اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) صدر مملکت عارف علوی نے پاکستان الیکٹرانک ایکٹ اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کردیا جس کے بعد اب جعلی خبر دینے پر پانچ سال تک سزا دی جاسکے گی۔
صدر مملکت نے پاکستان الیکٹرانک ایکٹ ترمیمی آرڈیننس اور الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس جاری کردیا ہے، اس حوالے سے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ پیکا اور الیکشن کا آرڈیننس جاری ہوگیا ہے، الیکشن کوڈ آف کنڈکٹ کا ایکٹ بابر اعوان نے بنایا ہے، الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے تحت کوئی بھی انتخابی مہم چلا سکتا ہے، اور یہ قانون سب کے لئے ہوگا، جب کہ پیکا والے قانون کی ڈرافٹنگ میں نے کی ہے، جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے یہ قانون ضروری تھا، جھوٹی خبر معاشرے کو نقصان پہنچاتی ہے، معاشرے کی بنیاد جھوٹ پر رکھی جائے تو کیا بنے گا۔
وزیر قانون نے کہا کہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے لیکن کچھ لوگ ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کرنا چاہتے ہیں، میڈیا تنقید کرنے میں آزاد ہے لیکن جھوٹی خبر نہیں ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ قانون میڈیا پر کوئی قدغن نہیں، کیا ہم نہیں چاہتے کہ فیک نیوز اب نہیں ہونی چاہیے، وزیراعظم کی ذاتی زندگی سے متعلق باتیں پھیلائی گئیں، اب جعلی خبروں پر کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں ہوگا۔
فروغ نسیم نے بتایا کہ جعلی خبر پر 3 سال کی جگہ 5 سال تک سزا ہوسکے گی اور جعلی خبر دینے والی کی ضمانت بھی نہیں ہوگی، فیک نیوز پر 6 ماہ کے اندر فیصلہ کیا جائے گا، 6 ماہ میں فیصلہ نہیں ہوتا تو ہائی کورٹ متعلقہ جج سے پوچھے گی۔
صدرمملکت نے پاکستان الیکٹرانک ایکٹ ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا ہے، جس میں ترمیمی ایکٹ میں شخص کی تعریف شامل کردی گئی ہے، شخص میں کوئی بھی کمپنی،ایسوسی ایشن، ادارہ یا اتھارٹی شامل ہیں۔ آرڈیننس کے مطابق سیکشن 20 میں ترمیم کے بعد کسی بھی فرد کے تشخص کے خلاف حملہ کی صورت میں قید 3 سال سے بڑھا کر 5 سال کردی گئی ہے، شکایت درج کرانے والا شخص متاثرہ فریق،اس کا نمائندہ یا گارڈین ہوگا۔
آرڈیننس کے مطابق کسی بھی فرد کے تشخص کے خلاف حملے کے جرم کو قابل دست اندازی قرار دے دیا گیا ہے اور یہ ناقابل ضمانت ہوگا، ٹرائل کورٹ 6 ماہ کے اندر کیس کا فیصلہ کرے گی، ٹرائل کورٹ ہر ماہ کیس کی تفصیلات ہائیکورٹ کو جمع کرائے گی، ہائیکورٹ کو اگر لگے کہ کیس جلد نمٹانے میں رکاوٹیں ہیں تو رکاوٹیں دور کرنے کا کہے گی، وفاقی صوبائی حکومتیں اور افسران کو رکاوٹیں دور کرنے کا کہا جائے گا، ہر ہائیکورٹ کا چیف جسٹس ایک جج اور افسران کو ان کیسز کیلئے نامزد کرے گا۔
صدرمملکت نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا آرڈیننس بھی جاری کردیا ہے، جس کے تحت تمام اسمبلیوں، سینیٹ اور مقامی حکومتوں کے ممبران الیکشن مہم کے دوران تقریر کرسکیں گے، کوئی بھی پبلک آفس ہولڈر اور منتخب نمائندے حلقے کا دورہ کرسکیں گے۔