اسلام آباد (جیوڈیسک) فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) اور نیشنل لاجسٹک سیل(این ایل سی)کے درمیان انکم ٹیکس چھوٹ کا تنازع شدت اختیار کرگیا ہے۔
وفاقی حکومت نے این ایل سی کوانکم ٹیکس سے چھوٹ دینے کے حوالے سے قانونی حیثیت کا جائزہ لینے کے لیے معاملہ لا ڈویژن کو بھجوادیا ہے۔ اس ضمن میں دستاویز کے مطابق وزارت قانون و انصاف نے انکم ٹیکس چھوٹ کے حوالے سے نیشنل لاجسٹک سیل(این ایل سی) کو ٹیکس چھوٹ کی قانونی حیثیت کا تعین کرنے کے لیے 24 فروری کو اعلی سطح کا اجلاس طلب کرلیا ہے جبکہ اس سے قبل 12 فروری کو اجلاس بلایا گیا تھا جو ملتوی کر دیا گیا تھا ۔
تاہم اس بارے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے سینئر افسر نے بتایا کہ نیشنل لاجسٹک سیل کے ساتھ ٹیکس سے چھوٹ کا معاملہ کافی دیر سے چل رہا ہے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے این ایل سی سے اربوں روپے کے ٹیکس واجبات کی وصولی کے لیے متعدد مرتبہ کوششیں کی جا چکی ہیں جو ناکام ثابت ہوئی ہیں کیونکہ نیشنل لاجسٹک سیل کا کہنا ہے کہ قانون کے مطابق این ایل سی کو انکم ٹیکس سے چھوٹ حاصل ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر طے کرنے کے لیے یہ معاملہ وزارت قانون کو بھجوایا گیا ہے اور وزارت قانون اس معاملے پر تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کا موقف سننے کے بعد قانون کی درست طور پر تشریح کرے گی اور اپنی رائے دے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لا ڈویژن کی رائے کے بعد این ایل سی کے ذمے واجب الادا اربوں روپے کے ٹیکس واجبات کی وصولی کے بارے میں حتمی فیصلہ کیا جائے گا جبکہ دستاویز کے مطابق 24فروری کے اجلاس کے لیے کابینہ ڈویژن، منصوبہ بندی و ترقیات ڈویژن اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کو لیٹر ارسال کیے گئے ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اس سے قبل بلایا جانے والا اجلاس منصوبہ بندی و ترقیات ڈویژن کے حکام کی عدم دستیابی کے باعث ملتوی کردیا گیا تھا ۔
تاہم اب یہ اجلاس 24فروری کو سہ پہر 3 بجے بلایا گیا ہے لہٰذا مذکورہ اجلاس میں فریقین متعلقہ ریکارڈکے ہمراہ اپنی شرکت کو یقینی بنائیں تاکہ اس مسئلے پر فریقین کے موقف کے بعد معاملے کو طے کیا جاسکے۔