لاہور (جیوڈیسک) پرویز مہدی انیس سوسینتالیس کو ایک کلاسیکل گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ستر کی دہائی میں اپنے فنی سفرکا آغاز کیا۔ پرویزمہدی نے شہنشاہ غزل مہدی حسن سے موسیقی کی تعلیم حاصل کی، وہ اپنے دلکش انداز اور مدھر آواز کی بدولت سننے والوں کے دلوں میں گھر کر گئے۔ پرویز مہدی کی گائیگی میں جدائی اور وچھوڑے کا رنگ بہت نمایاں ہے۔
انہوں نے بیک وقت غزل اور فوک گائیکی میں خود کو منوایا جبکہ پنجابی گیتوں اورغزل گائیکی کو نیا اور دلکش انداز دیا۔ انہیں “گورئیے میں جانا پردیس” نے شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا پرویزمہدی کو پاکستان کے علاوہ بھارت میں بھی بے پناہ پذیرائی ملی۔ انہوں نے پوری دنیا میں اپنی آواز کا جادو جگا کر ملک کا نام روشن کیا۔
سینئر گلوکار شوکت علی کہتے ہیں کہ پرویزمہدی لاجواب فنکار تھے۔ پرویز مہدی کی شاندار فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انہیں ستارہ امتیاز سے نوازا۔ پرویز مہدی 29 اگست 2005 کو اٹھاون برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے خالق حقیقی سے جا ملے۔