لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے انکشاف کیا ہے کہ الیکشن سے ایک ماہ قبل تک ان کی طاقتور حلقوں سے ملاقاتوں میں کابینہ کے نام تک فائنل ہو رہے تھے اور اس دوران دو نامور صحافی انہیں اگلا وزیراعظم بنانے کا پیغام لائے تھے۔
ایک انٹرویو کے دوران شہباز شریف نے مزید بتایا کہ چوہدریوں اور ان کے تعلقات بالکل نیوٹرل ہو چکے ہیں جن میں اب کوئی تلخی نہیں لیکن فی الحال جوڑ توڑ یا سیاسی اتحاد کی کوئی بات نہیں ہوئی، البتہ دونوں طرف ایک دوسرے کے لیے خیر سگالی اور خیر خواہی کے جذبات پائے جاتے ہیں۔
صحافی نے متعدد سوالات ان کے آگے رکھے،جیسا کہ کیا وہ کسی ڈیل کے تحت واپس آئے ہیں؟ ان کے آنے کا مقصد کیا ہے؟ کیا وہ مستقبل کی سیاسی صف بندی کے لیے آئے ہیں؟ کیا واقعی چوہدریوں کے ساتھ (ن) لیگ کے درپردہ کوئی مذاکرات چل رہے ہیں؟ شہباز شریف طاقتور حلقوں کے کتنے قریب ہیں اور کتنے دور؟ نواز شریف کا جانشین کون ہے؟
مریم اور حمزہ کا سیاسی حفظِ مراتب کیا ہے اور کیا شریف خاندان نے اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا ہے یا نہیں؟
شہباز شریف ہر سوال کاجواب دیتے رہے ماسوائے ایک معاملے کے انہوں نے ہر چیز کھلے دل سے بتائی، بس ایک معاملے کو آف دی ریکارڈ قرار دیا۔
اس سوال پر کہ کیا شہباز شریف کسی ڈیل کے تحت واپس آئے اور ان کے آنے کا مقصد کیا ہے؟
شہباز شریف نے بتایا کہ جب کورونا وائرس کی وجہ سے فلائٹس بند ہونے کا اعلان سنا تو اس وقت لندن میں صبح کے 11 بجے تھے۔
انہوں نے نواز شریف کو فون کیا میری رائے میں مجھے آج ہی پاکستان جانا چاہیے۔