کراچی (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے سندھ پولیس کیلیے بکتر بند گاڑیوں کی خریداری میں 8 ارب روپے کی کرپشن کیخلاف دائر درخواست پر چیف سیکریٹری، سیکریٹری داخلہ، آئی جی سندھ اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے متعلقہ ریکارڈ کے ساتھ طلب کرلیا ہے۔
جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربراہی میں لارجر بینچ نے اسلحہ اور بکتر بند گاڑیوں کی خریداری اور سندھ میں آئی جی سندھ کی مستقل تعیناتی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی، بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس اطہر سعید شامل تھے۔
اختر محمود نامی شہری کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت نے 15 مارچ 2013 ایک غیر ملکی کمپنی کو پولیس کیلیے بکتر گاڑیوں کی خریداری کے سلسلے میں عالمی ٹینڈر طلب کیے بغیر ٹھیکہ دیا ہے جوکہ سندھ پبلک پروکیورمنٹ رولز 2010 کی خلاف ورزی ہے۔
اسلحہ اور بکتر بند گاڑیوں کی خریداری کے اس سودے میں 8 ارب روپے کی بدعنوانی کی جارہی ہے سربیا سے مرمت شدہ بکتر بند گاڑیاں خریدی جارہی ہیں جبکہ اس سے کم قیمت پر امریکی گاڑیاں مارکیٹ میں دستیاب ہیں لیکن بدنیتی پر مدعا علیہان نے خریداری کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہنگامی خریداری کا قانون لایا گیا ہے۔
ٹیکنیکل کمیٹی کی سفارش پر صوبائی حکومت نے سندھ ایمرجنسی پروکیورمنٹ ایکٹ 2014 جاری کیا جس کے تحت پولیس اور قانون نافذکرنے والے دیگر اداروں کیلیے بکتر بند گاڑیوں، اسلحہ اور سیکیورٹی آلات خریدنے کی اجازت دی گئی جبکہ سندھ پبلک پروکیورمنٹ رولز 2010 کے تحت ٹینڈر طلب کیے بغیر کسی قسم کی خریداری پر پابندی ہے۔