ایف بی آر کو بڑی کمپنیوں پر ٹیکس چوری کا شبہ، ٹیکس بارز سے وصولیاں بڑھانے کیلیے مدد طلب

FBR

FBR

کراچی (جیوڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے مالی سال 2014-15 کے وفاقی بجٹ کا مسودہ اپریل کے وسط تک مرتب کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے بجٹ کے بعد کسی بھی قسم کا ترمیمی ایس آراو جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ممبران لینڈ ریونیو (پالیسی) شاہدحسین اسد نے جمعہ کو پاکستان اور کراچی ٹیکس بار ایسوسی ایشن کی ’’خدمات پرسیلزٹیکس قوانین‘‘ کے موضوع پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے ٹیکس بارز کو ہدایت کی کہ وہ شعبہ جاتی بنیادوں پرتجارتی وصنعتی شعبوں کے نمائندوں واسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بجٹ سفارشات اپریل سے قبل ایف بی آر کو پیش کردیں ، بجٹ کا مسودہ اپریل کے وسط تک مرتب کر لیا جائے گا، بیشک مرتب کردہ بجٹ مسودے کی منظوری وفاقی حکومت کی جانب سے جون میں کی جائیگی۔

شاہدحسین اسد نے انکشاف کیا کہ کراچی میں سمندرکنارے قائم ریسٹورنٹس اور بڑی بڑی کمپنیاں ٹیکسوں کی مطلوبہ ادائیگیاں نہیں کررہیں حالانکہ ٹیکس ریونیو میں ٹریڈرزکا ایک اہم حصہ بنتا ہے اور اس شعبے میں ایک بڑا حصہ قابل ٹیکس آمدنی کا حامل ہے جنہیں ٹیکس نیٹ میں لاکر ریونیو وصولیوں میں نمایاں اضافہ ممکن ہے، ٹریڈرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی ہرکوشش میں ایف بی آر کوٹریڈرز کی جانب سے شٹر ڈائون ہڑتال کی دھمکیاں ملنے کے علاوہ تعاون نہ کرنے کی پالیسی اختیار کی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ملک میں بے شمار ایسی ٹرانزیکشنز ہورہی ہیں جس میں کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ ضروری ہوتا ہے لیکن پراپرٹی سمیت دیگر بڑی مالیت کی ٹرانزیکشنز متعلقہ ادارے ایف بی آر کے ساتھ شیئر نہیں کرتے۔ انہوں نے ملک بھر کی ٹیکس بار ایسوسی ایشنز سے ریونیو بڑھانے میں مدد طلب کرتے ہوئے بتایا کہ فی الوقت فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکومت کے 70 فیصد اخراجات کی ضروریات پوری کررہا ہے جبکہ ملکی معاملات کو چلانے کے لیے سالانہ 2 ہزار ارب روپے مالیت کے قرضے بھی لیے جارہے ہیں، موبائل فونز سمیت دیگر معمولی سہولتیں استعمال کرنے والے ان لوگوں سے بھی ریونیو لیاجارہا ہے جو کم آمدنی کے حامل ہیں لیکن بڑی بڑی کمپنیاں وٹریڈرز ٹیکسوں کی ادائیگیوں سے گریز کررہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 35 لاکھ این ٹی این ہولڈرزمیں سے صرف 10 لاکھ افراداور1لاکھ 64 ہزار سیلزٹیکس رجسٹرڈ افرادمیں سے 95 ہزار ریٹنز جمع کرارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر تاجربرادری کو سہولتیں فراہم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے تاکہ ٹیکس برائے جی ڈی پی تناسب کو بڑھایا جا سکے جو فی الوقت 8.5 اور 9 فیصد کے درمیان ہے، 18 ویں ترمیم کے بعد خدمات پر ٹیکس وصولیاں صوبوں کو منتقل کیے جانے کے بعدپیدا شدہ مسائل کے حل کیلیے ایف بی آر تیار ہے اور اس ضمن میں جلد ہی تمام صوبوں کی ریونیو اٹھارٹیز پر مشتمل اجلاس میں تمام مسائل کے تصفیے افہام وتفہیم کے ساتھ کر دیے جائیں گے۔ ورکشاپ سے پاکستان ریونیو اتھارٹی کے چیئرپرسن افتخار قطب، سیکریٹری ایکسائزوٹیکسیشن خیبرپختونخوا راحیل احمد صدیقی، سندھ بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین مشتاق کاظمی اور عبدالقادر میمن نے بھی خطاب کیا۔