لاہور (جیوڈیسک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے والد نواز شریف کے لیے جیل میں گھر کے کھانے پر پابندی کے خلاف بھوک ہڑتال کی دھمکی دے دی۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا اپنی ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ جعلی حکومت نے نواز شریف کے گھر کے کھانے پر پابندی عائد کردی ہے اور نواز شریف کے لیے کھانا لے جانے والا اسٹاف 5 گھنٹے سے جیل کے باہر کھڑا ہے، میاں صاحب نے جیل کا کھانا کھانے سے انکار کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگلے 24 گھنٹے میں یہ پابندی واپس نہ لی گئی تو عدالت سے رجوع کروں گی، عدالت سے بھی مدد نہ ملی تو کوٹ لکھپت جیل کے باہر جا کر بیٹھوں گی اور بھوک ہڑتال بھی کرنا پڑی تو کروں گی۔
عدالت سے بھی مدد نا ملی تو میں کوٹلکھپت جیل کے باہر جا کر بیٹھوں گی۔ بھوک ہڑتال بھی کرنا پڑی تو کروں گی۔ ان ظالموں پر مجھے بھروسہ نہیں ہے۔ یہ میاں صاحب کے کھانے میں کچھ بھی ملا سکتے ہیں۔ اس بات کو دھمکی نا سمجھا جائے کیونکہ میں یہ کر گزروں گی۔
جعلی حکومت نے نواز شریف صاحب کے گھر کے کھانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ کھانا لے جانے والا سٹاف پچھلے 5 گھنٹے سے جیل کے باہر کھڑا ہے۔ میاں صاحب نے جیل کا کھانا کھانے سے انکار کر دیا ہے۔ اگر انھوں نے اگلے 24 گھنٹے میں یہ پابندی واپس نا لی تو میں عدالت سے رجوع کروں گی۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ان ظالموں پر مجھے بھروسہ نہیں اور یہ میاں صاحب کے کھانے میں کچھ بھی ملا سکتے ہیں، اس بات کو دھمکی نہ سمجھا جائے کیوں کہ میں یہ کر گزروں گی۔
دوسری جانب صدر مسلم لیگ (ن) اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے نواز شریف کا جیل میں پرہیزی کھانا روکے جانے کی شدید مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف دل کے عارضے میں مبتلا ہیں جن کا پرہیزی کھانا گھر سے آتا ہے، نواز شریف کو بیماری کی حالت میں گھر کے کھانے سے محروم کرنا بہت بڑا ظلم ہے اور پی ٹی آئی کی حکومت انتقام کی آخری حد تک جا چکی ہے۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان سُن لو، اس ظلم سے تم ہمارے حوصلے نہیں توڑ سکتے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ نواز شریف تک فی الفور گھر کے کھانے کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔
اِدھر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل کا مریم نواز کے بیان پر ردعمل میں کہنا ہے کہ نواز شریف عدالت سے سزایافتہ قیدی ہیں اور ان کے ساتھ جیل مینول کے مطابق سلوک ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ نوازشریف پاکستان میں واحد قیدی ہیں جن کے لیے 21 کارڈیالوجسٹ ڈیوٹی پر معمور ہیں۔
شہباز گل نے الزام عائد کیا کہ جاتی امراء سے نوازشریف کے لیے مضر صحت کھانا آرہا تھا، دل کے مریض کو روزانہ مضرصحت گوشت اور انڈے کھلائے جارہے تھے لہٰذا حکومت نے نواز شریف کو صحت افزا غذا فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو صحت افزا کھانا دینے کے لیے ماہرین کا بورڈ تشکیل دیا گیا اور جیل مینول میں گھر سے کھانا منگوانے کی اجازت نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ بیگم صفدر نوازشریف کی صحت پر پروپیگنڈے کے ذریعے سیاست چمکانا چاہتی ہیں اور وہ شوق سے عدالت جائیں، خلاف قانون کچھ نہیں ہو سکتا۔
ترجمان وزیراعلیٰ کے مطابق حکومت بھوک ہڑتالوں اور دھرنوں کی دھمکیوں سے نہیں ڈرتی، کیلبری کوئین کا ویڈیو ڈرامہ فلاپ ہوا تو نیا ڈرامہ رچانا چاہتی ہیں۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف ان دنوں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں العزیزیہ ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم دل کے عارضے میں مبتلا ہیں اور ان کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواستیں سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے مسترد ہوچکی ہیں۔
خیال رہے کہ پنجاب حکومت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کیلئے کوٹ لکھپت جیل میں گھر سے کھانا منگوانے پر پابندی کا فیصلہ ایک ہفتہ قبل ہی کر لیا تھا۔