مگر بحثیت شہری ہمارہ بھی فرض بنتا ہے ، جعلی کولڈ ڈرکس بنانے اور تیار کرنے والوں کی متعلقہ محکمہ جات کو مطلع کرنا ،اللہ پاک کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ہم مسلمان ہیں اور اسلام نے ہمیں زندگی گزارنے کے کچھ اصول سیکھائے ہیں ۔ ایک حدیث شریف ہے کہ ”جس نے ملاوٹ کی وہ ہم سے نہیں ہے” اس حدیث نبوی میں صاف صاف الفاظ میں کہا گیا ہے کہ ملاوٹ کرنے والا شخص مسلمان نہیں ہو سکتا۔ ”ہم میں سے نہیں” سے مراد یہ ہے کہ وہ شخص جو ملاوٹ کرکے دوسرے مسلمان بھائی کو نقصان پہنچاتا ہے وہ مسلمان بھائی کا دوست کیسے ہوا؟ جعلی اور دو نمبر کولڈ ڈرنکس کا کاروبار ٹھپ ہو سکتا ہے اگر ہم ایسے دکانداروں سے جعلی اور غیر معیاری کولڈ ڈرنکس خریدنا بند کر دیں تو وہ دن زیادہ دور نہیں جب ملک عزیز سے جعلی اور دو نمبر کولڈ ڈرنکس کا مکمل خاتمہ ہو جائے۔