اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس دہندگان کے ٹیکس ریفنڈز کی تفصیلات عوام کے لیے جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے مختلف اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کو یہ تجویز دی گئی تھی کہ ٹیکس دہندگان کے انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ریفنڈز کی تفصیلات پبلک کی جائیں اور یہ تمام تر تفصیلات ایف بی آر ہر 15 دن اور ماہانہ بنیادوں پر ویب سائٹ پر اپ لوڈ کرے، اس میں بتایا جائے کہ ٹیکس دہندگان کو کتنی مالیت کے ریفنڈز جاری کیے گئے اور کتنی مالیت کے ریفنڈز زیر التوا ہیں اور کب سے التوا کا شکار ہیں ان کی کیا وجوہ ہیں، علاوہ ازیں ٹیکس دہندگان کے مسترد کیے جانے والے ریفنڈ کلیمز کے بارے میں تفصیلات جاری کی جائیں تاکہ اس حوالے سے پائے جانے والے تحفظات دور کیے جاسکیں۔
مذکورہ افسر نے بتایا کہ ٹیکس دہندگان کے ریفنڈز کی تفصیلات خفیہ ہوتی ہیں اور انہیں پبلک نہیں کیا جاسکتا جس کے باعث ایف بی آر نے اسٹیک ہولڈرز کی یہ تجویز مسترد کردی ہے اور واضح کیا ہے کہ سیلز ٹیکس ریفنڈز کا ڈیٹا بالکل جاری نہیں کیا جاسکتا۔ یاد رہے کہ رواں مالی سال کے دوران فیڈرل بورڈآف ریونیو کی جانب سے ٹیکس دہندگان کے کئی سو ارب روپے کے ریفنڈز روکے گئے ہیں جس کے باعث مینوفیکچررز و تاجروں اور برآمد کنندگان کو مالی مشکلات کا سامنا ہے۔
جس کے لیے گزشتہ کئی ماہ سے مسلسل مختلف فورمز پر یہ معاملہ اٹھایا جارہا ہے جبکہ ایف بی آر کی جانب سے ریفنڈ کلیمز کلیئرنس سے متعلق متعدد مرتبہ ڈیڈ لائنز بھی دی گئی ہیں مگر اس کے باوجود ریفنڈ کلیمز کلیئر نہیں ہو پا رہے اور ایف بی آر کی جانب سے ریونیو شارٹ فال کے خدشے کے باعث ٹیکس دہندگان کے ریفنڈز کلیئر کرنے کے لیے حکومت کو بانڈز جاری کرنے کی تجاویز دی جارہی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایف بی آر ٹیکس دہندگان کے کئی سو ارب روپے کے پھنسے ہوئے ریفنڈز جاری کرتا ہے تو اس سے ایف بی آر کے خالص ریونیو اور ریونیو گروتھ میں کمی واقع ہوگی جس سے مسائل پیدا ہوں گے، مذکورہ صورتحال کے باعث ایف بی آر نے ٹیکس دہندگان کے زیر التوا اور کلیئر کیے جانے والے ریفنڈز کی تفصیلات پبلک کرنے کی تجویز مسترد کردی ہے۔