چلیں جی اس قوم کا سب سے بڑا مسئلہ یہ قرار پایا ہے کہ سکندر اعظم فاتح تھا یا راجہ پورس۔فواد چودھری کا کہنا میرے نزدیک اس لئے درست ہے کہ کرشن چندر نے اسے شکست خوردہ کہا ہے۔تاریخ لکھنے والے یونانی تھے اور اس پر فلمیں بنانے والے بھی گورے جنہیں دیسی بندہ کہاں ہیرو لگتا میرے پاس جگدیش چندر ودھادن کی کتاب ہے جس میں وہ کرشن چندر کی شخصیت اور فن کی بات کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ پنجاب کے دو ہیرو ہیں ایک راجہ پورس اور دوسرے رنجیت سنگھ۔پنجابی ہیرو کی بد قسمتی ہے اسے لکھاری نہیں ملتے تیسرے ہیرو چودھری رحمت علی ہیں جن کو کوئی مانتا ہی نہیں۔ویسے مزے کی بات ہے اب دو پنجابی فیاض الحسن چوہان اور فواد چودھری سچی تاریخ کو سامنے لا رہے ہیں۔
اللہ کا کرم ہوا سیمی ایزدی اور ولید اقبال منتحب ہو گئے پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے متحد ہو کر پنجاب میں شکست کھائی وہ جو سینٹ انتحاب سے پہلے پی ٹی آئی اور اتحادیوں میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے اللہ نے کیا انہیں منہ کی کھانی پڑی۔اور ایک بار پھر پنجاب اسمبلی نے عمران خان کی سوچ پر مہر تصدیق ثبت کر دی۔انصافیوں کو مبارک ہو۔آج ایک اور کام بھی ہوا شیریں رحمن،حاصل بزنجو،راجہ ظفرالحق زرداری اور نواز شریف لی لوٹ کھسوٹ پر اکٹھے ہوئے۔ادھر بارڈر سے ایک محب وطن کی لاش آئی جس پر پیپلز پارٹی کو شہید کی لاش پر سیاست کرتے دیکھا گیا۔نواز شریف قطری خط سے بھی بھاگ گئے جو عمران خان کو یو ٹرن کہتے تھے خود بڑا یو ٹرن مار گئے۔ سینیٹ آج پھر فواد چودھری پر تپ اٹھی جی شکائت کیا ہے فواد چودھری سے۔جواب آیا بولتے بہت ہیں اچھا تو عثمان بزدار سے کیا مسئلہ ہے جی وہ چپ رہتے ہیں اور فیاض الحسن چوہان سے توبہ استغفار جی گالیاں دیتے ہیں۔
ٹھیک ہے تو بتائیے عابد شیر علی،دانیال عزیز،مشاہد اللہ خان،طلال چودھری،شاہد خاقان عباسی یہ سب کیا ہیں؟نئیں جی یہ تو ہیں ہی ماڑے آپ بات کریں تحریک انصاف کی جو دعوے دار ہیں صفائی کی ستھرائی کی۔یعنی ہم گالی دیں تو اس کا جواب لکھنوی انداز میں دیا جائے۔ہمارا لیڈر پاک صاف آپ کا لیڈر گندا۔تحریک انصاف نے کمال کا کام کیا ہے کہ اسمبلی کی کاروائی دکھانا شروع کی اور لوگوں کو بتایا کہ عوام کے اصل خادم کون ہیں۔ایک جیل سے کنگھی پٹی کر کے آتا ہے ،کامونکی کا ہٹلر مونچھیں رکھی ہوئی ہیں چارلی چپلن کی اور اس کے ڈنڈا بردار کہتے ہیں کہ انہیں جہاں رکھا گیا ہے وہاں روشنی نہیں ہوتی۔با با اس کی تیاری دیکھو جیسے بیوٹی پارلر سے تیار ہو کے آتا ہے۔پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے اراکین اسمبلی اسمبلی کے فلور پر بائیکاٹ کرتے ہیں کہ ہمیں چور کہا گیا اور الٹا لٹکانے کی دھمکی دی گئی با با فواد نے چوروں کو دھمکی دینے کی بات کی ہے۔سینیٹ چیئرمین کو مشاہد اللہ کی شاعری کی سمجھ نہیں آتی ان کی گندی گفتگو کو صرف نظر کیا جاتا ہے ،جب سلیس اردو میں چوروں کو لٹکانے کی بات کی جاتی ہے تو جناب سیخ پاء ہو جاتے ہیں دوسرے معنوں میں منصفی پلس کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
شیریں رحمان اور راجہ ظفر الحق کو سنئے ادھر آصف علی زرداری کی ایک بار پرانی گیدڑ بھبکیاں،پھر وہی دھن جی ہاں شکنجہ کسے عدالت اور بدنام ادارے،یہ پہلے بھی اینٹ بجاتے بجاتے دبئی چلے گئے تھے موصوف کو جعلی بینک اکائونٹس شائد ہمارے ادارے نے کھلوا کے دئے ہیں جو اتنے پریشان ہیں۔پتہ نہیں ہمارے عدالتی نظام کیسے ہیں سچ پوچھیں قوم ہر چور کو الٹا لٹکتا دیکھنا چاہتی ہے کیا ہمارا سسٹم کسی خمینی کے ہاتھوں کٹ پھنڈ چاہتا ہے یا محمد بن سلمان کی طرح کا احتساب۔سیدھے طریقے سے چوروں کو فقری طور پر گرفتار کیا جائے۔یہ سب عمران خان کا بازو مروڑا جا رہا ہے۔سینیٹ چیئرمین متوازن نہیں ہیں اوراسد قیصر بھی کچھ زیادہ ہی منصفی کر رہے ہیں ۔ایاز صادق کا دور دیکھیں کس طرح اپوزیشن کے ساتھ سلوک ہوتا تھا۔میں حیران ہوں فواد چودھری کو سینیٹ اور اسمبلی میں بھی روکا جاتا ہے اور آج تو ان کا سینیٹ میں داخلہ بھی بند کر دیا گیا ہے اور یہ اپوزیشن نے متحد ہو کے کرایا ہے ۔پابندی ہے تو حکومت کوجب کے اپوزیشن کو کھلی چھٹی ہے۔مشاہد اللہ نے جب یہ کہا کہ فواد چور نہیں ہیں مگر ان کے گھر چوروں لچوں اور لفنگوں کا ہر روز اجلاس ہوتا ہے تو اس سے کیا مراد ہے وہ نون لیگ کی میٹینگ لدھڑ ہائوس میں کرتے ہیں؟یار حد ہوتی ہے،کوئی شرم ہوتی ہے اور کچھ حیا بھی؟جی شکائت کیا ہے فواد چودھری سے۔جواب آیا بولتے بہت ہیں اچھا تو عثمان بزدار سے کیا مسئلہ ہے جی وہ چپ رہتے ہیں اور فیاض الحسن چوہان سے توبہ استغفار جی گالیاں دیتے ہیں۔
ٹھیک ہے تو بتائیے عابد شیر علی،دانیال عزیز،مشاہد اللہ خان،طلال چودھری،شاہد خاقان عباسی یہ سب کیا ہیں؟نئیں جی یہ تو ہیں ہی ماڑے آپ بات کریں تحریک انصاف کی جو دعوے دار ہیں صفائی کی ستھرائی کی۔یہ ہیں وہ جملے جو اکثر و بیشتر مجھے مختلف ٹاک شوز میں اینکرز یا مختلف پارٹیوں کے نمائیندوں کی جانب سے سننے پڑتے ہیں یہی سوال کسی محفل مجلس میں بیٹھیں تو اسی سے ملتی جلتی باتیں ہوتی ہیں۔اس سے پیچھے چلے جائیں تو کہیں گے کہ کنٹینر سے اسی طرح کی گالیاں دی جاتی رہی ہیں اس روز پیپلز پارٹی کے ایک کن ٹٹے قسم کے بندے سے واسطہ پڑا اچھل اچھل کر باتیں کر رہے تھے۔کہنے لگے عمران خان نے سیاست میں گالی کو متعارف کرایا ہے پوچھا سوچ لینا۔اگلا سوال یہ کیا کون سی گالی عمران خان نے دی ہے کہنے لگے وہ چور اور ڈاکو کہتا ہے کہتا ہے انہیں الٹا لٹکائوں گا۔پپلیئے بھائی سے پوچھا بھیا اگر سیاست کو جانتے ہو تو مجھے صرف یہ بتا دو کہ خان عبدالقیوم خان کو ڈبل بیرل کس نے کہا؟کس نے اصغر خان کو آلو خان کہا؟اور کون تھا وہ جس نے بنگالیوں کو سر عام گالی دی شیریں رحمان اس بات کا جواب دیںیہ آپ کے ذوالفقار علی بھٹو تھے۔
حد مک گئی ہے کبھی کہتے رہے کرسیاں گن لو،کبھی کہا عمران خان کے ہاتھ میں وزارت عظمی کی لکیر نہیں ہے۔ایک صاحب کہنے لگے چلیں ایسا کرتے ہیں انہیں شیروانی پہنا کر وزارت عظمی کی سیٹ پر بٹھا کر تصویر کھنچوا دیتے ہیں ایک صاحب جو وزیر اطلاعات تھے فرمایا ہم وزیر اعظم کی پرانی شیروانی کے دو بوسیدہ بٹن بھی نہیں دیں گے۔اللہ ہے ناں جو غرور کا سر نیچا کرتا ہے۔اب وہ شیروانی والے کو کہتے ہیں ہم سسٹم نہیں خراب ہونے دیں گے لیکن ہم وزیر اعظم بھی نہیں مانتے ہیں۔دھاندلی شدہ وزیر اعظم ۔نہ مانیں وہ کسی نے کیا خوب کہا ہے نہ ماننے والوں سے جیلیں بھری ہیں جو لوٹا جو چرایا وہ دینا ہو گا۔ہمیں اخلاقایت کا سبق دینے والو کبھی مشاہد اللہ کی زبان سنی ہے گندگی کے ڈھیر سے لسان تر کر ے سینیٹ میں جاتے ہیں اور جو کہتے ہیں اس سے شرمائے جہاں۔ستر کے ہونے والے ہیں بہترے ہو گئے ہیں۔ اللہ عمر لمبی کرے اس عمر میں انسان ایسی گواہیاں چھوڑ کے جاتا ہے کہ دنیا اسے اچھے الفاظ میں یاد کرے۔ادھر قومی اسمبلی میں شاہد خاقان عباسی آتے ہی کہتے ہیں کہ کوئی مجھے چور کہے گا تو میں اس کے والد کو چور کہوں گا۔میں خاقان عباسی کو چور تو نہیں کہوں گا لیکن مجھے یہ بتا دیں ایک ایئر کموڈور کے پاس اربوں ڈالر کے پروجیکٹ کہاں سے آئے؟حفرالباطن ملٹری چھائونی کے ٹھیکے کس خدمت کے عوض ملے۔کس نے ایک آمر کے چہتے راجہ ظفرالحق کو نوٹوں کی بوریاں کھول کر شکست دی؟سوزکی پک اپس مفت تقسیم کیں؟اور یہ بھی بتا دیں کہ ان کا کورٹ مارشل ہوتے ہوتے بچا۔یہ کن خدمات کے عوض عنائتیں ہوئیں؟وہ اسمبلی میں آنے سے پہلے وکٹری سپیچ میں کیا کیا کہہ گئے؟بس کریں برا کہو گے برا سنو گے۔
سینیٹ کے چیئرمین یاد رکھیں کہ ایک قوت وہ بھی ہے جو پی ٹی آئی کے ہاتھ ہے بلوچستان میں آپ سے اچھے بھائی موجود ہیں یہ نہیں کہ آپ پی ٹی آئی کی گود میں بیٹھ کر پی ٹی آئی کی داڑھی کھینچیں انصاف سب کے ساتھفواد چودھری فیاض الحسن کو آپ جیسے شر گفتاری لوگوں کے لئے میدان میں اتارا ہے۔آپ بناتے نہ اپنا وزیر اطلاعات سردار یوسف کو ہم بھی بنا دیتے نورالحق قادری یا عامر کیانی ۔پی ٹی آئی میں اللہ کے فضل سے اللہ والوں کی کمی نہیں ہم کوئی مادر پدر آزاد لوگوں کی پارٹی نہیں میری ابھی برادر قاسم قاسمی سے پی ٹی آئی اور علماء سے روابط پر سیر حاصل گفتگو ہوئی۔باقی معاملات یہ ہیں کہ چپ رہیں تو جگہ نہیں بولیں تو بولتے ہیں بولتا ہے۔میر پی ٹی آئی اراکین سے درخواست ہے اسمبلیوں میں ہاتھا پائی میں نہ الجھیں ۔فیصل جاوید کی طرح ترک بہ ترکی جواب دیں الفاظ کا چنائو درست رکھیں۔خصوصا خواتین دین کے بارے میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے انتہائی محتاط رہیں ۔آج ایک محب وطن کی لاش،فواد چودھری پر سینیٹ میں داخلے پر پابندی ،پی ٹی آئی کے دو سینیٹرز کی کامیابی دونوں کسی نہ کسی حوالے سے محترم ایک اقبال کے پوتے دوسری جہانگیر ترین کی بہن۔دونوں میدان کے دھنی سچے کارکن۔زرداری،نواز شریف،ہمارے بارڈر،اور داخلی مسائل یہ چو مکھی لڑائی ہے اور ہم جانتے ہیں چیلینجز مردوں کے لئے ہوتے ہیں مرد میداں عمران خان لڑنا جانتا ہے۔اللہ اس کی مدد کرے۔آمین