واشنگٹن (جیوڈیسک) امریکی ایوانِ نمائندگان کی ٹاسک فورس نے کلیدی فوجی کمان کے دستے پر انٹیلی جنس کی رپورٹوں میں ہیر پھیر کا الزام لگایا ہے، تاکہ، بقول اُس کے، عراق اور شام میں داعش کے انسداد کی کارروائی میں کامیابی کی رفتار کو حقیقت سے زیادہ مثبت دکھایا جاسکے۔
کانگریس کی مشترکہ ٹاسک فورس نے، جسے چوکنہ رہنے کے اشارے کے بعد تشکیل دیا گیا تھا، جمعرات کو اپنی رپورٹ میں امریکی سینٹرل کمانڈ (سینٹکام) کے قائدین پر الزام لگایا کہ اُنھوں نے دہشت گردی کے انسداد کے حوالے سے داعش سے متعلق سب اچھا ہے کا تجزیہ پیش کیا، جب کہ درحقیقت اُن کے داخلی تجزیہ کاروں کی رائے اِس سے متصادم تھی۔
ٹاسک فورس کی ابتدائی رپورٹوں میں سنہ 2014 اور 2015کے دوران سینٹکام کے تخمینے کے تعین میں مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹاسک فورس اپنی تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے، جس کے ساتھ ہی محکمہٴ دفاع کے انسپیکٹر جنرل ایک علیحدہ چھان بین کرا رہے ہیں۔
رُکن کانگریس، کین کلورٹ، ٹاسک فورس کے قائدین میں شامل ہیں۔ بقول اُن کے، ’’سینٹکام میں قائدین کی ناکامیاں تنظیم کی چوٹی تک سرایت کر گئی ہیں۔‘‘
بقول اُن کے، ’’سینٹکام میں جو کچھ ہوا وہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ جب سینئر پالیسی سازوں کے سامنے خراب تجزیہ پیش کیا جاتا ہے تو اِس سے لڑائی لڑنے والوں کا نقصان ہوتا ہے‘‘۔
ٹاسک فورس کے سربراہ اور رُکن کانگریس، مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ ’’اس کے نتیجے میں امریکی فوجوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے چونکہ لڑائی کے لیے درکار وسائل منظور کرتے وقت، پالیسی سازوں نے ایسی انٹیلی جنس رپورٹوں پر بھروسہ کیا جو درست نہیں تھیں‘‘۔
پومپیو نے امریکی محکمہٴ دفاع کے انسپیکٹر جنرل پر زور دیا کہ وہ سینٹکام کے لیڈروں کا احتساب کریں، ’’جنھوں نے میدانِ جنگ میں موجود ہمارے فوجیوں کو ناکام کیا‘‘۔
یہ ’ٹاسک فورس‘ کمیٹی برائے مسلح افواج، انٹیلی جنس سے متعلق ایوان کی مستقل سیلیکٹ کمیٹی اور ایوان کی ضمنی کمیٹی برائے اخراجات کی سفارتشات پر تشکیل دی گئی تھی۔