تحریر : غلام حسین محب کھیل اور ثقافتی سرگرمیاں زندہ قوموں کی پہچان اور صحت مند معاشرے کی عکاسی کرتے ہیں۔ کھیلوں سے ایک طرف نوجوانوں کے خیالات منفی رجحانات اورفضول سرگرمیوں سے پاک ہو جاتے ہیں تو دوسری طرف ان سے ان کے اندر ہمت حوصلہ اور ملک و قوم کا نام روشن کرنے کا جذبہ بھی بڑتا ہے اور اگر یہ ثقافتی اور کھیلوں کی سرگرمیاں کسی ایسے خطے میں ہوں جہاں خوف، غم،جنگ اور دہشت گردی کا ماحول ہو تو امن کی خواہش رکھنے اور خوشی وترقی کے خواب دیکھنے والوں کے لیے اپمید افزا بات ہے جن سے ان کو کافی حوصلہ ملتا ہے۔
فاٹا کی صورتحال بھی آج کل کچھ اس طرح ہے جہاں ایک عرصے سے شدت پسندوں اور دہشتگردوں کی وجہ سے زندگی اجیرن بن چکی ہے۔ لیکن ہمارے نوجوانوں اور قلمکاروں کے جذبے ابھی ماند نہیں پڑے جس کا ثبوت ادبی،ثقافتی اور سپورٹس سرگرمیاں ہیں جو ایک عرصے سے جاری ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے قبائلی خوف زدہ ماحول پُر اُمید اور خوشگوار بن گیا ہے او ر ایک بار پھر امن کی روشنی پھیلتی محسوس ہو رہی ہے۔
فاٹا سپورٹس اینڈ کلچر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے منعقدہ اس سپورٹس میلے کا آغاز2015سے ہواجو ابھی تک یعنی 2017میں بھی جاری ہے اس سپورٹس میلے کا اصل مقصد دہشتگردی کا شکارقبائلی علاقہ میں خوف اور پریشانی سے دوچار قبائلی عوام کو ہمت،حوصلہ اورنیا عزم دینا تھا اور دنیا بھر کو یہ بتانا تھا کہ قبائلی عوام امن پسند ،ترقی پسند اورزندہ دل ہیں جن کے عزم کو سخت سے سخت حالات بھی متزلزل نہیں کر سکتے۔
فاٹا جیسے سلگتے اور حساس ماحول میں اس رنگارنگی اور ثقافتی روح پرورسرگرمیوں نے علاقے کے حسن کو دوبالا کیا جس پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے مگر فاٹا کی تاریخ میں پہلی بار عالمی حسن قرأت مقابلہ مہمند ایجنسی میں کیا گیاجس کا سہرا سابق پولیٹیکل ایجنٹ وقار علی خان کے سر جاتا ہے جنہوں نے دن رات ایک کرکے مسلسل درجنوں پروگراموں کا نعقاد ممکن بنایا اور فسٹ سپورٹس فیسٹول کو منعقد کیا جبکہ پولیٹیکل انتظامیہ کی پوری ٹیم نے ان کا ساتھ دیا ۔اسی سال پوری مہمند ایجنسی نے رنگوں اورجھنڈوں کی چادر اوڑھ لی، ہر طرف پاکستانی پرچم سرکاری اور غیر سرکاری عمارتوں،گھروں اور پہاڑیوں پر پینٹ کیے ہوئے نظر آئے۔عیدکے میلوں جیسے سماء میں عوام کے خوشحال چہرے ایسے پُر اعتماد اور مطمئن نظر آنے لگے جیسے بدامنی ،پریشانی اورمایوسی کی کوئی بات ہی نہ ہواور جیسے سب لوگ کافی عرصہ جیل میں گزار کررہا کردیے گئے ہوں۔
Sports Festival
پورا سال جشن آزادی اورصحت بخش سرگرمیوں کے حوالے کرکے مختلف شعبوں میں مقابلے اور تقریبات کا آغاز کردیا گیااور فاٹا کی تاریخ میں پہلی بار عالمی سطح کا مقابلۂ حُسن قرأت کرایا گیا۔ 2015کے اس عالمی حسن قرأت مقابلے میں مصر سے بھی دو قراء کو دعوت دیکر شامل کیا گیا تھاجن کی موجودگی میں مقامی اور ملک بھر سے آئے ہوئے درجنوں قاری صاحبان نے اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔اس مقابلے کو قبائلی عوام نے بے حد سراہا۔دوسرا اہم اور تاریخی کام تحریک آزادی کے مجاہد اور روحانی شخصیت حاجی صاحب ترنگزئی کے مزار پر آٹھ سال بعدپھر سے عرس اور نعتیہ تقریب کا انعقاد تھا،یاد رہے کہ 2007 میں تحریک طالبان نے اسی مزار پرقبضہ کرکے اس کے ساتھ مسجد کو لال مسجد کا نام دے کر اپنی تحریک کا آغاز کیا۔
اب ایک بار پھر مزار پر اس روحانی محفل کو لوگوں نے بہت پسند کیا اور ایک عرصے بعد امن کی خوشیاں محسوس ہونے لگیں۔پی اے وقار علی خان نے اس رنگارنگی کو جاری رکھتے ہوئے جشن آزادی میلے کا انعقاد کیا آزادی مشاعرہ ہوا جس میں مہمند،خیبر اور باجوڑ ایجنسیوں کے شعراء نے شرکت کی اگست میں جاری اس سپورٹس میلے میں گورنر پختونخوا مہتاب عباسی،کمانڈنٹ مہمند رائفلز اور اعلیٰ حکام نے شرکت کرکے ان سرگرمیوں کو امن اور خوشحالی کی نوید قرار دیااس موقع پر غلنئی سٹیڈیم کی توسیع کے لیے گورنر نے پچاس لاکھ روپے کا اعلان کیا ۔اس سپورٹس فیسٹول میں فاٹامیں پہلی بار فسٹ گورنرٹوؤرڈی مہمند سائکل ریس منعقدہوئی جوپاک افغان بارڈرسے شروع ہوکر غلنئی میں اختتام پذیر ہوئی۔ملکی تاریخ میں پہلی بار سرکاری تعلیمی اداروں سمیت دینی مدارس کے طلبہ کے درمیان تقریری،نعتیہ،قرأت اور کھیلوں کے مقابلے ہوئے ۔ ان کھیلوں میں کرکٹ،والی بال،فٹ بال،ٹینس،سائکل ریس،گداگاڑی ریس اور نشانہ بازی شامل تھی۔
اس سلسلے میں سپورٹس اینڈ کلچرمنیجرسعید اختر نے کہا ہے کہ 2017کاآغازایک آل فاٹا امن مشاعرہ سے کریں گے اور باقی سر گرمیاں بھی بڑھائیں گے تاہم قبائلی شعراء اور ادباء نے فاٹا سپورٹس اینڈ کلچر کو سراہتے ہوئے استفسار بھی کیا ہے کہ کلچر کے حوالے سے ابھی بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے فاٹا میں درجنوں ادبی تنظیمیں سرگرم عمل ہیں جن کے زیر اہتمام امن، قوم اور وطن کے حوالے سے خصوصی تقریبات ہوتی رہی ہیں اور ساتھ ہی ہر سال درجنوں ادبی کتابیں شایع ہوتی رہی ہیں مگر کلچر ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کسی قسم کامالی تعاون نہیں کیا جا رہا اور نہ ہی ابھی تک شعری ادبی کتابیں شایع کرنے میں مدد کی گئی ہے۔
خیبر ایجنسی میں گزشتہ سال اُس حساس فلک بوس اور برف پوش وادی تیراہ میں ایک سپورٹس میلہ منعقد کیا گیا جس کی خوبصورتی کو دہشتگردی نے بدنمابنایا تھا اور جہاں پاک آرمی نے کئی آپریشن کرکے علاقے کو صاف کرکے امن و امان بحال کیا۔امن کی بحالی کے ساتھ ہی پاک فوج نے سپورٹس فیسٹول منعقد کیا۔یہ چھ روزہ سپورٹس اور ثقافتی میلہ شلوبروارسک سپورٹس گراؤنڈ میں ہوا۔اختتامی تقریب میں گورنر پختونخوا اقبال ظفر جھگڑا اور آئی جی ایف سی شاہین مظہر محمود مہمانان خصوصی تھے۔ انہوں نے تیراہ میں امن بحال ہونے اور کامیاب سپورٹس فیسٹول کے انعقاد پر پاک آرمی اور پولیٹیکل انتظامیہ کو مبارکباد دی اور کہا کہ اس طرح کے میلوں کا انعقاد اس بات کا ثبوت ہے کہ اس حسین وادی میں امن بحال اورخوشیاں لوٹ آئی ہیں۔