اسلام آباد (جیوڈیسک) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقاتیں کیں جس میں جون کے آخر میں اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے پر اتفاق کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کے درمیان ہونے والی ملاقات میں ملکی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بہت جلد آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی، تاریخ کا اعلان مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ملاقات میں اتفاق ہوا ہے کہ تمام مسائل کے حل کے لیے اے پی سی بلائی جائے۔
انہوں نے کہا کہ عمران نیازی کنٹینر کے اوپر کھڑے ہو کر عوام کو سبز باغ دکھاتے رہے، 10 مہینوں میں ظالمانہ اقدامات سے عام آدمی کی زندگی جہنم بنا دی گئی ہے۔
وفاقی بجٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ کا بدترین بجٹ پیش کیا گیا، حکومت کو مجبور کریں گے کہ یہ بجٹ واپس لے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ممکن ہے مزید اراکین پارلیمنٹ کی گرفتاریاں ہو جائیں لیکن اس بات پر اتفاق رائے ہے جو اے پی سی کا فیصلہ ہو گا وہ سب کو قبول ہو گا۔
قبل ازیں مولانا فضل الرحمان اور بلاول بھٹو کے درمیان بھی ملاقات ہوئی جس میں سید خورشید شاہ، راجہ پرویز اشرف، مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا عبدالواسع اور مولانا اسد الرحمان بھی شریک تھے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کا خاتمہ ہی ملک کے عوام کیلئے نجات کا راستہ ہے اور ہم جون کے آخری عشرے میں اے پی سی منعقد کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کے فوری بعد سیاسی جماعتوں نے جو مؤقف اپنایا ہے، آج بھی وہی ہے، حکومت نے ملکی معیشت کا بیڑا غرق کیا ہے اور عوام آج راشن خریدنے کے قابل نہیں رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بجٹ پاکستان کا بجٹ نہیں بلکہ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے، یہ دور معاشی طور پر غلامانہ دور ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ابھی لگتا ہے کہ ن لیگ کے مزید لوگ گرفتار ہوں گے، پروڈکشن آرڈر اس لیے جاری نہیں ہو رہے کہ حکومت بجٹ منظور کرانا چاہتی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ جو فیصلہ آل پارٹیز کانفرنس میں ہو گا، وہی سب کا فیصلہ ہو گا، ہم دونوں جماعتیں اس بات پر متفق ہیں جو مؤقف اے پی سی میں ہو گا، ہم اس کو دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور حکومت میں فرق ہوتا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمان ہر صورت میں مدت پوری کرے۔
یاد رہے کہ وفاقی حکومت کے بجٹ پیش کرنے کے بعد سے ہی اپوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی میں شدید احتجاج جاری ہے اور اب تک بجٹ پر بحث شروع نہیں ہوسکی ہے۔