اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) رواں مالی سال کے ابتدائی 8ماہ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے ہدف سے 268 ارب روپے زائدٹیکس اکٹھا کیا۔
ایف بی آر نے جولائی تا فروری تقریباً 38کھرب روپے ٹیکسوں کی مد میں جمع کیے جبکہ اس مدت کے لیے ٹیکس وصولیوں کا ہدف تقریباً 35کھرب 30ارب مقرر کیا گیا تھا تاہم اس عرصے کے دوران ایف بی آر کی کارکردگی درآمد سے حاصل کردہ ٹیکس پر منحصر رہی۔
مجموعی وصولیوں میں درآمدات سے حاصل کردہ ٹیکس کا حصہ 53 فیصد رہا۔ درآمدات سے ٹیکس کا بڑا حصہ مل جانے کے باعث سیلز ٹیکس کے حصول میں ایف بی آر کی کمزوریاں نمایاں نہیں ہوپارہیں۔
ایف بی آر کے مطابق اس نے 197 ارب روپے ٹیکس ریفنڈز کی مد میں اد اکیے ہیں، گذشتہ برس کی اسی مدت یہ رقم 157 ارب روپے تھی۔ تاہم فوری میں ریفنڈز کی مد میں 35 فیصد کم ( 8.2 ارب روپے) ادائیگی کی گئی۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ پوری ادائیگی کی صورت میں مسلسل تیسرے مہینے میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف پورا نہیں ہوپاتا۔
فروری میں ایف بی آر نے 15.3 ارب روپے کا ٹیکس ریفنڈ کیا، گذشتہ سال کے اسی ماہ میں 23.5 ارب روپے کا ریفنڈ دیا گیا تھا۔ ٹیکس ریفنڈ میں دانستہ کٹوتی کرنے سے ٹیکس مشینری فروری میں 443.5 ارب روپے کا ٹیکس ظاہر کرسکی جو ہدف سے بمشکل ڈیڑھ ارب روپے زائد ہے۔
چیئرمین ایف بی آر ڈاکٹر محمد اشفاق نے اس سوال کا جواب نہیں دیا کہ آیا مسلسل تیسرے مہینے میں ہدف کے حصول میں ناکامی سے بچنے کے لیے ریفنڈز کی ادائیگی سست کر دی گئی تھی۔