اسلام آباد (جیوڈیسک) حکومت نے انتخابی اصلاحات کمیٹی میں فاٹا کی موجودہ حیثیت کو تبدیل کرنے، فاٹا کی سینیٹ کی دو نشستوں کے اضافے پر غور کیلیے تجاویز پیش کر دیں۔
سیکریٹری سیفران نے اس حوالے سے کمیٹی کو بریفنگ دی ہے۔ فاٹا کی سینیٹ میں ایک خاتون اور ایک ٹیکنو کریٹ کی نشست کاا ضافہ کرنے کی تجویز ہے، چھوٹے صوبوں نے قومی اسمبلی کی نشستوں میں بھی اضافے کا مطالبہ کردیا ہے۔ وزارت پارلیمانی امور کے ذرائع کے مطابق حکومت نے فاٹاکی حیثیت میں تبدیلی کے حوالے سے انتخابی اصلاحات کمیٹی میں پہلی بریفنگ دی ہے جس میں فاٹا کی موجودہ نظام میں تبدیلی کے حوالے سے چار مختلف تجاویز دی گئی ہیں۔ ایک تجویز یہ ہے کہ فاٹا کو پاٹا کی طرز پر خیبرپختونخوا کا حصہ بنا دیا جائے۔
دوسری تجویز یہ ہے کہ فاٹا کوعلیحدہ صوبہ بنادیاجائے۔ تیسری تجویز یہ ہے کہ فاٹا کونسل تشکیل دی جائے جبکہ چوتھی تجویز یہ ہے کہ فاٹا کوگلگت بلتستان جیسی حیثیت دیدی جائے۔ ذرائع کے مطابق کمیٹی میں فاٹا کی سینیٹ میں دو نشستوں میں اضافے کی تجویز بھی دی گئی ہے جس پر تاحال کسی نے اختلاف نہیں کیا ۔ان میں ایک ٹیکنو کریٹ اور دوسری خواتین کی نشست ہوگی ۔ ذرائع کے مطابق آئین میں ترمیم کر کے پولیٹیکل ایجنٹس کو ڈی سی اوز میں تبدیل کر دیا جائے گاجب کہ عدالتوں کا دائرہ کار بھی فاٹا تک بڑھا دیا جائیگا۔
ذرائع کے مطابق آئین کے آرٹیکل 62اور 63کے حوالے سے بھی تاحال کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا۔اس حوالے سے بعض جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ اس آرٹیکل کو آئین سے ختم کیا جائے کیونکہ یہ 1973 کے آئین میں شامل نہیں تھا اور بعد میں ڈالا گیا ۔ ذرائع کے مطابق بلوچستا ن کی قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کی تجویز بھی دی گئی مگر اس معاملے پر تینوں صوبوں کی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ چھوٹے تینوں صوبوں کی نشستوں میں اضافہ کر کے انھیں پنجاب کے برابر کیا جائے۔