لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائی کورٹ کے باہر پسند کی شادی پراپنوں ہی کے ہاتھوں اینٹیں مار کر قتل کی جانے والی فرزانہ کیس کے دو اور ملزم گرفتار کر لیے گئے۔
بہیمانہ واردات کے چھ کے چھ نامزد ملزموں کو گرفتار کر لیا گیا۔ضلع ننکانہ صاحب کے علاقے سید والا کی فرزانہ کی پسند کی شادی اس حد تک جرم بنی کہ موجودہ ترقی یافتہ دور میں بھی زمانہ جاہلیت کی یاد تازہ ہو گئی۔۔
ستم ظریفی قریب موجود قانون کے ان محافطوں کی بھی کہ فرزانہ کے ساتھ ایسی خراش حرکت کو روکنے کی کوشش تک نہ کی۔فرزانہ اور اسکا شوہر اقبال انصاف کی تلاش میں لاہور ہائی کورٹ پہنچے تو فرزانہ کو اسکے والد اور بھائیوں نے عدالت کے باہر اینٹیں مار مار کر ہلاک کر دیا اور فرار ہوگئے۔
مقدمہ درج ،چھ نامزدملزم اور 22 نامعلوم ،والد کو گرفتار کیا گیا لیکن فرزانہ کی بہن نے یہ کہہ کرکیس کا رخ تبدیل کر دیا کہ فرزانہ کا قاتل اس کا شوہر اقبال ہے۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے بھی ریمارکس دیے کہ پولیس ذمہ داری کا مظاہرہ کرتی تو ایسا پیش نہ آتا۔ عدالت نے ڈیوٹی پر موجود پولیس اہلکاروں کے خلاف انکوائری رپورٹ اور چالان پیش کرنے کی بھی ہدایت کی۔ کیس کی مزید سماعت جولائی کے دوسرے ہفتے ہو گی۔