تحریر : منشاء فریدی ”مرکز” انسان کی بنیاد ہے جس کے بغیر انسان محض جانور اور حیوان ہے ۔۔۔ اس لیے ہمیں اپنی بنیاد یعنی محور کو پیش نظر رکھنا چاہیے ۔ جو اقوام اپنی بنیاد سے سرکتی ہیں وہ دھڑام سے گر کر منہدم ہو جاتی ہیں ۔ یعنی بنیاد کے بغیر مضبوط دیوار/عمارت کا تصور ہی نا ممکن ہے ۔ جس طرح سے ہم سیاسی بے راہ روی کا شکار ہیں ۔اس سے صاف ظاہرہے کہ ہمارا نظریہ اور سیاسی شعور کمزور ہے۔
ہمارے اندر یہ پختگی اب تک نہیں آئی کہ سیاست ہی سماج میں سماجی ، شعوری اور دیگر ہمہ قسمی ترقی کا نام ہے اور یہی ارتقاء ہی سیاست کی حقیقی تعریف و توضیح ہے ۔ مگر ہمارے یہاں معاملہ بر عکس ہے ۔ جس کے نتائج آج ہم بھگت رہے ہیں ۔ جو ہمیں جوتے مارتے ہیں ۔ ہم انہی کو انتخابات میں بھاری مینڈیٹ دے کر اسمبلیوں تک پہنچاتے ہیں ۔ بعینہ مقامی سیاست میں بھی پر لے درجے کے حرام خوروں کو اپنا وڈیرہ منتخب کر کے ذلت و رسوائی مول لیتے ہیں ۔ آئے روز تھانوں میں بے چارے عوام کی تذلیل ثابت کرتی ہے کہ ہمارا سیاسی ویژن کیا ہے ۔۔۔؟ اس سے یہ مطلب ہر گز نہ لیا جائے کہ دیگر اداروں کو بہترین قرار دیا جارہا ہے ۔ ہر ادارہ ظلم روا رکھنے اور کرپشن میں اپنا ثانی نہیں رکھتا ۔ معاف کیجئے گا۔۔ کہنے کو تو پاکستان ایک فلاحی اسلامی ریاست ہے مگر یہاں سلامتی کا تصور تک محال ہے ۔
اطراف میں ” اشرار” نے پنجے گاڑ رکھے ہیں ۔ عوام کی عزتیں پامال ہو رہی ہیں ۔ معاشی استحصال عام ہے ۔ دھرتی پر قابض مافیا دھرتی کے خدا داد وسائل لوٹ رہا ہے ۔ اور عیاشیوں میں مصروف ہے ۔ طاقت اور اقتدار کے نشے نے اس ”حرام زادے” کو مزید اندھا کر دیا ہے ۔
قارئیں ! ماضی بعید و قریب میں جا کر پاکستان کی سیاسی صورتحال پر نظر دوڑائیں تو آپ دیکھیں گے اقتدار کی طاقت کے باوجود وقت کا ” روباہ صفت فرعون ” سولی پر لٹکا ۔۔۔ جہاز میں جل کر راکھ ہوا۔۔ ۔ ذلیل ہو کر اقتدار سے ہٹایا گیا اور نااہل ہوکر رسوا ء ہوا۔پھر بھی احساس ندامت سے محروم رہا ۔ اسی لیے تو بندہ نے مرکز و محور کو انسان کیلئے بنیاد قرار دیا ہے ۔ جس کے بغیر انسان ، انسان نہیں رہتا ۔ حیوان قرار پاتا ہے ۔ حیوان بھی ان استحصال طبقات سے افضل ہے۔
ڈاکٹر روتھ فائو بھی دکھی انسانوں کی خدمت کر کے انسانیت کے اعلیٰ ترین مدارج پر فائز ہوئی۔ آپ نے اپنے مقدس عمل کے ذریعے انسانیت کو انسانوں کیلئے مرکز اور محور قرار دیا ۔ جبھی تو روتھ فائو عظیم ٹھہریں ۔۔!