کراچی (جیوڈیسک) پاکستان کرکٹ بورڈ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے سربراہ اور پی ایس ایل کے روح رواں نجم سیٹھی پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کو بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کیونکہ مارچ 2009ء میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کم و بیش موقوف ہے۔
انہوں نے پاکستانی شائقین کرکٹ کو ایک بار پھر یہ آس دلا دی ہے کہ ایک اہم انٹرنیشنل ٹیم جلد پاکستان کا دورہ کرے گی۔
انہوں نے ایک حالیہ ٹی وی انٹرویو میں اس بات کا انکشاف کیا کہ عالمی کرکٹ میں صف اول کی ایک انٹرنیشنل ٹیم جلد ہی باہمی سیریز کیلئے پاکستان کے دورے پر آئے گی لیکن وہ فی الحال اس سے زیادہ کچھ نہیں بتا سکتے۔
باہمی سیریز کیلئے بات چیت کا مرحلہ جاری ہے، میچوں کی تاریخوں کا تعین کر رہے ہیں۔ بہت جلد اس حوالے سے خوش خبری دیں گے۔ جب ان سے ٹیم کے نام پر اصرار کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ یہ دوسرے درجے کی سائیڈ قطعی نہیں ہو گی۔
پاکستان سپر لیگ کے لاہور میں فائنل سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ وہ اس اہم میچ کے پاکستان میں انعقاد کی تیاریاں کر رہے ہیں حالانکہ ہر کوئی ان سے یہی کہہ رہا ہے کہ یہ موجودہ حالات میں ممکن نہیں لیکن انہوں نے اپنی تیاری مکمل کی ہوئی ہے جس کیلئے بیرون ملک سے آنے والے کھلاڑیوں کو اضافی رقم کی بھی آفر کی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ابھی تک دس کھلاڑیوں کو پاکستان آنے پر آمادہ کیا ہے جس کیلئے ان سے معاہدوں کے دوران بھی رضامندی لی گئی تھی اور اس کے بعد ہی اس بات کا اعلان کیا تھا کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں ہوگا لیکن کوئٹہ میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعہ نے ماحول کو بدل ڈالا۔
کھلاڑیوں کے ایجنٹس نے شور مچانا شروع کر دیا کہ انہیں تو یقین دلایا گیا تھا کہ اب حالات ٹھیک ہیں مگر ایسا نہیں ہے لہٰذا وہ دستبردار ہونا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سچی بات ہے کہ کوئی بھی سانحہ ہو جائے تو ہر کھلاڑی بھاگ پڑتا ہے اور اس کی خواہش نہیں ہوتی کہ ایسے ماحول میں کھیلنے کیلئے رضامند ہو جائے۔