کابل (جیوڈیسک) افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے ہیومن رائٹس واچ کی شدید تنقید کے بعداٹارنی جنرل کو فرخندہ ہلاکت کیس کا دوبارہ جائزہ لینے کا حکم دیدیا۔
فرخندہ کی ہلاکت کو ایک سال مکمل ہونے پر عوام نے کیس کے نتائج اور قصورواروں کو سزاﺅں کے حوالے سے سوالات اٹھائے ہیں۔
سپریم کورٹ نے فرخندہ ہلاکت کیس میں تین افراد کو 20 سال قید اور 9 دیگر ملزمان کو 16 سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ ایک کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی تاہم بعد میں انکی سزاﺅں میں کمی کردی گئی تھی۔
فرخندہ کے والد محمد نادر کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ سے میری درخواست ہے کہ وہ ہمیں انصاف فراہم کرے ۔واضح رہے کہ 19 مارچ 2015کومبینہ طورپر قرآن پاک چلانے کے الزام میں لوگوں کے ہجوم نے بڑی تعداد میں پولیس کی موجودگی میں فرخندہ کو تشدد کا نشانہ بنا نے کے بعد زندہ جلا کر دریائے کابل میں پھینک دیا تھا۔