بدین (عمران عباس) این سی ایچ ڈی کے سینکڑوں ملازمین اور فیڈر اساتذہ کی جانب سے این سی ایچ ڈی کے جنرل منیجر اور پروگرام منیجر پر جھوٹا مقدمہ دائر کرنے اور ادارے کو بدنام کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ، تفصیلات کے مطابق این سی ایچ ڈی میں سپروائز کے عہدے پر کام کرنے والی ماتلی کی رہائیشی عورت شازیہ میمن کی جانب سے لگائے گئے الزامات کے بعد گذشتہ روز عدالت نے پولیس کی رپورٹ کی روشنی میں الزامات کے ثبوت نا ہونے پر 30اپریل تک کیس ملتوی کر دیا۔
جس کے بعد شازیہ نے ایس پی آفیس کے سامنے جاکر احتجاج کرتے ہوئے خود کو آگ لگانے کی کوشش کی جس پر ایس پی بدین کے حکم پربدین پولیس نے این سی ایچ ڈی کے جنرل منیجر منیر میمن اور پروگرام منیجر بھادر بھرگھڑی پرشازیہ کو حراساں کرنے کی ایف آئی آر دائر کر دی جس کے بعد این سی ایچ ڈی کے سینکڑوں ملازمین اور فیڈر اساتذہ جن میں عورتیں بھی شامل تھی کی جانب سے این سی ایچ ڈی کی آفیس سے بدین پریس کلب تک سلیم بھرگھڑی، حنیف درس، احسان زؤر، سعیدہ ملاح، نازیہ قاضی، شبیر نوتکانی، میر علی احمد، ایاز علی عباسی، محمد خان، اللہ بخش نظامانی، لطیف شیخ، جاوید قاضی، نواز علی، انور رستم شاھ کی رہنمائی میں ریلی نکالی گئی۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ یہ سارا ڈرامہ ہمارے ادارے کوبدنام کرنے کے لئے کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ہمارے افسران پر جھوٹا الزام لگاکر انہیں پھنسایا جا رہا ہے ایک سازش کے تحت یہ سب کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ شازیہ ایک کرپٹ ملازمہ ہے جس کی کرپشن سامنے آنے کے بعد اس کے پاس کوئی اور راستہ ہی نہیں بچا تھا اس لیئے اس نے جی ایم منیر اور پی ایم پر الزامات لگائے انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا کہ واقعی کی جڑ تک جاکر سازشی عناصر کو سامنے لایا جائے۔۔۔