ہارون آباد (تحصیل رپورٹر) سابق نائب صدر بار ایسوسی ایشن ہارون آبادو کاشتکار رہنماء میاں محمد اشرف جتالہ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ کاشتکار اور زراعت ہماری معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی ہے اور کاشتکاروں کے لیے فصل کپاس کی اہمیت آکسیجن کی طرح ہے کپاس پر اخراجات کئی گنا بڑھ چکے ہیں مگر کپاس کی قیمت اس کی نسبت بہت کم ہے۔
دنیا بھر میں ہمارے علاقے کی کپاس شہرت رکھتی ہے اور معیار و پیدوار دونوں حوالوں سے کپا س کو خصوصی مقام حاصل ہے حکومت نے کپاس کی خریداری کے سلسلہ میں ٹی سی پی کو متحرک کرنے کا اعلان کیا مگر علاقہ ہارون آبادمیں کاشتکاروں کو نہایت تکلیف دہ صورتحال کا سامنا ہے اور ان کی سونے کی پھٹی رل رہی ہے دنیا بھر میں زراعت پیشہ آبادی والے ممالک میں کسانوں کی فصلات حکومت براہ راست خرید کر انہیں عالمی معیار کا معاوضہ ادا کرتی ہے جس سے ان ممالک میں کاشتکاروں کے ساتھ ناروا سلوک کیا جارہا ہے۔
فصل کپاس کے پیدا کرنے والے کاشتکاروں کے لیے حکومت نئی پالیسی مرتب کر کے کھیتوں سے فصلیں اٹھائے اور کاشتکاروں کو معقول اور موزوں قیمت ادا کر کے کپاس کے ذریعے پاکستان سے خطیر زرمبادلہ کما سکتا ہے اگر حکومت نے کپاس کے سلسلہ میں حکومت نے اہم اقدامات نہ کیے تو کاشتکار کپاس کی فصل اگانے سے تنگ آکر کسی اور فصل پر توجہ دیں گے جس سے پاکستان کی معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچے گا۔
ہارون آباد سمیت ملک بھر میں کپاس خریداری کے براہ راست نظام کا اجرا وقت کا ناگزیر تقاضا ہے۔