فواد چودھری پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ہیں، 2018 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف الیکشن جیتی اور عمران خان وزیراعظم بنے تو انہیں وفاقی کابینہ کا حصہ بنایا گیا،ابتدا میں فواد چودھری کو وفاقی وزیر اطلاعات بنایا گیا لیکن اطلاعات کے محکمہ میں ان کی ناقص کارکردگی اور اختلافات کی وجہ سے وزیراعظم نے ان سے اطلاعات کا قلمدان واپس لیا او ر سائنس و ٹیکنالوجی کا وزیر بنا دیا، فواد چودھری تحریک انصاف میں آنے سے پہلے پیپلز پارٹی میں بھی رہ چکے ہیں انہوںنے سابق صدر جنرل پرویز مشرف کا بھی ا سوقت ساتھ دیا تھا جب پاکستان کی سب قومی جماعتیں پرویز مشرف کے خلاف متحد تھیں، فواد چودھری سے اطلاعات کا محکمہ تو واپس لیا گیا لیکن وہ میڈیا میں ہروقت ان رہنے کے لئے ایسے ایسے بیانات دیتے ہیں جن کی وجہ سے فواد چودھری کی ذات کے علاوہ تحریک انصاف بلکہ حکومت پر بھی انگلیاں اٹھتی ہیں۔فواد چودھری کو جب اطلاعات سے ہٹایا گیا تو انہوں نے رمضان اور عید کے چاند پر ایسا ایشو کھڑا کیا جس کی پاکستان بھر کے علماکرام نے مخالفت کی، فواد چودھری قمری کیلنڈر بنا رہے تھے لیکن علما کا کہنا تھا کہ قمری کیلنڈر نہیں چل سکتا کیونکہ چاند دیکھنے کے ساتھ مشروط ہے شریعت میں ،کیلنڈر غلط ہو سکتا ہے، مذہبی طبقے نے اس پر شدید احتجاج کیا اس کے باوجود فواد چودھری نے کیلینڈ ر بنا دیا، مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ ہم چاند کا فیصلہ شریعت کے مطابق کریں گے۔
عید گزری تو کیلنڈر والا ایشو ختم ہوا، ورلڈ کپ جاری ہے، پاکستانی قوم کی نظریں پاکستانی ٹیم کی طرف ہیں، حکومت نے بجٹ پیش کیا جس میں ٹیکسوں پر ٹیکس لگائے گئے، دوسری جانب نیب بھی متحرک ہیں سابق صدر آصف زرداری ،پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز، زرداری کی ہمشیرہ فریال تالپور کو گرفتار کیا چکا ہے اس کے اگلے دنوں میں پنجاب حکومت کے وزیر جنگلات سبطین خان کو گرفتار کیا گیا ہے، بلاول مریم سے رائیونڈ میں ملاقات کر رہے ہیں ابو بچاو پارٹی جو رمضان میں بلاول کی افطاری سے شروع ہوئی تھی وہ ابھی تک چل رہی ہے ختم نہیں ہوئی کیونکہ اسوقت زرداری ضمانت پر تھے اب مریم اور بلاول کے ابو دونوں جیلوں میں ہیں،بلاول کو اسمبلی اجلاس میں دو بار بات نہیں کرنے دی گئی بلکہ اجلاس ملتوی کر دیا گیا، بجٹ بحث میں شہباز شریف نے بات کرنے کی کوشش ہی نہیں کی۔ اپوزیشن کے شدید ترین مطالبے کے باوجود آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہیں ہو رہے۔
غرض میڈیا پر تواتر سے ایسی خبریں آرہی ہیں جن پر ٹاک شوز ہو رہے ہیں، بجٹ پر گرفتاریوں پر، ورلڈ کپ پر ہر شخص اس پر بات کر رہا ہے، انہی خبروں کے بیچ میں فواد چودھری نے کچھ سیاسی بیانات دئیے جن کو پذیرائی نہیں ملی ،پھر فواد چودھری نے ایسا کام کیا جس سے تحریک انصاف کی حکومت کی مزید رسوائی ہوئی، پہلے حکومتی نمائندوں کو جوتے اور تھپڑ پڑتے تھے اب حکومت نے میڈیا کو تھپڑ مارنے شروع کر دئیے ہیں، فیصل آباد میں شادی کی ایک تقریب میں فواد چودھری بھی شریک تھے، مشیر برائے اطلاعات فردو عاشق اعوان سمیت اراکین اسمبلی، سیاستدان، میڈیا پرسن شریک تھے، فواد چودھری نے ایک سینئر اینکر پرسن کو شادی کی اسی تقریب میں تھپڑ مار دیا،فواد چودھری کی جانب سے تھپڑ مارنے کی خبر سوشل میڈیا پر آگ کی طرح پھیلی۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صحافیوں نے واقعہ کی مذمت کی۔ تقریب میں موجود وزیراعظم کی مشیر برائے اطلاعات سمیع ابراہیم سے یکجہتی کے لئے ان کے پاس پہنچ گئیں اور سینئر صحافی سے معذرت کی۔فواد چودھری اور سمیع ابراہیم کے مابین سوشل میڈیا پر ہونے والی جنگ تھپڑوں تک پہنچی،سمیع ابراہیم نے عید سے قبل کہا تھا کہ عید کے بعد ججز یکجہتی کے حوالہ سے تحریک شروع ہو رہی ہے جو حقیقت میں پاکستان اور پاک فوج کے خلاف ہے، اس تحریک کو انڈیا و امریکہ کی مدد حاصل ہو گی، اپوزیشن جماعتیں وکلاء کے ساتھ تحریک میں حصہ لیں گی.
سمیع ابراہیم نے یہ بھی دعویٰ کیا تھا کہ تحریک انصاف کے اندر سے لوگ تحریک انصاف کو چھوڑ دیں گے انہوں نے فواد چوہدری کے بارے میں کہا تھا کہ وہ پیپلز پارٹی سے رابطے میں ہیں اور وہ تحریک انصاف چھوڑنے والوں کی قیادت کریں گے.فواد چودھری نے سمیع ابراہیم کی اس ویڈیو کو ٹویٹر پر شیئرکر کے کہا تھا کہ اس (سمیع ابراہیم) کو دو کروڑ کے اشتہار دے دیتا تو دن رات میرے پاؤں چاٹتا. فواد چوہدری نے سمیع ابراہیم کے امریکی پاسپورٹ کی تصویر لگاتے ہوئے لکھا ہے کہ ‘ہمیں بتا رہا ہے امریکہ پاکستان کے خلاف سازشیں کر رہا ہے ، ایسے منافقوں سے باخبر اور محفوظ ہونا انتہائی اہم اور ضروری ہے۔واقعہ کے بعد سمیع ابراہیم نے فیصل آباد کے تھانہ منصور آباد میں فواد چودھری کے خلاف مقدمہ کے لئے دی جانے والی درخواست میں لکھا ہے کہ گزارش ہے کہ سائل سمیع اللہ ابراہیم ولد نعمت اللہ حصارمی سکنہ اسلام آباد بول نیوز کا صدر اور اینکر پرسن ہے. 14 جون کو رات ساڑھے نو بجے تقریبا فیصل آباد کے نجی ہوٹل میں 92 نیوز کے مالک کی بیٹی کی شادی کی تقریب میں آیا تھا، سائل اپنے ساتھی صحافی ارشد شریف، روف کلاسرا، ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن اور تحریک انصاف کے رکن اسمبلی فرخ حبیب کے ہمراہ موجو دتھا کہ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چودھری نے اپنے ساتھیوں کے ہمراہ بلا اشتعال مجھ پر حملہ کیا۔
مجھے تھپڑمارا اور غلیظ گالیاں دیں. اور پھر خطر ناک نتائج کی دھمکیاں دیں اور وہاں سے چلا گیا، گزارش ہے کہ فواد چوھدری کے خلاف اپنے ساتھیوں کے ہمراہ گالیاں نکالنے اور خطرناک نتائج کی دھمکیاں دینے پر قانونی تقاضے پورے کر مقدمہ درج کیا جائے اور سائل کو انصاف فراہم کیا جائے۔سینئر صحافی سمیع ابراہیم کی جانب سے تھانہ فیصل آباد میں درخواست جمع کروانے پر ردعمل دیتے ہوئے کہاکہ گرمی سردی ہو گئی، بات ختم ہو گئی اگر غصہ میں اس موقع پر تھپڑ مار دیا تو اس میں کیا ہے۔ ‘را’ کا ایجنٹ’ کہنے پر اینکر پرسن سے گتھم گتھا ہوا اور اس دوران مجھ سے تھپڑ لگ گیا ۔. معذرت والی کوئی بات نہیں ہے. غصہ آہی جاتا ہے انسان کو.،بات بڑھی تو ایسا ہو گیا، معذرت والی بات نہیں ہے۔وزارت جاتی ہے تو جائے میں معافی نہیں مانگوں گا. میںدو مرتبہ پہلے وزیر بنا ہوں جبکہ تیسری مرتبہ اب بنا ہوں. یہ وزارت تو آنی جانی چیز ہے.فواد چودھری کا مزید کہنا تھا کہ فیصل آباد میں جو کچھ ہوا یہ ایک شخص کے ذاتی عناد کی وجہ سے ہوا ہے۔ اس واقعے کو 2 اداروں میں تصادم سمجھنے کے بجائے اسے 2 افراد یا اشخاص کے درمیان تنازع سمجھنا چاہئے۔اسلام آباد میں صحافیوں نے نیشنل پریس کلب کے باہر اس سلسلہ میں احتجاج بھی کیا، جس میں سمیع ابراہیم نے خود واقعہ سنایا ، سمیع ابراہیم کا کہنا تھا کہ سمیع ابراہم نے صحافیوں کے مظاہرہ کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میں فیصل آباد میں شادی کی تقریب میں شرکت کیلئے گیا اور یہ شادی کی تقریب کے اختتامی لمحات تھے.
میں، ارشد شریف، رؤف کلاسرا اور فرخ حبیب آرہے تھے کہ اچانک مجھے پیچھے سے گالیوںکی آواز سنائی دی ، میں پیچھے مڑا تو وفاقی وزیر فواد چوہدی قریب آچکے تھے، میں سوچ رہا تھا کہ یہ کون اور کسی کو گالیاںدے رہا ہے تاہم اسی دوران میں پیچھے مڑا تو انہوں نے مکا بنایا ہوا تھا جو انہوں نے مجھے پنچ کیا۔سمیع ابراہیم کی اس بات پرصحافیوںنے نعرے غنڈہ گری نہں چلے گی. ڈبو مردہ باد، ڈبو ہائے ہائے کے زوردار نعرے لگائے. سمیع ابراہیم کا کہنا تھا کہ جب فواد چوہدری نے مجھے پنچ مارا تو میری عینگ گر گئی اور مجھے سمجھ نہیںآئی کہ کیا ہوا ہے؟ میںجب لڑکھڑایا تو فرخ حبیب نے مجھے پکڑا . اس موقع پر فواد چوہدری نے مجھے ماؤں بہنوں کی گالیاں نکالیں. ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری کو ان کے ساتھ لوگوں نے حفاظتی حصار میں لیا ہوا تھا . اس دوران وہ گالیاں نکالتے ہوئے وہاںسے نکل گئے۔سینئر صحافیوں نے بھی اس واقعہ پر شدید احتجاج کیا ،ڈاکٹر شاہد مسعود نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ ایک وفاقی وزیر کی جانب سے سمیع ابراھیم صاحب کو زدوکوب کرنا انتہائی قابل مذمت ھے!۔لاہور پریس کلب کے سابق سیکرٹری جنرل عبدالمجید ساجد نے ٹویٹر پر کہا کہ سناہے کہ فیصل آباد میں 92نیوز کے مالک میاں حنیف کی بیٹی کی شادی کے موقع پر وفاقی وزیر نے صحافی سمیع ابراہیم کو تھپڑ مارا ہے مگر افسوس یہ ہے کہ وہاں موجود نام نہادصحافی قائدین تماشا دیکھتے رہے۔سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے کہا کہ طمانچہ سمیع ابراہیم کے چہرے پر نہیں پاکستان کی صحافت اور جمہوریت کے منہ پر ہے۔ صحافی اور صحافی یونین ، پریس کلب اس آمرانہ عمل پر احتجاج کرتے ہیں۔فواد چودھری کو سزا دینا ہوگی۔ آمریت کا مقابلہ کرنے والے صحافیوں کو دبایا نہیں جا سکتا۔سینئر صحافی سمیع ابراہیم کے ساتھ بدتمیزی اور مارپیٹ کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے صدر ایمرا شوکت علی نے کہا کہ فواد چوہدری سوشل میڈیا پر سمیع ابراہیم کے خلاف مسلسل ہرزہ سرائی کرتے رہے اور اب انھوں نے ایک تقریب میں سمیع ابراہیم کے ساتھ مارپیٹ کی جو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔ وزیراعظم پاکستان عمران خان کو فوری طور پر اس واقعہ کا نوٹس لے کر کارروائی کرنی چاہیے بصورت دیگر صحافی برادری اس واقعہ کے خلاف اپنا لائحہ عمل طے کرے گی۔