گو جرا نوالہ ( سردار عرفان طا ہر سے ) ایک ہی خاندان کی متنا زعہ جگہ پر پولیس کا دھا وا، قانون کے رکھوالو ں نے جا نبداری کا مظاہرہ کرتے ہو ئے مالکان کو اپنے ہی گھر سے بہمانہ تشدد کے بعد گھسیٹتے ہو ئے بے دخل کردیا ، سرکا ری مشینری کی پشت پناہی اور سیاسی اثر و رسوخ کے حامل افراد پولیس کی موجودگی میں اصل مالکان کو گھر سے بے دخل کر کے للکا رے ما رتے رہے، قانونی تقا ضے بالا ئے طا ق رکھ کر پولیس گردی کرنے والو ں میں ڈی ایس پی ماڈل ٹائون حفیظ ، ایس ایچ او احسان ظفر سندھو، انسپکٹر سعید، اے ایس آئی اشفا ق اور درجن بھر پولیس اہلکا ر شامل ہیں، پیشہ وارانہ صحا فتی فرائض سرانجام دینے وا لے الیکٹرانک و پرنٹ میڈیا نمائندگان کو فرائض سے روکنے کے لیے پولیس کے شیر جوان اوچھے ہتھکنڈے بھی آزما تے رہے
متاثرہ افراد سمیت دیگر عوامی حلقوں کا پولیس کی اس اندھیر نگری پرچیف جسٹس ہا ئیکو رٹ ،خادم اعلیٰ پنجاب ، آئی جی پنجاب ، آر پی او اور سی پی او گو جرا نوالہ سے فو ری نوٹس لینے کا مطالبہ تفصیلا ت کے مطابق تھا نہ ماڈل ٹائون کے علا قہ بی بلاک میں سابق ڈی ایس پی عطاء اللہ ڈا ر نے اپنی وفا ت سے قبل اپنی کوٹھی 85 A اپنی چا ر بیٹیو ں نسرین اختر ، را شدہ زریں ، یا سمین طا ہر ، شا ئستہ اور ایک بیٹے سمیع اللہ ڈا ر کے نام کر دی جس کا با لترتیب حصہ چا ر بیٹیو ں اور ایک بیٹے میں مساوی طو ر پر تقسیم ہو گیا جبکہ سمیع اللہ ڈا ر کے انتقال کے بعد اسکی بیوہ ثمرہ شیریں نے اپنے بھا ئی معظم اور بیٹے احمد سمیع اللہ سے مل کر مذکو رہ جگہ پر اپنا قبضہ جمانا چا ہا تو دوسری حصہ دا ر بہنو ں نے یکجا ہو کر مختا ر نامہ عام چو ہدری عابد گجر کے نام کر دیا۔
عابد گجر اپنے کزن امان اللہ اور بیوی بچوں کے ہمراہ یہا ں آبا د تھا ، جو ثمرہ شیریں اور اسکے بھائی اور بیٹے کو نا گوار گزرا اور انہیں اپنا مکان ہتھیا نے کا منصوبہ ناکام ہو تا دکھائی دیا جس پر مذ کو رہ افراد نے پولیس کی ملی بھگت سے عابد گجر اور امان اللہ وغیرہ پر جھوٹے مقدما ت درج کروادیے۔ عابد گجر وغیر ہ کو پھنسانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے آزما تے ہو ئے دو روز قبل ان کے بچو ں کو بھی گھر میں یر غمال بنا کر مکان اپنے نام لکھوانے کے لیے ہا تھ پا ئو ں ما رے جسے مقامی پولیس نے جا کر مغوی بچے بازیا ب کروا نے کے باوجود ایف آئی آر درج نہ کی۔
گذ شتہ روز تمام افراد گھر پر موجود تھے کہ اچا نک پولیس نے سیاسی ایما ء پر کوٹھی پر ہلہ بول دیا اور مالکان کو ان کے اپنے گھر سے بے دردی سے بہمانہ تشدد کرنے کے بعد گھسیٹتے ہو ئے بے دخل کردیا متا ثرین کا کہنا ہے کہ ان کی بھابھی وغیرہ کو سرکا ری و سیاسی پشت پناہی حاصل ہے پولیس کا افسران کی موجودگی میں خواتین و بچو ں کو گھسیٹ کر با ہر نکالنا کھلم کھلا پولیس گردی کا منہ بولتا ثبو ت ہے۔
جبکہ متاثرین کا لا وارثو ں کی طرح اپنے ہی گھر کے با ہر بیٹھنا حکام بالا کے لیے لمحہ فکریہ بن کر رہ گیا ہے ۔ متاثرین سمیت دیگر عوامی حلقوں کا چیف جسٹس ہا ئیکو رٹ ، وزیر اعلیٰ پنجاب ، آئی جی پنجاب ، آر پی او اورسی پی او گو جرا نوالہ سے متا ثرین کو ریلیف مہیا کرتے ہو ئے فوری اور سستا انصا ف فراہم کرنے کا شدید مطالبہ۔