کراچی (جیوڈیسک) جعلی ڈگریوں کے سکینڈل میں ملوث ایگزیکٹ کے سی ای او شعیب شیخ، وقاص عتیق اور دیگر ملزمان کو ایف آئی اے دفتر سے ہتھکڑی لگا کر سٹی کورٹ لے جایا گیا۔
ایف آئی اے نے ملزمان کو جوڈیشیل مجسٹریٹ نور محمد کی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے وکلا کی درخواست پر شعیب شیخ کو پانچ منٹ کے لئے وکلا سے ملاقات کی اجازت دے دی۔ ایف آئی اے نے عدالت سے ملزمان سے پوچھ گچھ کے لئے ریماںڈ کی استدعا کی۔
عدالت نے ملزمان کو سات روز کے ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کر دیا اور 4 جون کو ملزمان پیش کرنے کا حکم دیا۔ عدالت میں پیش ہونے سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شعیب شیخ نے کہا کہ مجھے ایف آئی اے نے مارا پیٹا نہیں تاہم ادویات فراہم نہیں کی گئیں۔
عدالت نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ ملزموں کے اہلخانہ اور وکلاء کو ان سے ملنے دیا جائے۔ اگر ضرورت ہو تو ملزموں کا طبی معائنہ کرکے انہیں ادویات بھی فراہم کی جائیں۔ واضع رہے کہ ایف آئی اے نے شعیب شیخ اور دیگر ملزموں کے خلاف منی لانڈرنگ، جعل سازی اور سائبر کرائم کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایگزیکٹ کمپنی کے خلاف درج ہونے والی ایف آئی آر کا نمبر 7/2015 ہے۔ مقدمے میں دفعہ 468، 470، 420، 72، 73 اور 74 شامل کی گئی ہیں۔ الیکٹرانک سائبر کرائم کی دفعات 36 اور 37 بھی مقدمے کا حصہ ہیں جبکہ منی لانڈرنگ کی دفعات 3 اور 4 بھی لگائی گئی ہیں۔
قانونی ماہرین کے مطابق ایگزیکٹ کمپنی کے خلاف درج مقدمے کی دفعات میں زرمبادلہ کی غیر قانونی ترسیل اور اکاؤنٹس میں گھپلوں سے متعلق ہیں۔ الیکٹرانک سائبر کرائم کی دفعات کمپیوٹر اور الیکٹرانک مشینوں کے غیر قانونی استعمال کو ظاہر کرتی ہیں۔ تعزیرات پاکستان کے تحت مجرم کو 35 سال قید یا جرمانہ ہو سکتا ہے۔