اسلام آباد (جیوڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ریکوری بڑھانے کے لیے اربوں روپے کی ٹیکس چوری،شارٹ پیمنٹ کیسوں کی موثر پیروی کرنیکا فیصلہ کیا ہے تاکہ جلد از جلد کیس نمٹائے جاسکیں، جس کے لیے ایف بی آر نے ملک بھر میں تمام ماتحت اداروں سے اربوں روپے کی ٹیکس چوری، شارٹ پیمنٹ و جعلی ریفنڈکے کیسوں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے گزشتہ روز بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران اربوں روپے کی ٹیکس چوری،جعلی ریفنڈ اور شارٹ پیمنٹ کے کیس پکڑے گئے ہیں اور ان میں متعدد کیسوں میں گرفتاریاں بھی عمل میں آئی ہیں۔
جبکہ ان کیسوں میں مبینہ طور پر ملوث ایف بی آر کے افسران معطل بھی ہوئے ہیں مگران کیسوں میں ریکوریاں نہ ہونے کے برابر ہیں اور جو افسران معطل ہوئے ہیں ان کی بھی اکثریت نہ صرف بحال ہو گئی بلکہ اہم عہدوں پر دوبارہ سے تعینات ہوگئے ہیں اور بعض تو ایسے عہدوں پر تعینات ہیں جو براہ راست ٹیکس چوری و فراڈ کے کیسوں کی تحقیقات پر اثر اندا ہورہے ہیں اور یہ افسران اپنے بارے میں موجود ریکارڈ و ثبوت مٹانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر نے تمام فیلڈ فارمشنز سے کہا ہے کہ ایسے تمام کیس جن میں ٹیکس چوری،فراڈ،شارٹ پیمنٹ یا جعلی ریفنڈ کی رقم اربوں روپے میں ہو، ان کی تفصیلی رپورٹ مرتب کرکے ایف بی آر ہیڈ کوارٹر کو بھجوائی جائے اور ساتھ یہ بھی بتایا جائے کہ کونسا کیس کس مرحلے پر ہے۔
علاوہ ازیں یہ بھی بتایا جائے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کو کتنے کیس بھجوائے گئے ہیں اور ان میں کیا پیشرفت ہے۔ علاوہ ازیں ایف بی آر کی لیگل اور انفورسمنٹ ڈپارٹمنٹ کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ نیب اور ایف آئی اے سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے ساتھ رابطے کرے اور ٹیکس چوری کے کیسوں کی پیروی کریں تاکہ ان کیسوں میں ریکوریاں ہوسکیں اور ملزمان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکس چوری کے کیسوں میںاکثریتی کیس دب کر رہ گئے ہیں اور ان کے بارے میںکوئی پیشرفت نہیں ہورہی ہے جبکہ ان میں اربوں روپے کا ریونیو شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ باون شاہ گروپ آف کمپنیز،کنٹینر اسکینڈل، غلط ان پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کیس اور اسی طرح فیصل آباد اور کراچی میں اربوں روپے کے جعلی ریفنڈ کے کیس پکڑے گئے تھے مگر کچھ عرصہ ان کیسوں کے بارے میں بہت زور شور سے تحقیقات کی گئیں مگر اب ان کیسوں کے بارے میں کوئی معلومات نہیں ہیں تاہم اب ایف بی آر نے دوبارہ سے ان ان کیسوں کی موثر طریقے سے پیروی کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔