جعلی سیلز ٹیکس ریفنڈز میں ملوث 14 رکنی گروہ بے نقاب

Tax

Tax

کراچی (جیوڈیسک) ڈائریکٹوریٹ انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کراچی نے قومی خزانے سے جعلی کمپنی اور جعلی دستاویزات پر کروڑوں روپے مالیت کے جعلی سیلزٹیکس ریفنڈ کے ایک اور 14 رکنی گروہ کا سراغ لگاکرگروہ کے ایک رکن اور میسرز زینت امپیکس کے پروپرائیٹر محمد عادل اشرف کو گرفتار کرلیا ہے جوشعبہ ٹیکسٹائل کوایس آراو 1125 کے تحت ملنے والی ترغیبات کے غیرقانونی استعمال میں بھی ملوث ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ریجنل ٹیکس آفس ٹو میں رجسٹرڈ میسرز ابوبکرانٹرپرائزز نامی جعلی کمپنی نے قومی خزانہ میں ایک روپپہ ٹیکس ادا نہ کرنے کے باوجود جعلی دستاویزات پر سیلز ٹیکس ریفنڈ کی مد میں 4 کروڑ 89 لاکھ 63 ہزار روپے کی غیرقانونی وصولیاں کی ہیں۔ آئی اینڈ آئی حکام نے بتایا کہ مذکورہ گروہ کا ماسٹر مائنڈ دبئی فرار ہوگیا جس کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کی خدمات بھی حاصل کی جائیں گی تاہم اس ماسٹر مائنڈ کا نام فی الوقت صیغہ راز میں رکھا گیا ہے۔

گروہ کے گرفتار رکن نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ گروہ کے ماسٹر مائنڈ نے ان کے نام سے مختلف بینکوں میں 26 اکاؤنٹس کھلوائے تھے جبکہ گروہ کے دیگر ارکان کے بھی مختلف بینکوں میں 26 سے زائد اکاؤنٹس ہیں جن کے چیکس پران سے پہلے ہی دستخط لے کرگروہ کے سرغنہ نے وہ اپنے قبضے میں لے لیے ہیں تاکہ غیرقانونی کام تیز رفتاری کے ساتھ ہوسکے جبکہ اکاؤنٹ ہولڈرکو اس کے عوض کمیشن کی مد میں انتہائی معمولی رقم دی جاتی تھی۔

گرفتاررکن نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کراچی کے کچھ بڑے ٹیکسٹائل یونٹس ترغیبی ایس آراو 1125 سے استفادے کے باوجود قومی خزانے کو ریونیو کی مد میں اس گروہ کے توسط سے بھاری نقصان پہنچانے میں ملوث ہیں، ترغیبی ایس آراوکے تحت رعایتی ٹیرف پر درآمدی خام مال غیررجسٹرڈ شخص یا ادارے کوفروخت کرنے کی صورت میں ان ٹیکسٹائل ملوں پر 5 فیصد سیلزٹیکس عائد ہوتا ہے لیکن ان ٹیکسٹائل یونٹوں نے غیررجسٹرڈ افراد واداروں کو خام مال فروخت کرکے مذکورہ گروہ کے تعاون سے عائد ہونے والے5 فیصد سیلزٹیکس کی چوری کی۔

آئی اینڈ آئی کراچی کے حکام کا کہنا ہے کہ گروہ کے مزید افراد کی گرفتاریوں کی صورت میں مزید سنسنی خیزانکشافات متوقع ہیں اور آئی اینڈ آئی کی تحقیقاتی ٹیم نے ایس آراو1125 سے استفادے کے باوجود5 فیصد سیلزٹیکس چوری میں ملوث ٹیکسٹائل یونٹوں کی بھی چھان بین شروع کر دی ہے۔