اسلام آباد (جیوڈیسک) وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے فاٹا کے اراکین پارلیمنٹ نے آئینی ترامیم کا مسودہ قومی اسمبلی میں جمع کرادیا ہے،جس میں فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم اور ملک کی اعلیٰ عدالتوں کا دائرہ سماعت فاٹا تک بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔
وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات کی انتظامی حیثیت تبدیل کرنے کے لئےفاٹا کے اراکین پارلیمنٹ نے آئینی ترامیمی مسودہ تیار کرلیا۔ آئینی مسودہ قومی اسمبلی کے سیکرٹیریٹ میں جمع کرادیا گیا۔پارلیمنٹ سے بل پاس ہونے کی صورت میں فاٹا صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم ہوجائےگا۔
قومی اسمبلی میں ترمیمی بل کی منظوری کی صورت میں آرٹیکل 247 کاخاتمہ ہوگااور اعلیٰ عدالتوں کا دائرہ سماعت فاٹا تک بڑھایا جائے گا۔ فاٹا سے ایف ،سی،آر کا خاتمہ ہوگااور آئین میں درج بنیادی شہری حقوق سے قبائل بھی مستفید ہوسکیں گے۔فاٹا صوبہ میں ضم ہونے سے قبائل کو صوبائی اسمبلی میں بھی نمائندگی ملے گی۔
دوسری جانب قومی سیاسی پارٹیاں بھی مجوزہ ترامیم کی حمایت کرتی ہیں۔قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپائو کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ فاٹا اگر الگ تھلگ تھا تو اب فاٹا کے ممبران اسمبلی نے بل پیش کیا ہے، ہم اس کی بھر پور حمایت کرتے ہیں
ترمیمی مسودے میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ فاٹا کو ملا کنڈ ڈویژن کی طرز پر صوبہ خیبر پختونخوا کے ماتحت نیم قبائلی علاقے میں تبدیل کیا جائے۔یا انہیں مکمل طور پر صوبہ میں ضم کیا جائے۔ تاکہ قبائلی عوام کو بھی بنیادی شہری حقوق حاصل ہوں۔