ایک دانشور نے کہا تھا جھوٹ اور جعلسازی بھی کرپشن کی قسمیں ہیں یہ خبر دیکھئے اس سے اس بات کی تصدیق ہوگئی ہے کہ دانشورنے جو کہا وہ سوفیصد درست ہے ایون فیلڈ ریفرنس میں جعلی ٹرسٹ ڈیڈ پیش کرنے کے معاملے پر احتساب عدالت نے مریم نواز شریف کو طلب کر لیاہے نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں درخواست جمع کروائی گئی ہے جس میں موقف اختیار کیا گیاہے کہ مریم نوازشریف کی جانب سے ایون فیلڈ میں پیش کردہ ٹرسٹ ڈیڈ جعلی ثابت ہوئی اس لئے ان کے خلاف الگ کارروائی کی جائے۔ جس پر عدالت نے مریم نواز کے خلاف نیب کی درخواست سماعت کیلئے منظور کر تے ہوئے مریم نواز کو 19 جولائی کو طلب کر لیاہے۔احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے مریم نواز کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اس سے پہلے مریم نوازشریف نے چند دن پہلے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک سے متعلق ایک ویڈیو اور آڈیو جاری کی تھی جس پر سیاست میں ہلچل مچی ہوئی ہے کرپشن ہی تناظرمیں نعیم الحق نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے تمام اراکین ہی بدعنوان ہیں اور وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ کو 10 سے 15 ارب روپے ماہانہ کے بدلے وزارت ملی۔نعیم الحق نے کہا کہ سندھ میں کرپشن ہمیشہ کی طرح ریکارڈ توڑ چکی ہے جہاں پیپلز پارٹی کے تمام اراکین بدعنوان ہیں، موجودہ وزیر اعلیٰ کے بارے میں معلوم ہوا کہ یہ شخص دبئی میں آصف زرداری سے ڈیل کر کے آیا اور وزارت علیٰ کے بدلہ 10 سے 15 ارب روپے ماہانہ دینے کا وعدہ کیا تھا۔نعیم الحق نے دعوی کیا کہ سندھ میں پیپلز پارٹی کے اپنے لوگ پارٹی سے مایوس ہیں جہاں ڈاکوں اور لٹیروں کا کلچر ہے۔
کراچی میں ضبط کی جانے والی بے نامی جائیدادیں آصف علی زرداری کی ہیں۔ مسلم لیگ ن کے رہنما اسحاق ڈار کی جانب سے ڈیل کرنے کے لئے پیغامات آئے ہیں تاہم ہم نے این آر او اور ڈھیل نہ دینے کا اعلان کر دیا ہے البتہ نواز شریف کے لیے کہیں سے کوئی سفارش نہیں آئی ہے۔نعیم الحق نے کہا کہ احتجاج کرنا تمام جماعتوں کا آئینی حق ہے اور ہم نے کسی کو احتجاج کرنے سے نہیں روکا ہے اگر حزب اختلاف نے قانون توڑا تو قانون حرکت میں آئے گا۔ گزشتہ 40 سال میں مسلم لیگ ن نے سیاست کو مکمل طور پر بدعنوان کر دیا۔ نواز شریف نے سال 1987 میں ہی ملک کے خلاف سازشیں شروع کر دی تھیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں بڑی جماعتوں نے بے انتہا بدعنوانی کی اور سال 1998 تک انہوں نے اپنی تجوریاں بھریں۔ انہوں نے پاکستان کی سیاست کو اتنا زہر آلود بنا دیا ہے کہ اس کی صفائی کرنے میں پی ٹی آئی کی حکومت کو دشواریاں پیش آ رہی ہیں۔نیب آزاد ادارہ ہے اور ہم چاہتے ہیں ملکی ادارے مضبوط ہوں لیکن کوئی بھی ٹیپ ملک کا مسئلہ نہیں ہے اس لیے اس کے پیچھے اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی ترجیحات سب سے اہم ہونی چاہیے ہمارے پاس قرض اتارنے کے لیے رقم نہیں ہے جب ہم حکومت میں آئے تو تمام ادارے مفلوج تھے لیکن پی ٹی آئی نے انتہائی محنت سے ملکی کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔
انہوں نے کہا کہ عابد شیر علی کے والد نے رانا ثنا اللہ پر 22 افراد کے قتل کا الزام لگایا تھا اور رانا ثنا اللہ کے حلقہ میں مشہور ہے کہ ان کی زندگی انتہائی مجرمانہ ہے یہ اپنے مخالفین کو قتل کرا دیتے ہیں۔ ہم بلیک منی کو جلد منظر عام پر لے آئیں گے۔ سال 1992 میں نواز شریف نے بلیک منی کو بیرون ملک بھیجنا قانونی بنا دیا تھا۔ تجزیہ کاروں نے کہا کہ ارشد ملک کی ویڈیو سامنے آنا کوئی چھوٹا مسئلہ نہیں ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔ اسے سے قبل چیئرمین نیب کے خلاف بھی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس کے بعد نیب مقدمات میں مزید تیزی آ گئی تھی۔
شنیدہے کرپشن کے ثبوت مٹانے کیلئے ایم ایم عالم روڈ پر قائم پلازہ میںلگنے والی آگ نے بہت سے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے آگ سے متاثرہ پلازہ شہباز شریف کے داماد علی عمران کی ملکیت ہے اور صاف پانی کمپنی کیس کا ریکارڈ بھی اس پلازہ کے ایک دفتر میں تھا۔جس فلور پر آگ لگی وہاں علی ٹریڈ اینڈ کمپنی کا دفترموجود تھا، صاف پانی کمپنی، علی ٹریڈ اینڈ کمپنی کے معاہدے کاریکارڈ بھی اسی دفتر میں تھا۔ کہایہ جارہاہے کہ علی عمران نے صاف پانی کمپنی اور پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی کاریکارڈ نہیں دیا، ان دونوں کمپنیوں کاریکارڈ جلنے کا قوی خدشہ ہے یعنی آتشزدگی کے نتیجہ میں ”مدعا” ہی غائب کردیا جاتاہے اس تناطرمیں صوبائی وزیر فیاض الحسن چوہان کاکہناہے ، اس سے قبل نندی پور، ایل ڈی اے اور رمضان شوگرمل میں بھی آگ لگی تھی، جس میں ریکارڈ جلے تھے، ایک جیسے واقعات کی لمبی تاریخ ہے، تفتیش میں پتہ چل جائے گا کہ حقیقت کیا ہے مجھے لگتا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے ، پلازہ میں آگ بجھانے کے انتظامات نہیں تھے، شاپنگ پلازہ میں غیرقانونی طور پردفاتر بنائے گئے تھے۔
کرپشن کامال واپس لینے اور سابقہ حکمرانوںپر دبائو بڑھانے کیلئے میاںنوازشریف کا گھرسے جیل آنے والا کھانا بندکرنے کے بعد اب وزیراعظم عمران خان نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کو کسی قسم کی رعایت نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے اور دونوں رہنماؤں کے بطور صدر اور وزیراعظم غیر ملکی دوروں کی تفصیلات طلب کر لیں باخبر لوگوںوں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے وزارت خارجہ سے 2008 سے اب تک آصف زرداری اور نواز شریف کے علاج پر اٹھنے والے اخراجات بھی طلب کر لئے اس کے علاوہ کابینہ ڈویڑن سے کیمپ آفس کے اخراجات اور سیکیورٹی پر اخراجات کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔
دونوں ادوار میں اراکین پارلیمنٹ کے دوروں اور بیرون ملک علاج کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں جب کہ وزیراعظم عمران خان نے اخراجات کی تفصیلات کو منظر عام پر لانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ میاںشہبازشریف کے7کیمپ آفسزکے بارے بھی معلومات اکھٹی کی جارہی ہیں تنخواہ نہ لینے والے سابقہ خادم ِ اعلیٰ کے ان دفاترکے اخراجات کروڑوںمیں تھے اوپر سے ایک دھیلے کی کرپشن نہ کرنے کادعویٰ۔ تبدیلی سرکارنے سارا کچاچٹھہ منظرِ عام پر لانے کا عندیہ دیا ہے کرپشن کی ڈورکی گتھیاں سلجھنے کی بجائے مزید الجھتی جارہی ہیں حکومتی وزراء نے یہ بھی کہا ہم نے چوروں ڈاکوئوںکو پکڑلیاہے لیکن لوگ تو اب یہ کہنے لگے ہیں کرپشن کا اتنا شور مچایا گیا کہ ہرکسی کو ازبرہوگیا مگر برآمدایک دھیلہ بھی نہیں ہوا اسے کہتے ہیں کھایا پیا کچھ نہیں گلاس توڑا بارہ آنے۔