بر صغیر (جیوڈیسک) کے نامور مزاح گو اور شاعر دلاقور فگار کی آج چوراسی ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے۔ سنجیدہ کلام سے شاعری کا آغاز کرنے والے عظیم شاعر کا مزاح سے بھرپور کلام شائیقن میں آج بھی مقبول ہے۔ دلاور فگار آٹھ جولائی انیس سو انیتیس کو بدایوں میں پیدا ہوئے۔ دلاور فگارنے شاعری کی ابتدا سنجیدہ غزل سے کی جس کا ایک مجموعہ حادثے کے عنوان سے اشاعت پذیر بھی ہوا۔
ان کی مزاحیہ شاعری کا آغاز اتفاقی طور پر ہوا۔ ہوا یوں کہ انہوں نے اپنے ایک دوست کو مزاحیہ نظمیں لکھ کر دینا شروع کیں جو مشاعروں میں بے حد مقبول ہوئیں انیس سو اڑسٹھ مین دلاور فگار پاکستان آگئے۔ دلاور فگار کے مزاحیہ شعری مجموعوں میں انگلیاں فگار اپنی، ستم ظریفیاں، آداب عرض، شامت اعمال، مطلع عرض ہے، سنچری، خدا جھوٹ نہ بلوائے، چراغ خنداں اور کہا سنا معاف کرنا شامل ہیں۔
اس کے علاوہ انہوں نے جمی کارٹر کی تصنیف کا اردو ترجمہ خوب تر کہاں کے نام سے کیا تھا۔ حکومت پاکستان نے ان کی وفات کے بعد انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ اکیس جونری انیس سو اٹھانوے کو ممتاز مزاح گو شاعر دلاور فگار کراچی میں وفات پاگئے وہ کراچی میں پاپوش نگر کے قبرستان میں آسودہ خاک ہیں۔