ایف بی آر نے 3 ممبران کے اختیارات میں ترامیم کر دیں

FBR

FBR

اسلام آباد (جیوڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تین ممبران کے اختیارات میں ترامیم کر دی ہیں۔ ایف بی آر کے بورڈ ان کونسل کی منظوری کے بعد اس ضمن میںفیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی طرف سے گزشتہ روز باضابطہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز کو انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 214 بی کے اختیارات دیے گئے ہیں جس کے تحت ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز کو کسی بھی ٹیکس دہندہ یا ڈپارٹمنٹ کا ریکارڈ حاصل کرنے اور اسکی پروسیڈنگ کرنے کا ختیار دیا گیا ہے جس میں متاثرہ ڈپارٹمنٹ کو اس کے خلاف جاری کیے جانے والے آرڈر کے بارے میں صفائی کا موقع دیا جائیگا۔

اس کے علاوہ جس ڈپارٹمنٹ کے خلاف آرڈر پاس کیا گیا ہو گا، اس ڈپارٹمنٹ کو شوکاز نوٹس کے ذریعے صفائی کا موقع دیے بغیر اس کے خلاف جاری کردہ اصل آرڈر میں عائد ہونے والے ٹیکس میں کسی قسم کے مزید اضافے اور جرمانے میں اضافہ نہ کیا جائے۔ مذکورہ نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا ہے کہ ایسے کیس جن کی اپیل دائر ہو چکی ہو گی اور اپیل کا کیس زیر سماعت ہو گا۔ ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشنز کو ان کیسوں کی پروسیڈنگ کا اختیار نہیں ہو گا۔ اس کے علاوہ ایسے کیس جن کے خلاف فیصلے جاری ہوئے تین سال کا عرصہ گذر چکا ہو گا، ممبر ان لینڈ ریونیو آپریشن ایسے کیسوں کے بارے میں کسی قسم کا آرڈر پاس نہیں کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ ممبر لیگل کے اختیارات میں ترامیم کی گئی ہیں جبکہ ایف بی آر کے ممبرٹیکس پیئرز آڈٹ کو سیلز ٹیکس ایکٹ کی سیکشن کے اور انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق جبکہ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی سیکشن کے تحت سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کے کیس آڈٹ کیلیے منتخب کرنے اور ان کی مانیٹرنگ کرنے بھی اختیارات حاصل ہونگے۔