یہ وہی فاطمہ صغرایٰ تھی جس نے چودہ سال کی عمر میں دنیا کے سب سے بڑے سامراج کو آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر یوں للکارا کہ اس کی کڑک آج بھی سُنائی دیتی ہے۔
قیام پاکستان کی تحریک اپنے آخری مرحلے میں تھی کہ مسلم لیگ نے سول سیکریٹریٹ کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا۔ کمشنر لوئیس نے فرعون کے انداز میں پریس کو بیان دیا۔
سیکریٹریٹ کے سامنے کی سڑک پر مسلم لیگ کو اس دن تک تو احتجاج نہیں کرنے دوں گا جب تک سیکریٹریٹ پر یونین جیک لہرا رہا ہے۔
فاطمہ مسلم لیگی جلوس میں شامل تھی اور فرعون کا بیان اس نے بھی سن رکھا تھا جلوس والوں نے تو دفعہ ایک سو چوالیس توڑنا تھی لیکن چودہ سالہ فاطمہ نے فرعون کا غرور توڑنا تھا۔ کمزور سی فاطمہ نے دس فٹ اونچا پھاٹک پھلانگا ایک سنتری اس کی جانب بڑھا تو فاطمہ نے اپنی انگلیاں اس کی آنکھوں میں کھبو دیں ابھی وہ اور اس کے ساتھی سنبھلے بھی نہ تھے فاطمہ ڈرین پائپ سے لٹکتی چھت پر جا پہنچی یونین جیک کو اتار پھینکا اور سبز ہلالی پرچم لہرا دیا۔
چشم فلک نے وہ منظر دیکھا کہ سیکریٹریٹ کے دالان میں کمشنر کھڑا منظر دیکھ رہا تھا سیکریٹریٹ کے پول پر مسلم لیگ کا پرچم لہرا رہا تھا اور پھاٹک کے باہر پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ کا نعرہ گونج رہا تھا۔
اور اس وقت کے دنیا کے سب سے بڑے سامراج برطانیہ کا پرچم چودہ سالہ فاطمہ صغری کے جوتے کے نیچے پڑا تھا۔ فاطمہ گرفتار ہوئی جیل گئی. ان کا انتقال 25 ستمبر 2017 کو پاکستان میں ہوا :