اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وفاقی حکومت ایک بار پھر تاجروں کو ٹیکس میں رعایت دینے پر تیار ہوگئی ہے بڑے تاجروں کو یہ رعایت اس وعدے پر دی جارہی ہے کہ وہ اپنے کاروباروں کو دستاویزی بنائیں گے جب کہ اس اقدام سے قانون کا نفاذ کرنے میں اعلیٰ حکام کی کمزوری ظاہر ہوتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور تاجروں کے درمیان ہونیوالے معاہدے کے مطابق حکومت پہلے دستیاب موقع پر انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم کے ذریعے ٹیکس کی شرح میں کمی لائے گی ۔ یہ موقع منی بجٹ کی شکل میں آسکتا ہے، بصورت دیگر بجٹ کے موقع پر ٹیکس کی شرح گھٹائی جائے گی ۔ ایف بی آر کے حکام نے ایکسپریس ٹریبیون کو تصدیق کی کہ ریٹیل چین اسٹورز اور ایف بی آر کے درمیان یہ معاہدہ رواں ہفتے طے پایا ہے۔
ایف بی آر کے ممبر آپریشنز محمد اشفاق جو قانون پر عمل درآمد کروانے کے ذمے دار تھے انھوں نے ایف بی آر کی جانب سے یہ معاہدہ کیا۔ گذشتہ 7 ماہ میں یہ دوسرا موقع ہے جب بڑے ریٹیل چین اسٹورز اور ایف بی آر کے درمیان مفاہمت ہوئی ہے۔ واضح رہے کہ قبل ازیں ہونیوالے معاہدے پر عمل درآمد نہیں ہوسکا تھا۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر ریٹیل سیلز کو دستاویزی بنانے کی شرط پر آڈٹ کنڈیشن اور انکم ٹیکس کی شرح میں نرمی پر راضی ہوا ہے۔ ایف بی آر نے بڑے چین اسٹورز سے یہ معاہدہ پوائنٹ آف سیلز ( پی او ایس) کی انسٹالیشن کے لیے کیا ہے۔ یہ فروخت کو دستاویزی بنانے کا ریئل ٹائم نظام ہے۔ بڑے اسٹورز کو یہ نظام دسمبر 2019تک انسٹال کرلینا تھا مگر اب اس کی ڈیڈ لائن نومبر کے اختتام تک بڑھا دی گئی ہے۔