لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) نوآموز آئی لینڈرز کا خوف پاکستان کے اعصاب پر سوار ہو گیا، پہلے ٹی ٹوئنٹی میچ میں غیر متوقع شکست کھانے والے گرین شرٹس کو سیریز بچانے کے لالے پڑ گئے، آج کے مقابلے میں کامیابی کیلیے اپنی غلطیوں کو سدھارنا ہوگا۔
پاکستان نے کراچی میں پہلا ون ڈے میچ بارش کی نذر ہونے کے بعد اگلے دونوں مقابلوں میں کامیابی حاصل کی لیکن بیشتر تجربہ کارکھلاڑیوں کی عدم موجودگی میں بھی نوآموز سری لنکن ٹیم نے غیر متوقع طور پر ڈٹ کر مقابلہ کیا، پہلے میچ میں چھٹی وکٹ کیلیے 177کی شراکت نے میزبان بولرز کی ناک میں دم کیا، دوسرے مقابلے میں بھی مہمان بیٹسمین 300کے قریب ہدف دینے میں کامیاب ہوئے جس کے حصول کیلیے پاکستانی بیٹنگ لائن کو کافی محنت کرنا پڑی۔
ٹی ٹوئنٹی میں عالمی نمبر ون ہونے کی وجہ سے پاکستان کو لاہور میں ہونے والی سیریز میں فیورٹ سمجھا جارہا تھا، شائقین اور مبصرین سب یکطرفہ مقابلے کی توقع کر رہے تھے لیکن آئی لینڈرز نے تینوں شعبوں میں بہترکارکردگی پیش کرتے ہوئے فتح سمیٹی، ہفتہ کو کھیلے جانے والے اس میچ میں پاکستان کے بولرز اننگز کی ابتدا میں سری لنکن بیٹسمینوں پر دباؤ برقرار رکھنے میں قطعی طور پر ناکام ہوئے، دنوشکا گونا تھلاکا کی جارحانہ ففٹی نے مہمان ٹیم کو اچھی بنیاد فراہم کی۔ بعدازاں محمد حسنین کی ہیٹ ٹرک کے باوجود آئی لینڈرز قابل قدر مجموعہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے، پاکستان کی بیٹنگ لائن اننگز میں کسی موقع پر بھی حریف کیلیے خطرہ بنتی نظر نہیں آئی، قومی ٹیم میں کم بیک کرنے والے احمد شہزاد اور عمر اکمل نے سخت مایوس کیا، بابر اعظم کی جلد رخصتی نے بھی پاکستان کی فتح کے امکانات کم کردیے، سری لنکن بولرز نے کنڈیشنز کا بہترین استعمال کرتے ہوئے عالمی نمبر ون ٹیم کو حیران اور پریشان کیا۔
دوسرے ٹی ٹوئنٹی میچ میں شکست کے ساتھ سیریز بھی گرین شرٹس کے ہاتھ سے نکل جائے گی، تیسرے میچ کو بے مقصد ہونے اور اور اپنی ساکھ کو بچانے کیلیے پاکستان کو سخت محنت کرنا پڑے گی، بولر کو ابتدا سے اننگز کے اختتام تک اپنی لائن اور لینتھ برقرار رکھتے ہوئے حریف ٹیم کے نوآموز لیکن باصلاحیت بیٹسمینوں کو بڑے اسٹروکس کھیلے سے روکنا ہوگا، دوسری جانب پاکستانی بیٹنگ لائن کو بھی دباؤ سے نکلنے کا سخت چیلنج درپیش ہے۔
کپتان سرفراز احمد نے پہلے میچ میں شکست کے بعد پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ناکامی کے باوجود کھلاڑیوں کو موقع دینے کے حق میں ہیں،کپتان کی جانب سے عندیہ دیے جانے کے بعد پلیئنگ الیون میں بڑی تبدیلیوں کا زیادہ امکان نہیں اگر دوسرا موقع ملتا ہے تو کم بیک پر پرفارم نہ کرپانے والے احمد شہزاد اور عمراکمل سخت دباؤمیں ہوں گے، پاکستان کی امیدوں کا مرکز بابر اعظم ہوں گے، سرفراز احمد نے بھی 24 رنز ضرور بنائے لیکن اس دوران بھی وہ فارم کے متلاشی نظر آئے۔
تینوں آل راؤنڈرز عماد وسیم، شاداب خان اور فہیم اشرف کو بیٹنگ اور بولنگ دونوں میں اعتماد بحال کرنا ہوگا، محمد عامر کو بھی اپنے تجربے کا بہترین استعمال کرتے ہوئے ٹیم کیلیے کارکردگی دکھانا ہوگی، اپنی پیس پاور کی بدولت محمد حسنین ایک بار پھر امیدوں کا مرکز ہوں گے۔
اتوار کو دونوں ٹیموں نے قذافی اسٹیڈیم میں پریکٹس کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے کا سلسلہ جاری رکھا، سری لنکن ٹیم نے فٹبال کھیلتے ہوئے اچھا وارم اپ کرنے بعد بیٹنگ اور بولنگ پریکٹس پر بھی بھرپور توجہ دی۔رات کو 7 بجے اسٹیڈیم آمد کے بعد پاکستان ٹیم نے بھی وارم اپ کے بعد نیٹ پریکٹس کا آغاز کیا۔
ہیڈ کوچ و چیف سلیکٹر مصباح الحق نے بیٹسمینوں کا فٹ ورک بہتر بنانے پر توجہ مرکوز رکھی، اونچے اسٹروکس کھیلتے ہوئے سامنے آنے والی خامیوں کی بھی نشاندہی کی، ایک الگ نیٹ میں اسپنرز کی گیندوں پر پریکٹس کا سلسلہ بھی جاری رہا، وقار یونس نے بولرز کی لائن لینتھ بہتر بنانے کیلیے کام کیا، اوس کے پیش نظر بولنگ کوچ نے بالٹی قریب رکھتے ہوئے بولرز کو پانی سے بھیگی گیندیں کروانے کی مشق کروائی۔