لاہور (جیوڈیسک) ایگزیکٹ کمپنی کے جعلی ڈگری اسکینڈل نے بول کو رول دیا۔ نشریات شروع ہونے سے پہلے ہی بول کی بنیادیں ہلنے لگیں۔ ایک ایک کر کے پتے جھڑنے لگے۔
سینئر صحافی کامران خان بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہوئے اپنے ٹویٹر پیغام میں کامران خان نے بول سے راہیں جدا کر لیں۔ کہتے ہیں اب ضمیر ادارے کے ساتھ چلنے کی اجازت نہیں دیتا۔
کامران خان کا کہنا ہے بول میں ان کے دیگر ساتھی بھی تذبذب کا شکار ہیں۔ اس سے پہلے جعلی ڈگری اسکینڈل سامنے آنے پر کامران خان نے کہا تھا اگر الزامات میں سچائی ہوئی تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔
کامران خان بول کے صدر اور ایڈیٹر ان چیف تھے ان کے استعفے کے بعد سینئر صحافی اظہر عباس بھی مستعفی ہو گئے۔ اپنے ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ اپنے سینئر ساتھیوں کے بعد بول چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سینئر صحافی افتخار احمد، سینئر نصرت جاوید اور اینکر پرسن عاصمہ شیرازی نے بھی بول کو ناں بول دیا ہے۔ اینکر پرسن وجاہت خان نے بھی بول کو چھوڑ دیا۔