کراچی (جیوڈیسک) شہریوں کی سہولت کے لیے بنائے جانے والے فلائی اوورز ناقص سیکیورٹی اقدامات کے باعث دہشت گردوں کے لیے محفوظ مقامات بن گئے جہاں سے وہ چلتی ہوئی گاڑی یا موٹر سائیکل پر سے دستی بم ، کریکر یا ٹینس بال بم پھینک کر باآسانی فرار ہوجاتے ہیں اور ان کے پکڑے جانے کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔
فلائی اوور پر سے دستی بم پھینکے جانے کا ایسا ہی واقعہ منگل کی شب پیش آیا جب موٹر سائیکل سوار دہشت گردوں نے عائشہ منزل فلائی اوور کے اوپر سے اسلامک ریسرچ سینٹر امام بارگاہ پر چلتی ہوئی موٹر سائیکل سے دستی بم پھینک دیا جبکہ فلائی اوور کی ریلنگ پر شیٹ بھی لگی ہوئی۔
تھیں اس کے باوجود وہ دستی بم امام بارگاہ کی جانب پھینکنے میں کامیاب ہوگئے جو سڑک پر گرتے ہی زور دار دھماکے سے پھٹ گیا اور اس واقعے میں شیر خوار معصوم بچی بتول احسن زندگی کی بازی ہار گئی جبکہ خواتین سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے۔
عائشہ منزل فلائی اوور سے دستی بم پھینکنے کا واقعہ شہر میں پہلا نہیں بلکہ اس سے قبل بھی شہریوں کی سہولت اور ٹریفک روانی کو بہتر بنانے کے لیے مختلف علاقوں میں تعمیر کیے جانے فلائی اوورز سے دہشت گردوں کی جانب سے دستی بم ، کریکر اور بال بم پھینکنے کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
جس میں پولیس اہلکارو سمیت ایک درجن سے زائد افراد زخمی ہوئے تاہم فلائی اوورز پر سیکیورٹی کے ناقص اقدامات کے باعث پولیس کسی بھی دہشت گرد کو رنگے ہاتھوں پکڑنے میں ناکام رہی ، دہشت گردوں کے علاوہ بھتہ خوروں کی جانب سے بھی دکانداروں کو خوفزدہ کرنے کے لیے فلائی اوورز کا استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
گزشتہ سال 9 محرم کی رات کو ناگن چورنگی فلائی اوور سے سہراب گوٹھ جانے والے ٹریک سے موٹر سائیکل سوار امام بارگاہ زین العابدین پر دستی بم پھینک کر فرار ہوگئے تھے جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار اور خواتین سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے تھے جبکہ وہاں پر کھڑی ہوئی بکتر بند کو بھی نقصان پہنچا تھا جبکہ گزشتہ سال سہراب گوٹھ فلائی اوور کے اوپر سے مشروب کے کین میں بنایا گیا۔
بم پولیس موبائل پر پھینکے جانے کے دوران وہاں سے گزرنے والے ہائی روف پر گر کر زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجے میں نہ صرف 2 افراد زخمی ہوگئے بلکہ دھماکے میں گاڑی بھی تباہ ہوگئی تھی جبکہ بنارس فلائی اوور کے نیچے قائم پیر آباد تھانے پر بھی موٹر سائیکل سوار دہشت گرد متعدد بار دستی بم ، کریکر اور بال بم پھینکے جا چکے ہیں جس کے نتیجے میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوچکے ہیں۔
گزشتہ سال دفاتر کو بھی دوسرے حملے میں کے پی ٹی انٹر چینج فلائی اوور سے نشانہ بنایا گیا جس میں 2 بال بم پھینکنے کے بعد جدید ہتھیاروں سے فائرنگ بھی کی گئی تھی جبکہ اس واقعے سے قبل اسی فلائی اوور سے قیوم آباد چورنگی کے قریب موٹر سائیکل سوار ملزمان 2 کریکر پھینک کر فرار ہوگئے۔
جو زور دار دھماکے سے پھٹ گئے، شہر میں فلائی اوورز پولیس کے ناقص سیکیورٹی اقدامات کی وجہ سے دہشت گردی اور بھتہ خوری میں استعمال ہو رہے ہیں، گزشتہ سال بھتہ خور ناگن چورنگی فلائی اوور سے بھتہ خوروں کی جانب سے نارتھ کراچی اقبال پلازہ کے قریب 2 کریکر پھینکے جن کے پھٹنے سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
اسی فلائی اوور سے ایک پکوان سینٹر پر فائرنگ بھی کی گئی ، فلائی اوور کو تخریبی کارروائیوں میں استعمال کرنے کے 2 واقعات عائشہ منزل سے کریم آباد فلائی اوور پر سے بھی کیے گئے جس میں موٹر سائیکل سوار ملزمان فرنیچر مارکیٹ کی دکان پر 2 بار کریکر اور بال بم پھینک کر فرار ہوئے ، پولیس کی جانب سے فلائی اوورز کو دہشت گردی اور بھتہ خوری میں استعمال کیے جانے کے باوجود پولیس سیکیورٹی کے بہتر اقدامات کرنے میں ناکام رہی جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دہشت گرد جب اور جہاں چاہیں اپنے ہدف کو نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔