کراچی (جیوڈیسک) ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کو پولیس نے رات گئے حراست میں لیا اور پھر ایک گھنٹے سے زائد تحویل میں رکھنے کے بعد چھوڑ دیا، حراست کے بعد پی آئی بی کالونی پہنچے تو اہلیہ آبدیدہ ہو گئیں، فاروق ستار نے اہلیہ کو دلاسہ دیا کہ سیاست میں ایسا ہوتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے ایک بار پھر 22 اگست کی تقریر کے حوالے سے درج مقدمات ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا، فاروق ستار کہتے ہیں شادی کی تقریب سے عامر خان کے گھر اجلاس کے لئے جا رہا تھا ،پولیس موبائل مجھے چاکیواڑہ پولیس سٹیشن لے گئی ،جہاں مجھے ایک گھنٹہ بٹھایا گیا، متحدہ کے خلاف مقدمات ایک پالیسی کے تحت بنے ،ہم نے ہمیشہ قانون اور عدالتوں کا احترام کیا ہے،مقدمات صرف مجھ پر نہیں جیل میں قید میرے ساتھیوں پر بھی ہیں ،22 اگست کی تقریر کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ مذمت بھی کی ،22 اگست کو گرفتار ہونیوالے کارکنوں کو رہا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حراست میں لینے کا اقدام آزادانہ سیاسی سرگرمیوں میں رکاوٹ ہے، لاپتہ کارکن بازیاب نہ ہوئے تو لوگ سوچیں گے یہ مائنس ون پر اکتفا نہیں کیا جا رہا بلکہ بات آگے جا رہی ہے ،مائنس ون کا فارمولا نافذ ہوگیا ، اب 22 اگست کا مقدمہ ختم ہونا چاہئے، وقت آگیا ہے کہ مقدمات کا فیصلہ ہونا چاہیئے، ہمیں ہماری جائز سیاسی جگہ ملنی چاہئے ،وکلاء سے مشاورت کے بعد عدالت سے رجوع کرنے کا سوچ رہے ہیں ،قوم کوایم کیو ایم کے یوم تاسیس کی مبارکباد دیتا ہوں۔
پی آئی بی کالونی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ سیاسی گدھ ایم کیو ایم کو مردہ سمجھ کر نوچنا چاہتے ہیں تو یہ ان کی بھول ہے،امید ہے ہماری مثبت سیاست کا مثبت جواب دیا جائگا ہماری جدوجہد کسی کا حق چھیننے کےلئے نہیں اپنا حق لینے کے لئے ہے یہ اقدام آزادنہ سیاسی سرگرمیوں میں رکاوٹ ہے، 23 اگست کا اقدام گرفتاریوں سے بچنے کے لئے نہیں تھا۔
ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کہتے ہیں پولیس ناقابل ضمانت وارنٹ پر کارروائی کیلئے گئی لیکن فاروق ستار گرفتاری سے پہلے ہی فرار ہوگئے، فاروق ستار نے ضمانت نہ کرائی تو پکڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہو گا۔