کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ہمیں پپا، پھپو اور پپو پارٹی نے للکارا ہے لیکن انہیں کہنا چاہتا ہوں کہ متحدہ کا ووٹ بینک کل بھی مضبوط تھا اور آج بھی ہے۔
کراچی میں لیاقت آباد کے ٹنکی گراؤنڈ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کے جلسے کے جواب میں اپنے بزرگوں کو زحمت نہیں دی، ہماری مائیں اور بیٹیاں ہی کافی تھیں جب کہ جو یہ کہہ رہے تھے کہ ایم کیوایم دھڑوں میں تقسیم ہوگئی انہیں کہتا ہوں کہ عارضی طور پر کسی اختلاف کی وجہ سے تقسیم نظر آئے لیکن ہمارا ووٹ بینک تقسیم نہیں ہوا یہ کل بھی مضبوط تھا آج بھی ہے اور آئندہ بھی ہوگا۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ 10 سال سے ہم بولنگ کرارہے تھے لیکن اب ہماری بیٹنگ کی باری ہے، ہمیں کسی اور نے نہیں للکارا بلکہ پاپا، پھپھو اور پپو پارٹی نے للکارا ہے، لیاقت آباد میں جو چیلنج کیا گیا اسے قبول کرتے ہیں جب کہ یہ تو صرف ٹریلر ہے ابھی تو پوری فلم باقی ہے اور ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے، ٹنکی گراونڈ میں نوٹنکی کا میلہ سجا کر یہ سمجھا گیا کہ فاتح بن کر نکلے ہیں لیکن ہمارے صبر کو کب تک آزمائیں گے ۔
فاروق ستار نے کہا اگر مہاجر صوبے کا مطالبہ نہیں آیا تو ہم نے لوگوں کو روکا ہوا ہے جب کہ پارٹی چھوڑ کر جانے والوں کو غدار نہیں کہیں گے اب واپسی کا گیئر لگ گیا ہے جتنے لوگ چھوڑ کرگئے اب اس سے زیادہ ہمیں جوائن کریں گے۔
اس سے قبل ایم کیو ایم بہادرآباد گروپ کے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی کی آبادی کم اور لاہور کی آبادی زیادہ دکھائی گئی، پشاور سے زیادہ پٹھان، لاہور سے زیادہ پنجابی، کوئٹہ سے زیادہ کراچی میں آباد ہیں لیکن پھر بھی کراچی کی تین کروڑ کی آبادی کو ڈیڑھ کروڑ دکھایا جارہا ہے، جتنی حلقہ بندیاں ہونی تھیں انہیں بھی آدھا کردیا، ہماری شہریت پر سوال اٹھائے جارہے ہیں، ان ناانصافیوں کے خلاف چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ مہاجروں کے حقوق دلائے جائیں وہ ہمارے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا بھی نوٹس لیں۔
دریں اثنا ناراض رکن قومی اسمبلی کمال ملک اور رکن رابطہ کمیٹی قمر منصور بھی جلسہ میں شریک ہوئے، خواجہ سہیل منصور نے بھی ایم کیو ایم پاکستان کا ساتھ دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ میں کامران ٹیسوری کے معاملے اور پارٹی تقسیم کی وجہ سے فاروق بھائی سے ناراض تھا، پارٹی تقسیم کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے بعد میں اب فاروق بھائی اور خالد مقبول کے ساتھ کھڑا ہوں۔
واضح رہے کامران ٹیسوری بھی جلسہ گاہ میں موجود تھے اور وہ اسٹیج کے بجائے کارکنوں میں جا کر بیٹھ گئے جب کہ میڈیا سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ میں ایک کارکن کی حیثیت سے جلسہ گاہ پہنچا ہوں۔