اسلام آباد (جیوڈیسک) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں فاٹا اصلاحات، 31 ویں آئینی ترمیم کا بل منظور کر لیا گیا۔ فاٹا اصلاحات بل کے مطابق صوبائی قوانین کا اطلاق فوری طور پر ہو گا، این ایف سی ایوارڈ کے تحت 100 ارب روپے اضافی بھی ملیں گے۔
وزیر قانون محمود بشیر ورک نے بل ایوان میں پیش کیا، قومی اسمبلی کے 229 ارکان نے 31 ویں آئینی ترمیم کے حق میں جبکہ 11 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ بل منظور کرانے کیلئے ارکان اسمبلی کے 228 ووٹ درکار تھے۔
بل کے تحت پاکستان کے تمام قوانین فاٹا پر لاگو ہونگے۔ صدارتی اور گورنر کے اختیارات کے بجائے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ کے اختیارت نافذ ہونگے۔ سالانہ ایک ارب روپے دس سال تک فاٹا کو این ایف سی ایوارڈ کی مد میں اضافی ملیں گے جو صرف فاٹا کی ترقی کیلئے استعمال ہونگے۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان بھی قومی اسمبلی میں موجود رہے اور بل کیلئے ووٹنگ میں حصہ لیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا مجھے نہیں یاد کے میں آخری دفع کب اسمبلی آیا تھا، حکومت ٹھیک سے پارلیمنٹ چلاتی تو روز آتا۔ انہوں نے کہا ارکان سے کہا ہے کہ آج فاٹا اصلاحات کا آئینی بل پیش ہونا ہے حاضری یقینی بنائیں۔
ذرائع کے مطابق بیرسٹر ظفراللہ نے بتایا کہ فاٹا کی آئندہ عام انتخابات 2023 تک قومی اسمبلی کی موجودہ 12 نشستیں اور 6 سال تک سینیٹ کی نشستیں برقرار رہیں گی جبکہ 2019 میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات ہونگے۔