لاہور (جیوڈیسک) معروف پاکستانی غزل گائیک ٹینا ثانی نے اپنی فنکارانہ زندگی کے ایک پہلو سے متعلق لب کشائی کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی زندگی میں کچھ گانے ایسے ہیں جو وہ عمر بھر نہیں بھلا سکتیں اور وہ پانچ گانے ہیں۔
اپنے والد کے بارے میں بات کرتے ہوئے ٹینا ثانی نے بتایا کہ ’’مجھے یاد ہے کہ ایک گانا میں اور میرے والد ساتھ میں گایا کرتے تھے، وہ کے ایل سہگل کا گانا تھا ’’بابل مورا‘‘ ہم دونوں اسے گایا کرتے تھے، مجھے یاد ہے کہ ایک موقع پر میری والدہ بھی بیٹھی تھیں جو رو پڑیں۔ دوسرا گانا جس سے میری خوشی اور غمی کی یادیں وابستہ ہیں وہ ہے ’’کورا کاغذ تھا یہ من میرا‘‘ جو آرادھنا فلم سے تھا اور ہم نئے نئے کابل گئے تھے اور ہمیں اجازت نہیں ہوتی تھی فلمیں دیکھنے کی، یہ پہلی فلم تھی جو میں نے دیکھی۔
تیسرے گانے کے بارے میں ٹینا نے بتایا کہ اس سے کوئی خوشی یا غم کی کیفیت جڑی نہیں ہوئی مگر یہ میری زندگی کے ایک اہم دور کی بات ہے’’میں ایک درزی کی دکان کے باہر گاڑی میں اپنے بھائی کا انتظار کر رہی تھی اتنا وہ کوئی مختلف گانا تھا‘اتنی کوئی وہ مختلف آواز تھی‘ ایسی آواز تھی جسے میں جانتی تھی‘ دور کسی ریڈیو پر یہ گانا بج رہا تھا اور وہ تھا نازیہ حسن کا ’’آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے‘‘، ’’نازیہ اور میرے راستے ایک دوسرے سے ملتے تھے جب ہم کابل سے واپس آئے تو یہ چھٹی یا ساتویں جماعت میں تھی اور ہم دونوں ایک ہی دن میں اسکول میں آئے تھے پھر اس کے بعد اسکول میں ان کے گانے سنتے تھے اور جب میں نے یہ گانا سنا تو سوچا میرے خدا یہ نازیہ ہے؟۔
ایک اور گانا جو اردو زبان کا نہیں ہے مگر اس نے انھیں متاثر کیا وہ سندھی زبان کی لوک گلوکارہ مائی بھاگی کا گانا تھا ’’کھڑی نیم کے نیچے۔ ٹینا نے کہا ’’کس کا نام لوں عابدہ پروین کی بے انتہا چیزیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جو غضب کا کام نصرت فتح علی خان نے کیا ہے اس میں انھوں نے ایک چیز گائی تھی ’’کوئی تو ہے جو نظامِ ہستی چلا رہا ہے وہی خدا ہے‘‘ نصرت فتح علی خان کے بعد ٹینا کا کہنا تھا کہ ’’بہت بہت کم کوئی پسند آیا۔