کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس وشیخ الحدیث مفتی محمدنعیم نے کہاکہ بے حیائی اور بے راہروی کے خاتمے کیلئے اقدامات کی ضرورت ہے ، نسل نوکوفیشن اور ماڈرنزم کے شوق میں اخلاقی طور پر تباہی کے دھانے پر پہنچادیاگیاہے ، فیشن ویک اور ثقافت شو زکے نام سے بے حیائی کو فروغ اورعورت کورسواکیاجارہاہیپی سی ہوٹل میں ہونے والے’’ فیشن پاکستان ویک‘‘ کے نام سے بے حیائی نہیں ہونے دیں گے ،حکومت نے توجہ نہ دی توپی سی ہوٹل میں فیشن پاکستان ویک کے خلاف احتجاج کی کال دی جائیگی،علماء اورتمام اسٹیک ہولڈرز نسل نو کو تباہی سے بچانے اورسیکولرزم کے حکومتی سرپرستی میں پھیلاؤ کوروکنے میں کردار ادا کریں۔
بدھ کو جامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میں مفتی محمد نعیم نے پی سی ہوٹل میں منعقد ہونے والے پاکستان فیشن ویک کے پروگرام کے حوالے سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ اسلام نے جائز تفریح اور زینت اختیار کرنے سے نہیں روکا،اسلام ترقی سے نہیں روکتا اور نہ ہی مارکیٹنگ سے روکتاہے مگر ایسی تمام چیزیں اسلام میں ممنوع ہیں جو معاشرے کی اخلاقی تباہی کا باعث بنتی ہیں،فیشن کے نام پر مغربی کلچر کو فروغ دینے کی کوششیں افسوسناک ہیں جن کی کسی صورت میں حمایت نہیں کی جاسکتی،انہوں نے کہاکہ فیشن کے نام پر سیکولرزم کی تبلیغ کسی صورت قابل قبول نہیں یہ ملک اسلام کے نام پر معرض وجود میں آیا ہے یہاں سیکولرنظریات کے پرچار کی قانونی وآئینی اعتبار سے کوئی گنجائش نہیں۔
انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو فخر ہونا چاہیے کہ ان کی تہذیب دنیا کی تمام تہذیبوں سے بڑھ کرہے اور ساری دنیا کے انسانوں کو اسلامی تہذیب ہی قلبی سکون فراہم کرتی ہے، انہوں نے کہاکہ عورت کو جو مقام اسلام نے دیا وہ کسی تہذیب نے نہیں دیا مغربی تہذیب نے عورت کو بازار کی چیز بناکر پیش کرنے کی بھرپور کوشش کی ہے فیشن ویک اور ثقافت شوز کے نام پر بے حیائی کو فروغ اور عورت کو رسواء کیا جارہاہے ، انہوں نے کہاکہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقوں کے مطابق زندگی گزاریں اور ان کی تعلیمات کو عام کریں ، انہوں نے کہاکہ اخلاقی بگاڑ آج ہماری زندگی کے ہر شعبے میں داخل ہوچکا ہے۔
امانت، دیانت، صدق، عدل ،ایفاے عہد، فرض شناسی اور ان جیسی دیگر اعلیٰ اقدار کمزورپڑتی جارہی ہیں، کرپشن اور بدعنوانی کے ناسور نے پورے معاشرے کا بیڑا غرق کرکے رکھ دیا ہے ۔ ظلم و ناانصافی کا دور دورہ ہے۔لوگ قومی درد اور اجتماعی خیر و شر کی فکر سے خالی اوراپنی ذات اور مفادات کے اسیر ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک طرف سوشل میڈیا میں کا بیجا استعمال معصوم بچوں کو ذہنی طور پر مفلوج کررہاہے تو دوسری جانب تفریح اور انٹرٹینمنٹ کی آڑ میں بیرون ممالک سے مغربی کلچر انجیکٹ کیا جارہاہے ، انہوں نے کہاکہ حکمران سیاستدان ، علماء اور بالخصوص والدین کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس تباہی سے معاشرے کو بچانے کیلئے اپنا کردار اداکریں۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں مختلف حیلے بہانوں سے مغربی تہذیب کو عام کرنے کی بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں ایک طرف اسلام کیخلاف دہشتگردی کا پروپیگنڈہ کیا جارہاہے تو دوسری جانب مختلف مسائل کے ذریعے اسلام کو دقیانوسیت کا سبب بناکر پیش کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں،اس قسم کے کسی اقدام کو قبول نہیں کیا جائے گا اور ایسے عناصر کاراستہ روکنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کویکجا ہوناہوگا،کیونکہ اسی میں ملکی آئین کے تقاضوں کی تکمیل ہے۔