اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے ثمینہ خاور حیات کی ڈگری بارے فیصلہ محفوظ کر لیا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے جعلی ڈگری کیس کی سماعت کی۔ثمینہ خاور حیات کے وکیل طارق محمود کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہوتے ہوئے اپنا آزاد ذہن استعمال نہیں کرتا۔
انصاف نیچے سے اوپر ہو گا، اوپر سے نیچے نہیں، ڈگری کے حوالے سے ٹرائل چل رہا ہے، عدالت ٹرائل کو چلنے دے اور نوٹس خارج کر دے، چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ آپ کی موکلہ نے 2008 میں رفاع یونیورسٹی کی ڈگری داخل کی جو جعلی تھی، بعد میں پرسٹن یونیورسٹی کی ڈگری دی گئی، وہ بھی بادی النظر میں جعلی لگتی ہے۔